Nai Baat:
2025-07-26@01:06:49 GMT

محمد احسن راجہ … گور پیا کوئی ہور

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

محمد احسن راجہ … گور پیا کوئی ہور

’’پاکستان میری ماں ہی تو ہے، دھرتی ماں جس نے مجھے شناخت دی ہے۔ پاکستان کو ہر وطن پر فوقیت ہے۔ مجھے عظمتوں کی یہ سر زمین بخدا اپنی رگوں میں دوڑنے والے خون سے زیادہ عزیز ہے۔‘‘ مادر وطن کی محبت سے سرشار یہ چند قیمتی سطریں مرحوم محمد احسن راجہ کی ہیں جو انہوں نے اپنے سفرنامے ’’ہمہ یاراں ہاورڈ‘‘ کے دیباچے کے آخر میں 2 دسمبر 2005ء کو تحریر کی تھیں۔ قارئین! ہمارے ہاں یہ خیال عام ہے کہ اعلیٰ بیورو کریسی میں دین دار اور محب وطن لوگوں کا قحط ہے۔ ممکن ہے اس میں کسی حد تک صداقت بھی ہو لیکن وہ لوگ جو مرحوم محمد احسن راجہ صاحب کو ذاتی طور پر جانتے ہیں وہ یقینا میری اس بات کی گواہی دیں گے کہ حکومت پاکستان کے اعلیٰ ترین سرکاری عہدوں پر فائز رہنے والے ہمارے یہ دوست ایک ایسے دین دار، محب وطن، قابل، ذہین اور شاندار انسان تھے جن کے لیے بلامبالغہ یہ کہا جا سکتا ہے ’’جن سے مل کر زندگی سے عشق ہو جائے وہ لوگ / آپ نے شاید نہ دیکھے ہوں مگر ایسے بھی ہیں‘‘۔ ہمارے ہاں یوں تو بے شمار خرابیاں ہیں لیکن ان میں خرابیوں میں ایک انتہائی بُری اور بدنما خرابی یہ ہے کہ اول تو ہمارے ہاں اچھے، قابل اور محب وطن لوگوں کا شدید قحط ہے اور اگر ہمیں خوش قسمتی سے ایسا کوئی قیمتی شخص میسر آ جائے تو ہم اس کی ایسی قدر نہیں کرتے جس کا وہ اصل حق دار ہوتا ہے۔ سابق وفاقی سیکرٹری محمد احسن راجہ اپنی دیگر خوبیوں کے ساتھ پنجابی، اردو اور انگریزی زبان کے اول درجے کے ایک ایسے ہی ادیب، سفرنامہ نگار اور ناول نویس ہیں جنہیں میری دانست میں اُن کی زندگی میں وہ ادبی مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ مستحق تھے۔ خاص طور پر پنجابی زبان میں اُن کا ناول ’’اڈیک‘‘ ایک ایسا اچھوتا کارنامہ ہے جسے پنجابی ناول نگاری کا شاہکار قرار دیا جا سکتا ہے۔ مجھے علم نہیں کہ پنجابی میں ناول نگاری کی تاریخ کتنی پرانی ہے اور اب تک اس میں کتنے اچھے اور بڑے ناول لکھے گئے ہیں۔ مگر یہ بات میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ جب بھی پنجابی زبان و ادب میں تقسیم کے موضوع پر لکھے گئے چند بڑے ناولوں کی بات ہو گئی تو اُن میں اپنے پلاٹ، کرداروں اور خالص زبان و بیان کے حوالے سے ایک بڑا اور اہم ناول محمد احسن راجہ صاحب کا لکھا ہوا پنجابی ناول ’’اڈیک‘‘ ضرور ہو گا۔ ضرورت ہے کہ اس ناول کو شاہ مکھی کے ساتھ گور مکھی میں بھی شائع کیا جائے تا کہ یہ زیادہ سے زیادہ لوگ تک پہنچ سکے۔ راجہ صاحب اس ناول کی ڈرامائی تشکیل میں بھی دلچسپی رکھتے تھے اور اپنے عہدے اور اثر و رسوخ کے باعث اُن کے لیے یہ کوئی بڑا کام بھی نہیں تھا مگر اپنی اصول پسندی کی وجہ سے وہ اس کو اپنا ذاتی کام سمجھ کر کسی سے نہ کہہ سکے جس کی وجہ سے اُن کا یہ خواب اُدھورا رہ گیا۔ محمد احسن راجہ تہذیب و شائستگی اور اعلیٰ اخلاقی قدروں سے مزین اپنے اصولوں پر سمجھوتا نہ کرنے والے ایک ایسے ہی بااصول اور خاندانی شخص تھے۔آج مادہ پرستی کے اس دور میں جبکہ لوگوں کی اکثریت کوئی بھی تعلق یا رشتہ بنانے سے پہلے اسے نفع نقصان کے تراوز میں تولتی ہے وہاں محمد احسن راجہ صاحب جیسے بامروت، ہمدرد اور وضع دار لوگ اب شاذ ہی دکھائی دیتے ہیں۔ میں نے اپنی زندگی میں راجہ صاحب جیسے بہت کم لوگ دیکھے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے حسنِ سیرت کے ساتھ حُسن صورت سے بھی نوازا ہو۔ محمد احسن راجہ سے میری پہلی ملاقات اُس وقت ہوئی جب وہ وفاقی سیکرٹری تعلیم کی حیثیت سے ایک لائیو انٹرویو کے لیے ایف ایم 101 ریڈیو پاکستان لاہور تشریف لائے تھے۔ میں اُس وقت وہاں پروڈیوسر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھا رہا تھا۔ یہ ایک رسمی سا انٹرویو تھا جس کے بعد ہمارے اس وقت کے انچارج خورشید احمد ملک صاحب نے راجہ صاحب کو چائے کے لیے اپنے کمرے میں روک لیا تو پروٹوکول کا تقاضا نبھاتے ہوئے مجھے بھی وہاں بیٹھنا پڑا۔ چائے پر راجہ صاحب سے کچھ غیر رسمی گفتگو ہوئی تو یہ بھید کھلا کہ آپ ایک بڑے سرکاری افسر ہونے کے ساتھ لکھاری بھی ہیں اور آپ کی تین چار کتابیں بھی شائع ہو چکی ہیں۔ سچی بات ہے یہ جان کر بھی مجھے کوئی خاص اعتبار نہیں آیا اور میں نے سوچا کہ آج کل کے دیگر بڑے بڑے افسروں کی طرح راجہ صاحب بھی شاید کوئی شوقین قسم کے افسر ہیں جنہوں نے کسی اور شوق کے بجائے ’’کمپنی‘‘ کی مشہوری کے لیے لکھنے لکھانے کا شوق پالا ہوا ہے۔ مگر میری یہ بدگمانی اُس وقت باقاعدہ شرمندگی میں بدل گئی جب کچھ عرصہ بعد مجھے ان کا سفرنامہ ’’ہمہ یاراں ہاورڈ‘‘ پڑھنے کا موقع ملا ’’گھر کا رستہ بھول گیا‘‘ کے بعد یہ اُن کا دوسرا سفرنامہ تھا جس میں راجہ صاحب نے ایک سرکاری کورس کے سلسلے میں امریکہ کے سفر اور ہاورڈ میں اپنے قیام کی روداد بڑی خوبصورتی سے بیان کی ہے۔ دوران سفر انہوں نے وطن سے اپنی محبت کو جس انداز میں بیان کیا ہے اسے پڑھتے ہوئے قاری بھی اُن کے ساتھ وطن کی محبت میں پوری طرح ڈوب جاتا ہے۔ جو لوگ راجہ صاحب کو ذاتی طور پر نہیں جانتے ’’ہمہ یاراں ہاورڈ‘‘ کی ان اختتامی لائنوں سے ان کو بھی راجہ صاحب کی وطن سے بے پناہ محبت کا بخوبی اندازہ ہو جائے گا۔ ’’ہم اٹلانٹک اور سات سمندروں سے دور چاند ستاروں کی اس خوبصورت سرزمین کی طرف بڑھ رہے تھے جو جنت نظیر ہے۔ جس کی خاک میں لعل و جواہر ہیں، جس کی کوکھ میں محبت کی حرارت ہے جو میری اپنی ہے، جو میرا وجود ہے جو میری پہچان ہے جو میرا چاند سا پاکستان ہے‘‘۔ سچی بات ہے یہ سفرنامے پڑھنے کے بعد میری یہ غلط فہمی پوری طرح دور ہو گئی کہ محمد احسن راجہ جی پُر تعیش کمروں اور بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھنے والے وہ اعلیٰ سرکاری افسر ہیں جو کھاتے تو پاکستان کا ہیں لیکن گن انگلستان اور امریکہ کے گاتے ہیں۔ راجہ صاحب سے دوچار ملاقاتیں اور ہوئیں تو معلوم ہوا کہ اپنی گفتگو اور تحریر میں ایک محب وطن، درد مند اور شائستہ دکھائی دینے والے محمد احسن راجہ حقیقت میں بھی ایسے ہی اصلی اور خالص انسان ہیں۔ بغیر کسی بناوٹ کے اندر باہر سے یکساں خوبصورت کسی مصلحت اور منافقت کے بغیر اپنے دین، وطن اور شاندار روایات و اقدار سے جُڑے ہوئے پیارے انسان۔ یہ دنیا دارالفنا ہے ہر بندے کو ایک نہ ایک دن موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ راجہ صاحب بھی حکم خداوندی کے تحت اپنے حصے کی زندگی گزار کر اس جہان فانی سے رخصت ہو چکے ہیں۔ مگر پتا نہیں مجھے آج بھی یہ احساس کیوں ہوتا ہے کہ وہ ہمارے درمیان اسی طرح موجود ہیں جیسے اپنی زندگی میں تھے۔ آپ جیسے بے لوث لوگ اس جہانِ فانی سے گزر بھی جائیں تو اپنے اعلیٰ اخلاقی رویوں اور پُر خلوص محبتوں کی وجہ سے دلوں میں اپنے انمٹ نقوش چھوڑ جاتے ہیں جو انہیں مرنے کے بعد بھی زندہ رکھتا ہے۔ بابا بلھے شاہ ؒ نے شاید ایسے ہی لوگوں کے لیے یہ کہا ہے ’’بلھے شاہ اساں مرنا ناہیں گور پیا کوئی ہور‘‘۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کے ساتھ ایسے ہی کے لیے کے بعد

