ہزارے وال پاکستانیز فورم اور تناول ہزارہ ویلفیئرکی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ہزارے وال اوورسیز پاکستانیز فورم اور تناول ہزارہ ویلفیئرکی عشائیہ تقریب۔کا منظر
گذشتہ دنوں خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر برائے سیاحت زاہد چنزیب عمرہ اورزیارت مسجدِ نبوی شریف ﷺ کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب تشریف لا ئےتو ہزارے وال اوورسیزپاکستانیزفورم اورتناول ہزارہ ویلفیئرایسوسی ایشن کی جانب سے ایک پُروقارعشائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زاہد چنزیب نے کہا کے پی کے حکومت سیاحت کے شعبے میں ملکی اورغیر ملکی سیاحوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے اور معاونت کے لیےعمران خان کے وژن پرگامزن ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹورسٹ گارڈ فورس سمیت دیگر اہم منصوبوں پرکام جاری ہے تاکہ صوبے کوسیاحوں کے لیے مزید پرکشش بنایا جا سکے۔ زاہد چنزیب نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا، “اوورسیز پاکستانی ہمارا حقیقی سرمایہ ہیں اورخیبرپختونخوا حکومت عمران خان کے وژن کے تحت سیاحوں کے لیے بہترین سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ عمران خان نے سیاحت کو پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا ہے اورہم اس وژن کوعملی جامہ پہنانے کے لیے بھرپورمحنت کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پورکی قیادت میں صوبے کو ترقی کی نئی راہوں پرگامزن کیا جا رہا ہے اورعوام کے مسائل کے فوری حل کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدرِمحفل چوہدری نورالحسن گجر، امتیازقریشی، عاطف خان تنولی، محمد اقبال، رفیق سواتی، راجہ بشیر، عارف تنولی۔ سرادر رفیق، محمد وسیم، اعظم اعوان، محمد طاہرمیاں، خان عاجز نے زاہد چنزیب کو گرمجوشی سے خوش آمدید کہا اورعمرے کی سعادت پرمبارکباد پیش کی۔ ساتھ ہی ان کی جانب سے سیاحوں کے لیے فراہم کی جانے والی سہولیات پرخراج تحسین پیش کیا۔ تقریب کے دوران اوورسیز پاکستانیوں نے اپنے مسائل بیان کیے جن میں صوبے میں اوورسیز کے لیے الگ پولیس نظام اور ہزارہ صوبے کے قیام کا مطالبہ شامل تھا۔ تقریب کے اختتام پر “ہزارہ کلچر ڈے” کی مناسبت سے کیک کاٹا گیا، جس نے تقریب کو ایک ثقافتی رنگ دے دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زاہد چنزیب کے لیے
پڑھیں:
نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ میں نئی نہریں نکالنے کے فیصلے کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کے دھرنے نے چوتھے روز میں داخل ہو کر ملک کی بین الصوبائی تجارت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ جبکہ صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔
دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جن میں ٹرک، مال بردار گاڑیاں اور مویشیوں سے لدی ٹرانسپورٹ شامل ہے۔ کروڑوں روپے مالیت کا سامان خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر کئی گاڑیاں واپس لوٹ گئیں۔
سندھ کے داخلی راستے پر آلو سے بھرے 250 کنٹینرز پھنسنے سے برآمدات کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ برآمدکنندگان کے مطابق مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کو جانے والے برآمدی آرڈرز تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں، جس سے نہ صرف تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ بھاری مالی نقصان کا بھی خدشہ ہے۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کا کہنا ہے کہ آلو کی تازگی برقرار رکھنے کے لیے ٹمپریچر کنٹرول ضروری ہے، جس کے لیے جنریٹرز درکار ہیں۔ اگر کنٹینرز بروقت بندرگاہ نہ پہنچے تو آلو خراب ہونے کا خطرہ ہے، جس سے ایکسپورٹرز کو 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
وحید احمد نے خبردار کیا کہ اگر ایکسپورٹ آرڈرز منسوخ ہوئے تو اس کا براہِ راست نقصان کسانوں کو بھی ہوگا، جن کی فصلیں ضائع ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کنٹینرز کی بندرگاہوں تک ترسیل یقینی بنائی جائے تاکہ نہ صرف برآمدی آرڈرز بچائے جا سکیں بلکہ ملک کو قیمتی زرمبادلہ کے نقصان سے بھی بچایا جا سکے۔
سکھر، نوشہروفیروز، خیرپور، گھوٹکی اور ڈہرکی سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ڈہرکی میں مظاہرین نے دیگر صوبوں کو سامان کی فراہمی روک دی ہے۔
مظاہرین نے وفاقی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مہلت ختم ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل سخت تر ہوگا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل متاثر، لاڑکانہ اور سکھر میں 800 آئل ٹینکرز پھنس گئے
سندھ میں جاری دھرنوں اور سڑکوں کی بندش کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل شدید متاثر ہو گئی ہے، جس سے نہ صرف اندرون سندھ بلکہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی پیٹرولیم بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC) کے مطابق لاڑکانہ اور سکھر کے علاقوں میں احتجاج اور روڈ بلاکج کے باعث 800 سے زائد آئل ٹینکرز پھنسے ہوئے ہیں، جو پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی فراہمی کے لیے رواں دواں تھے۔
او سی اے سی نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو ایک ہنگامی خط ارسال کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے فوری طور پر مداخلت کریں تاکہ ٹینکرز کو بحفاظت روانہ کیا جا سکے اور پیٹرولیم سپلائی چین کو بحال رکھا جا سکے۔
کونسل کا کہنا ہے کہ اگر مظاہروں اور دھرنوں کی یہ صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں نہ صرف سندھ بلکہ جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قلت پیدا ہو سکتی ہے، جس کا براہ راست اثر عوام، ٹرانسپورٹ، صنعت اور زراعت پر پڑے گا۔
مزیدپڑھیں:دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور