سربراہ مجلس وحدت المسلمین اور رکن پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی سینیٹرعلامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حکومت اور پی ٹی آئی کے جاری مذاکرات کی کامیابی کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی رویہ ہی مذاکرات کی کامیابی کا تعین کرے گا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکومت نے مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کر کے مذاکرات میں ایک ہفتے کی تاخیر کی، جس کام میں ہفتے لگ رہے ہیں وہ ’گھنٹوں میں‘ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورا ملک جانتا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات کیا ہیں؟ جبکہ حکومت صرف تحریری طور پر مطالبات مانگ کر قوم کا وقت ضائع کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعادہ کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
رکن پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ سیاستدانوں کو عوام میں اپنا اعتماد پیدا کرنا چاہیے، ۔سیاستدان کہیں اوردیکھیں گے توان کاوقارکم ہوگا، آزاد جوڈیشل کمیشن بنانے میں آخر حرج کیا ہے؟
ان سے پوچھا گیا کہ کیا سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز بنیادی مطالبہ ہیں تو علامہ ناصر جعفری نے کہا کہ حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ فریقین میں اعتماد کی فضا پیدا ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا رویہ ہی مذاکرات کی کامیابی کا تعین کرے گا، حکومت کو پی ٹی آئی کے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے تاکہ اہم ملکی معاملات پر توجہ مرکوز کر سکے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے مزید کہا کہ مذاکرات کی کامیابی سے سیاست دانوں کی شبیہ کو درست کرنے میں بھی مدد ملے گی کہ وہ ملک میں فیصلے کرنے کے انچارج ہیں۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کے دروازے بند کرنا مناسب نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کے لئے31 جنوری کی ڈیڈ لائن سمجھ سے بالاتر ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا کہ حکومت پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

سانحہ دریائے سوات؛ انکوائری رپورٹ میں حکومتی غفلت سمیت افسوسناک حقائق سامنے آگئے

سوات:

سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں خیبرپختونخوا(کے پی) کی حکومت کے متعلقہ محکموں کی غفلت اور ٹورازم پولیس کی عدم موجودگی اور دفعہ 144 کے باجود بیشتر علاقوں میں پابندی یقینی نہیں بنانے کا کا انکشاف کیا گیا ہے۔

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ سوات میں دیگر محکموں کی غفلت کے ساتھ ساتھ کے پی حکومت کی جانب سے صوبے کے سیاحتی مقامات کے لیے بھرتی کی گئی ٹورازم پولیس کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں، وقوع کے روز ٹورازم پولیس غائب رہی، فضا گھٹ اور اطراف میں استقبالیہ کیمپ بھی موجود نہیں تھے۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق 27 جون کو واقعے کی صبح ہوٹل کے قریب پولیس کی گاڑی موجود تھی تاہم دفعہ 144 کے تحت پابندی کے باوجود سیاحوں کو پولیس نے دریا میں جانے سے نہیں روکا اور جائے وقوع پر ٹورازم پولیس موجود نہیں تھی۔

سوات میں سانحے کے روز ٹورازم پولیس کی غیر موجودگی پر انکوائری کمیٹی نے سوال اٹھا دیے ہیں اور کمیٹی کے مطابق سیاحتی علاقوں میں ٹورازم پولیس کا  ام کیا ہے؟ 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 106 ایف آئی آرز درج ہوئیں، 14 ایف آئی آرز پولیس نے اور باقی اسسٹنٹ کمشنرز نے درج کیں۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق پولیس ہوٹلوں کو حفاظتی ہدایات جاری کرنے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کرسکی،

رپورٹس میں سفارش کی گئی ہے کہ سوات پولیس کی غفلت اور دفعہ 144 پر مکمل عمل درآمد نہ کرنے کی انکوائری اور متعلقہ افسران کے خلاف 60 دن میں کارروائی کی جائے۔

انکوائری کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ 30 دن میں قانون و ضوابط میں خامیاں دور کر کے نیا نظام وضع کیا جائے،  دریا کے کنارے موجود عمارتوں اور سیفٹی کے لیے نیا ریگولیٹری فریم ورک 30 دن میں نافذ کیا جائے اور تمام موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ 

سفارش کی گئی ہے کہ پولیس کو دفعہ 144 کا سختی سے نفاذ یقینی بنانے کی ہدایات دی جائیں، حساس مقامات پر پولیس کی نمایاں موجودگی اور وارننگ سائن بورڈ نصب کیے جائیں اور ٹورازم پولیس اور ڈسٹرکٹ پولیس کے مابین نیا میکنزم بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگبندی کے مذاکرات میں 3 اہم رکاوٹیں موجود ہیں، ترکیہ
  • سانحہ دریائے سوات؛ انکوائری رپورٹ میں حکومتی غفلت سمیت افسوسناک حقائق سامنے آگئے
  • مثالی گاؤں منصوبہ میں عوامی ضروریات مدنظر رکھ کر ترجیحات کا تعین کیا جائے گا: مریم نواز
  • گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
  • کوئٹہ، امام جمعہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے احتجاج
  • ایئرپورٹ پر کپڑے اتروا کر طبی معائنہ؛ آسٹریلوی خواتین کی مقدمے میں کامیابی
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • ناصر چنیوٹی کی بھارتی عوام سے دلجیت دوسانجھ کے خلاف نفرت بند کرنے کی اپیل
  • پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف
  • جب سے حکومت آئی ہے بلوچستان جل رہا ہے، اے این پی