لاس اینجلس: آگ کے سبب ہلاکتیں 16، ڈیڑھ لاکھ بے گھر، ٹرمپ کی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جنوری 2025ء) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا، ’’ایل اے (لاس اینجلس) میں اب بھی آگ بھڑک رہی ہے۔ نااہل سیاست دانوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ اسے کیسے بجھایا جائے۔‘‘
کیلیفورنیا: جنگلاتی آگ کی تباہی کی تفتیش کے مطالبات
کیلیفورنیا میں جنگلاتی آگ: تباہ کن قدرتی آفات میں سے ایک
اپنی پوسٹ میں انہوں نے مزید لکھا، ''یہ ہمارے ملک کی تاریخ کی بدترین تباہیوں میں سے ایک ہے۔
وہ آگ بجھا نہیں سکتے۔ ان کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟‘‘لاس اینجلس میں جس تیزی اور شدت سے آگ پھیلی، وہ آگ بجھانے کے بنیادی ڈھانچے کے لیے ایک امتحان ثابت ہوئی ہے، ساتھ ہی اس صورتحال نے ایسی کسی آفت سے نمٹنے کے لیے ریاست کی تیاریوں کے بارے میں سوالات اور تنقید کو جنم دیا ہے۔
(جاری ہے)
وائٹ ہاؤس میں واپسی سے صرف ایک ہفتہ قبل ٹرمپ نے کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹک گورنر گیوِن نیوسم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ وہ آتشزدگی کے جواب میں ناکام رہے ہیں۔
دریں اثنا گیوِن نیوسم نے ٹرمپ کو لاس اینجلس کا دورہ کرنے اور ان کے ساتھ تباہی کا جائزہ لینے کی دعوت دی ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق لاس اینجلس کے قرب وجوار میں چھ مقامات پر لگنے والی جنگلاتی آگ سے اب تک کم از کم 16 افراد ہلاک ہوئے ہیں، ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور 12 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا، ''ہزاروں شاندار گھر ختم ہو چکے ہیں اور مزید بہت سے جلد ہی تباہ ہوجائیں گے۔ ہر طرف موت ہی موت ہے۔‘‘
فائر فائٹرز کی جرات مندانہ کوششوں کے باوجود آگ پر بھی تک مکمل قابو نہیں پایا جا سکا۔
ا ب ا/ک م (اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاس اینجلس
پڑھیں:
لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش
1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان
مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فسادات لاس اینجلس مظاہرے