ٹرمپ دور پاکستان کیلیے ’’مشکل وقت‘‘ لا سکتا ہے، اندرونی حلقے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت کے تحت "مشکل وقت" کی توقع کر رہا ہے۔ پاکستانی اندرونی حلقوں نے دو طرفہ تعلقات میں ممکنہ رکاوٹوں کا عندیہ دیا ہے۔
حالیہ پیش رفت سے واقف ذرائع نے اتوار کو ’’دی ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پاکستان کا یہ اندازہ 2 وجوہ پر مبنی ہے۔
ایک ٹرمپ کی ترجیحات اور دوسرا ٹرمپ کی کابینہ میں پاکستان سے متعلق مثبت نظریہ نہ رکھنے والے افراد کی تعداد کی بنا پر یہ اندازہ لگایا جارہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے خلاف عوامی اشتعال انگیزی کی بنا پر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل پر زیادہ توجہ مرکوز ہے تاہم نئی انتظامیہ میں اہم عہدوں پر فائز دیگر افراد بھی ہیں جن پر اس حوالے سے نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
ایک ذریعے نے بتایا کہ وائٹ ہاؤس کے اندر پاکستان سے ہمدردی رکھنے والے افراد زیادہ نہیں ہیں۔ اسلام آباد اب امریکہ کی ترجیح نہیں رہی۔ واشنگٹن میں پاکستانی مشن وہاں پاور کوریڈورز میں راہ بنانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔
اگرچہ سبکدوش امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے صدر بائیڈن کے دور میں دوطرفہ تعلقات کی ایک خوبصورت تصویر پیش کی ہے تاہم صورت حال کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپنی چار سالہ مدت کے دوران امریکی صدر بائیڈن نے کسی پاکستانی وزیر اعظم سے بات نہیں کی۔
اسی طرح اس عرصے میں اعلی سطح کے کسی امریکی وفد نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن، جنہوں نے کئی مواقع پر بھارت سمیت خطے کا دورہ کیا، وہ کبھی اسلام آباد میں نہیں رکے۔
اُلٹا بائیڈن کی مدت ختم ہونے سے صرف ہفتے قبل ان کے سینئر معاون نے حیران کن دعویٰ کردیا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام امریکہ اور خطے کے لیے خطرہ ہے۔
واشنگٹن میں مقیم تھنک ٹینک کے ایک رکن کا خیال ہے کہ امریکی نائب قومی سلامتی کے مشیر کا بیان اس لیے حیران کن نہیں تھا کیونکہ پالیسی حلقوں میں بہت سے لوگ پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اس کے باوجود بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ایک خاص سطح پر رکھا اور اسلام آباد کو آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے میں مدد فراہم کی۔
پاکستانی ذرائع کو خدشہ ہے اب اس طرح کا تعاون بھی تبدیل ہو جائے گا کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ اسلام آباد کو زیادہ احسن طریقے سے نہیں دیکھ سکتی۔ پاکستان کے لیے اس منظر نامے میں ممکنہ لائف لائن سعودی عرب ہو سکتا ہے جس کے منتخب صدر ٹرمپ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ ‘‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی
لاہور:نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کے لیے طاقت کا ذریعہ بن گیا ہے۔
اپنے بیان میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ فیڈریشن کو ون یونٹ نظام میں تبدیل کرنے سے باز رہے کیونکہ یہ پاکستان کے وفاقی ڈھانچے کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
لیاقت بلوچ نے تجویز دی کہ قومی جمہوری جماعتیں متناسب نمائندگی کے طرزِ انتخاب پر اتفاق کر لیں تاکہ حقیقی جمہوری اقدار کو فروغ مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیرجانبدارانہ انتخاب کا مستقبل 2024کے انتخابات کے فارم 45 میں پوشیدہ ہے۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ زراعت اور کسانوں کے ساتھ مجرمانہ لاپروائی فوری طور پر بند کی جائے۔
لیاقت بلوچ نے اعلان کیا کہ 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال فلسطینیوں کے ساتھ فقیدالمثال یکجہتی کا مظہر ہوگی اور 27 اپریل کو مینار پاکستان پر ہونے والا ’’یکجہتی فلسطین جلسہ‘‘تاریخ ساز ثابت ہوگا۔