پاکستان میں ’ڈیجیٹل روپیہ‘ شروع کرنے کیلئے بل تیار
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
پاکستان نے کرپٹو کرنسی اور بلاک چین پر مبنی ٹیکنالوجی کو ریگولیٹ کرنے کی جانب عملی اقدام شروع کردئے ہیں۔ سینیٹر افنان اللہ خان نے ”ورچوئل اثاثہ جات بل 2025“ سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا۔
ورچوئل اثاثہ جات بل سینیٹ میں منظوری کے لیے جلد پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ورچوئل اثاثوں کا بل پاکستانی روپے کی مدد سے ڈیجیٹل روپیہ شروع کرنے میں مدد کرے گا۔
اس بل کا مقصد پاکستان کے اندر ورچوئل اثاثوں کے اجراء اور استعمال کو منظم کرنا ہے، ورچوئل بل مالی استحکام کو یقینی بنائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ ورچوئل کرنسی سے سرمایہ کاروں کی حفاظت یقینی ہوگی اور غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جاسکے گا۔
ورچوئل بل ڈیجیٹل روپے کے لیے قانونی فریم ورک قائم کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
محکمہ داخلہ پنجاب نے"محفوظ پنجاب ایکٹ 2025" کا مسودہ تیار کر لیا
امن و امان کیلئے خطرہ سمجھے جانیوالے افراد کو 90 روز کیلئے حفاظتی تحویل میں لیا جاسکے گا۔ امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی بلاک کیے جاسکیں گے۔ سنگین جرائم میں ملوث افراد کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جائے گی۔ امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کی غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جا سکے گی۔ ایسے افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی سفارش وفاقی حکومت کو بھجوائی جا سکے گی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے"محفوظ پنجاب ایکٹ 2025" کا مسودہ تیار کر لیا۔ محفوظ پنجاب ایکٹ امن و امان کے قیام کیلئے شرپسند عناصر کے گرد گھیرا تنگ کریگا۔ محفوظ پنجاب ایکٹ صوبائی، ڈویژنل، ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کو اجتماعی فیصلہ سازی میں مدددیگا۔ محفوظ پنجاب ایکٹ" میں قیام امن کیلئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کو اضافی اختیارات تفویض کئے گئے ہیں۔ کمیٹیوں کو مینٹی یننس آف پبلک آرڈر 1960 کے متبادل اختیارات تفویض ہوں گے۔ امن و امان کیلئے خطرہ سمجھے جانیوالے افراد کو 90 روز کیلئے حفاظتی تحویل میں لیا جاسکے گا۔ امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی بلاک کیے جاسکیں گے۔ سنگین جرائم میں ملوث افراد کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جائے گی۔ امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کی غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جا سکے گی۔ ایسے افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی سفارش وفاقی حکومت کو بھجوائی جا سکے گی۔
کالعدم تنظیموں کے ممبران کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ کمیٹیوں کے احکامات کی خلاف ورزی پر 3 سے 5 سال قید ،5 سے 10 لاکھ جرمانہ ہوگا۔ کسی شخص کی 3 ماہ سے زیادہ حفاظتی تحویل کی اجازت "صوبائی ریویو بورڈ" دے گا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ صوبائی ریویو بورڈ تشکیل دیں گے۔ صوبائی ریویو بورڈ کے سربراہ ،2 ممبران ہائیکورٹ کے موجودہ یا سابقہ ججز ہوں گے۔ ایکٹ میں ضلع کی سطح تک انٹیلی جنس، کوآرڈینیشن، عوامی رابطہ کمیٹیوں کی تشکیل کا خاکہ موجود ہے۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ صوبائی انٹیلیجنس کمیٹی ممبران میں آئی جی پولیس، سپیشل سیکرٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، وفاق حساس اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔
ڈویژنل انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ ڈویژنل کمشنر ہوں گے۔ ممبران میں سی سی پی او، آر پی او، ایس پی سپیشل برانچ، ڈویژنل آفیسر شامل ہوں گے۔ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کے سربراہ ڈپٹی کمشنر ہوں گے۔ ممبران میں ڈی پی او، ڈی ایس پی سپیشل برانچ، ڈسٹرکٹ آفیسر سی ٹی ڈی شامل ہوں گے۔ انٹیلی جنس کمیٹیاں ضلعی امن کمیٹیوں کی تشکیل کریں گی۔ امن و امان کے قیام کیلئے بروقت فیصلے، عملی اقدامات اٹھانا کمیٹیوں کی ذمہ داری ہوگی۔ انٹیلی جنس کمیٹیاں نفرت انگیز مواد قبضے میں لے سکیں گی جبکہ دہشت گردی، سنگین جرائم کے کیسز میں ’’فیس لیس ٹربیونلز‘‘ قائم ہوں گے۔ خصوصی ٹربیونلز کے سربراہ ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہوں گے۔