گھریلو گیس کنکشن کے لیے درخواستیں وصول کرنا شروع
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے نئے گھریلو گیس کنکشن کے لیے درخواستیں وصول کرنا شروع کردیں۔
آفیشل ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ ترجیح ان درخواست دہندگان کو دی جائے گی جنہوں نے پابندی کے نفاذ سے پہلے ہی فوری فیس یا ڈیمانڈ نوٹس ادا کردیا تھا۔
درخواست دہندگان آر ایل این جی معاہدے پر دستخط کرنے اور سیکیورٹی کے فرق کی ادائیگی کے ذریعے کنکشن حاصل کرسکتے ہیں۔
سوئی ناردرن نے کہا کہ وہ درخواست دہندگان جنہوں نے پہلے ہی سسٹم گیس کنکشن کے خلاف درخواستیں جمع کرائی ہیں، وہ عام یا فاسٹ ٹریک میرٹ پر نئی آر ایل این جی پر مبنی درخواست جمع کرانے کا اختیار حاصل کر سکتے ہیں۔
فاسٹ ٹریک درخواست کی فوری فیس 25 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
نئے آر ایل این جی پر مبنی کنکشن کے لیے چارجز درج ذیل ہیں، سیکیورٹی (قابل واپسی) 20 ہزار روپے ہے، سروس لائن کی لاگت، 10 مرلہ تک کے گھر کے لیے 15 سو روپے اور 10 مرلہ سے زائد کے گھر کے لیے 3 ہزار روپے دینا ہوں گے۔
درخواستیں جمع کروانے کے لیے کوئی فیس نہیں ہے۔
درآمدی آر ایل این جی کنکشن کا ٹیرف روایتی گھریلو گیس کے نرخوں کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ر ایل این جی کنکشن کے کے لیے
پڑھیں:
3.6 کھرب کے سیلز ٹیکس خسارے کو پورا کرنا ممکن نہیں؛ ایف بی آر کی بریفنگ میں انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وزیراعظم آفس کو دی گئی ایک بریفنگ میں اعتراف کیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں 3.6 کھرب روپے کے سیلز ٹیکس خسارے کو پورا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ ریٹیل سیکٹر کی غیر رسمی نوعیت اور اس میں موجود شدید تقسیم ہے، جس کی وجہ سے اس شعبے کو مؤثر طریقے سے مانیٹر کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
بریفنگ کے مطابق صرف ریٹیل سیکٹر میں سیلز ٹیکس کا خسارہ 310 ارب روپے ہے، جو مجموعی خسارے کا تقریباً دسواں حصہ بنتا ہے۔ ایف بی آر نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ مالی سال میں 874 ارب روپے کی وصولی محض نفاذی اقدامات کے ذریعے ممکن ہوسکی تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی مد میں 3.9 کھرب روپے اکٹھے کیے، جبکہ 3.6 کھرب روپے کا خلا باقی رہ گیا۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس خسارہ صرف اس صورت میں پورا ہو سکتا ہے جب ریٹیل سطح پر مکمل مانیٹرنگ کی جائے، لیکن موجودہ حالات میں یہ کام مشکل ہے۔
خسارے کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے ایف بی آر نے ظاہر کیا کہ سب سے زیادہ ٹیکس خسارہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 814 ارب روپے ہے۔ اس کے بعد پٹرولیم اور خوراک کے شعبوں میں 384 ارب، کیمیکل و فرٹیلائزر میں 326 ارب، آئرن و اسٹیل میں 200 ارب، الیکٹرانکس میں 193 ارب اور مشروبات میں 101 ارب روپے کا خسارہ ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے یہ بھی بتایا کہ 12,805 ٹیکس دہندگان نے نظام کو لائسنس یافتہ انٹیگریٹر کے ساتھ مربوط کیا ہے، جن کی کل سیلز ٹرن اوور 33.3 کھرب روپے ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اب مینوفیکچرنگ سطح پر ٹیکس نفاذ پر توجہ مرکوز کرے گا، کیونکہ یہاں ٹیکس وصولی زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔
دوسری جانب ایف بی آر کے اعلیٰ افسر نے بتایا کہ فیصل آباد میں جیولرز شاپس اور فرنیچر شورومز کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں، جس میں ضلعی مجسٹریٹس اور پولیس کی مدد سے 100 سے زائد دکانداروں کے خلاف اقدامات کیے گئے ہیں۔