پی ٹی آئی کسی کے کہنے یا کسی کے خوف سے مذاکرات نہیں کر رہی، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک اںصاف کے صوبائی رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کسی کے کہنے اور کسی کے خوف سے مذاکرات نہیں کر رہی ہے یہ مزاکرات بانی چیرمین عمران خان کی ہدایت پر پاکستان کے مفاد میں کیے جارہے ہیں جب کہ وزیر دافع خواجہ اصف مایوسی پھیلا رہے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وہ ایک کنفیوز بندے ہیں، ایسا کنفیوز بندہ وزیر دفاع کیسے ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم، وزیر اعلی پنجاب سمیت وفاقی وزرا پورا پورا دن عمران خان اور تحریک انصاف کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں لیکن جب عمران خان ایک ٹوئٹ کرتے ہیں تو ان سب کی چیخیں نکل جاتی ہیں کیونکہ ساری حکومت عمران خان کے ایک ٹویٹ کی مار ہے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ عمران خان کبھی بھی این ار او نہیں لیں گے یہ حکومت کی حسرت رہ جائے گی، این ار او لینے والا اب رائیونڈ میں ارام کر رہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ تحریک انصاف کھلے دل سے مذاکرات کر رہی ہے، اے پی سی میں ناکامی کے بعد گورنر کا کرم میں فوج اور وفاق کو مداخلت کا مشورہ دینا اپنے اختیارات سے تجاوز ہے۔
انہوں نے کہا کہ اچھا ہوتا کہ وہ کراچی میں بیٹھ کر سندھ حکومت کو مشورہ دیتے کہ کراچی کو ٹھیک کرے اور سندھ پہ توجہ دے اس وقت کراچی کھنڈرات کا شہر بن چکا ہے شہر کے اندر مین ہول کے لیے ڈھکن کے پیسے نہیں ہیں تین سالوں سے سندھ حکومت بی آر ٹی نہیں بنا سکی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا معیشت کا مستحکم ہونے کا دعوی بھی جھوٹا ہے اگر ملک میں سیاسی استحکام نہیں تو معاشی استحکام کہاں سے اگیا اور اگر واقعی معاشی استحکام ہے تو پھر عوام کو ریلیف کیوں نہیں مل رہا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شوکت یوسفزئی نے کہا کسی کے
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال