فرینڈز آف گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیئٹِو گروپ اور یونائیٹڈ نیشنز سسٹم انیشیئٹِو پروموشن ورکنگ گروپ کے درمیان پہلے پالیسی ڈائیلاگ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اقوام متحدہ () فرینڈز آف گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیئٹِو گروپ اور یونائیٹڈ نیشنز سسٹم انیشیئٹِو پروموشن ورکنگ گروپ کے درمیان پہلا پالیسی ڈائیلاگ نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقد ہوا۔ اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندے گنگ شوانگ اور اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل حنیف نے اجلاس میں شرکت کی اور تقریریں کیں۔ اجلاس میں 40 سے زائد ممالک اور اقوام متحدہ کی تقریباً 20 ایجنسیوں کے 100 سے زائد نمائندوں نے شرکت کی۔
گنگ شوانگ نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیئٹِو چین کی تجاویز سے لے کر بین الاقوامی اتفاق رائے تک، تعاون کے تصورات سے مشترکہ اقدامات تک تیار ہوا ، جس سے بہت سے ترقی پذیر ممالک کو فائدہ پہنچا ہے۔ امید ہے کہ فرینڈز آف دی گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیئٹِو گروپ اقوام متحدہ کے سسٹم انیشیئٹِو پروموشن ورکنگ گروپ کے ساتھ مل کر غیر متزلزل طور پر کثیرالجہتی کو برقرار رکھے گا اور ترقیاتی ایجنڈے پر زور دے گا ، اور شراکت داری کو مضبوط کرےگا تاکہ 2030 کے ایجنڈے کے نفاذ میں زیادہ سے زیادہ خدمات سر انجام دی جا سکیں ۔ شرکائ اجلاس نے بین الاقوامی ترقیاتی تعاون میں چین کے قائدانہ کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد کو فروغ دینے کے لیے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیئٹِو کے اہم کردار کو سراہا اور تجویز پیش کی کہ دونوں گروپ باقاعدگی سے بات چیت اور تبادلے کو آگے بڑھیں اور اہم شعبوں میں عملی تعاون کریں ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