لیسکو کا گرین سولر سسٹم میٹرز کے نئے چارجز کا اعلان, مکمل تفصیلات
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
لاہور (ویب ڈیسک) لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے سولر سسٹم کے لیے استعمال ہونے والے دو طرفہ میٹرز کے نئے چارجز متعارف کرائے ہیں، الیکٹرک سپلائی کمپنی کی جانب سے شیئر کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ دو طرفہ میٹرز کی قیمت 43,000 روپے مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ انسٹالیشن چارجز کے اضافی 3,000 روپے ہیں۔
نجی خبررساںادارے کے مطابق صارفین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ میٹر کی قیمت اور انسٹالیشن چارجز متعلقہ بینک میں ڈیمانڈ نوٹس کے ذریعے جمع کرائیں۔ اس سلسلے میں میٹریل مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے سولر نیٹ میٹرنگ کی تنصیب کے بارے میں تمام دفاتر کو سرکلر بھیج دیا ہے۔
گزشتہ مہینوں میں سولر سسٹم کے کنکشنز کے حوالے سے تعطل پیدا ہوا تھا جسے اب لیسکو کے جاری کردہ نوٹیفکیشن اور سرکلر کے ذریعے حل کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں، ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں شمسی نظام کے کنکشنز کے لیے مزید کوئی نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) جاری نہیں کیے جائیں گے۔
یادرہے کہ 2024 میں، لیسکو نے سولر سسٹمز میں گرین میٹر جاری کرنے پر پابندی لگا دی تھی اور اس کے بجائے ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچر (AMI) میٹرز کی تنصیب کو لازمی قرار دیا۔ AMI میٹرز پر سوئچ کرنے کا مقصد اوور بلنگ اور بجلی کی چوری جیسے مسائل کو حل کرنا تھا۔
نیپرا نے سائٹس کی حالیہ اپ ڈیٹس میں انکشاف کیا ہے کہ زیر التواء سولر نیٹ میٹرنگ ایپلی کیشنز کی توانائی کی پیداواری صلاحیت کا پہلے 1,000 فیکٹر کے حساب سے غلط اندازہ لگایا گیا تھا، ابھی تک، 58,822 میگاواٹ کی کل صلاحیت کے ساتھ 4,742 درخواستیں زیر التواء ہیں، جو ملک کی 46,000 میگاواٹ کی کل بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت سے زیادہ ہے۔
درخواستوں میں اضافے کی وجہ بجلی کی زیادہ قیمتیں ہیں، کمپنیوں میں نمایاں بیک لاگز اور تاخیر کی بنیادی وجہ نیٹ میٹرنگ سسٹم میں زیادہ بائی بیک ریٹ ہیں، اور نیپرا نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ٹیرف کے ڈھانچے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔
مزیدپڑھیں:معروف اداکارہ صائمہ قریشی کے رقص کی ویڈیو نے دھوم مچا دی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ دنوں پاکستان کا سفارتی وفد بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکہ پہنچا تھا جہاں اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے نمائندوں، امریکی کانگریس ارکان اور دیگر حکومتی ارکان سے ملاقاتیں کیں۔
اب پاکستان کا سفارتی وفد امریکہ سے برطانیہ پہنچ گیا۔ لندن میں نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستانی سفارتی وفد کے رکن فیصل سبزواری کا کہنا تھاکہ ہم نے اپنا دورہ اقوام متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا، ہم نے فوجی سبقت دکھائی پھر بھی ہم امن کی دعوت دینے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عالمی طاقتیں بھارت کو یہ بتائیں کہ دو ایٹمی ممالک ایسے خطرناک ماحول میں آگے نہیں بڑھ سکتے، بھارت کوشش کررہا ہے کہ ایسی استثنیٰ ملے کہ بغیرثبوت کے جارحیت کرے، پہلگام واقعے پر بھی کہا کہ ثبوت پیش کریں لیکن بھارت نے حملہ کردیا۔
ان کا کہنا تھاکہ امریکی محکمہ خارجہ اور ارکان پارلیمنٹ کے سامنے پاکستان کا مؤقف پیش کیا، امن پر مبنی ہمارے مؤقف کو بہت حد تک پذیرائی ملی ہے، خطے میں امن کا پیغام لے کر آئے ہیں یہ بھارت کی ناکامی اور پاکستان کی کامیابی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، کشمیر پر مذاکرات چاہتے ہیں، بھارتی وفد کے دورے کا جائزہ لے کر پتا چلتا ہے کہ ان کا مقصد صرف پاکستان پر الزام تراشی کرنا ہے۔
سفارتی وفد کے رکن خرم دستگیر خان کہناتھاکہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرادیا، مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ بھارت نہ غیر جانب دارانہ انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے، اس لیے دنیا کی مداخلت کی ضرورت ہے۔
بشریٰ انجم بٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کو نیویارک اور واشنگٹن میں بہت پذیرائی ملی، سندھ طاس معاہدے اور کشمیر پر پاکستان نے اپنا مؤقف بہت عمدہ انداز میں پیش کیا۔
جنوبی وزیرستان میں بچوں کی گاڑی پر فائرنگ
مزید :