پڑھیں:

متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرینگے، کسی جگہ پر قبضہ ہونا کمشنر، ڈپٹی کمشنر کی ناکامی: مریم نواز

لاہور+ ننکانہ صاحب+ واربرٹن+سانگلہ ہل ( نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ نامہ ناگاران) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ننکانہ صاحب کے دیہات پہنچ گئیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ننکانہ صاحب شہر اور دیہات کا ڈھائی گھنٹے طویل مسلسل دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ  نے ننکانہ صاحب میں سیلابی ریلوں سے بچاؤ کے لئے دو فلڈ ڈرین بنانے کا اعلان کیا۔ ننکانہ صاحب کی روڈز اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی جلد تکمیل کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے ننکانہ صاحب کی بیوٹیفکیشن کا پلان دو ہفتے میں طلب کیا اور اس کے لئے فنڈز کے جلد از جلد اجراء کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ  نے ضلع ننکانہ صاحب کے لئے الیکٹرک بسوں کی تعداد بڑھانے کا اعلان بھی کیا۔اور  ننکانہ صاحب کو ماڈل سٹی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعلیٰ  نے سکول کے سامنے زیبرا کراسنگ اور سائن بورڈ یقینی بنانے کی ہدایت کی اور روٹی کے نرخ کنٹرول کرنے کا حکم دیا۔ مریم نواز شریف نے ننکانہ صاحب کے لئے کلینک آن ویل کی تعداد بڑھانے کا حکم دیا اور شہر کے داخلی راستوں، روڈز کو بہتر بنانے اور شہر کی مرکزی سڑک کے اطراف میں بہترین شولڈر بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ڈفرکھوکھراں اور دیگر دیہات کو مثالی گاؤں سکیم میں شامل کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ  نے جسلانی موڑ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب سے متاثرہ گھروں اور زرعی اراضی کا معائنہ کیا۔ وزیراعلیٰ  نے میراں پور گاؤں میں پی ڈی ایم اے کی جانب سے امدادی سامان کی تقسیم کا آغاز کیا۔ پی ڈی ایم اے سیلابی ریلے سے متاثرہ خاندانوں کو خصوصی کٹ، مچھر دانی اور ملبوسات فراہم کررہی ہے۔  مریم نواز شریف نے سیلاب متاثرین سے ملاقات اور بات چیت کی۔ بزرگ خواتین نے مثالی گاؤں بنانے کے اعلان پر وزیرعلیٰ مریم نواز شریف کو دعائیں دیں۔ مریم نواز شریف نے سب خواتین سے باری باری ہاتھ ملایا اور کہا کہ ’’تہانوں ملن آئی آں، تے گلاں وی کرنیاں نے‘‘۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ننکانہ صاحب کے علاقے دھولار چوک، گوردوارہ جنم استھان چوک، ڈی پی ایس چوک، بیری چوک، چونگی چوک، ریلوے روڈ، پیر احمد شاہ روڈ اور مانانوالہ پھاٹک کے علاقوں کا بھی دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو دیکھ کر عوام کا جم غفیر لگ گیا اور بچے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے پاس آگئے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے بچوں کو سویٹس کے تحائف پیش کیے، بچوں سے بات چیت کی۔ وزیراعلیٰ نے عوام سے سیلابی ریلوں اور بارشوں پر انتظامیہ کے اقدامات کے بارے میں دریافت کیا۔ مریم نواز شریف نے ڈپٹی کمشنر آفس میں ننکانہ صاحب کے ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کی۔ ڈپٹی کمشنر ننکانہ نے سیلابی صورتحال اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ننکانہ صاحب میں ندی نالے اور نہروں کے اوور فلو ہونے سے 1525 ایکڑ رقبہ زیر آب آگیا۔ وزیراعلیٰ  نے ننکانہ صاحب میں ہمت کارڈ کے مستفید افراد کی تعداد بڑھانے کا حکم دیا۔ ننکانہ صاحب میں اپنی چھت، اپنا گھر پراجیکٹ کے تحت 788 لون جاری کیے جا چکے اور 400گھر زیر تعمیر ہیں۔ سبسڈی پر 176 گرین ٹریکٹرز دیئے گئے،  گندم کے کاشتکاروں کو بیس ٹریکٹرز مفت ملے۔ ننکانہ صاحب میں 267 لائیو سٹاک، 1715 منیارٹی کارڈدئیے گئے اور 242 زرعی ٹیوب ویل سولر سکیم میں شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلابی ریلوں سے متاثرہ فصلوں اور لائیو سٹاک کے نقصان کا ازالہ کریں گے۔ سیلابی ریلے سے گرنے والے کچے گھروں کے مکینوں کی مالی معاونت کی جائے گی۔ کسی جگہ پر قبضہ ہونا متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور کمشنر کی ناکامی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ ماضی میں پنجاب کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا، دیکھ کر دل کڑھتا ہے۔ عوام کے مسائل کے حل کیلئے مجھے بہت زیادہ فکرہوتی ہے۔ عوام کی خدمت مہربانی نہیں، میرا فرض ہے۔ جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ڈی سی آفس ننکانہ صاحب سے بغیر شیڈول ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پہنچ گئیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کی ایمرجنسی اور دیگر وارڈز کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ہسپتال میں موجود مریضوں اور تیمارداروں سے دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ہر مریض سے مفت میڈیسن کے بارے میں دریافت کیا اور پرچیاں چیک کیں۔ مریم نواز نے ہسپتال کی مرکزی انتظارگاہ میں دستیاب میڈیسن اور ان کی تعداد بورڈ پر آویزاں کرنے کو سراہا۔ وزیراعلیٰ نے مریضوں کی آمد، تشخیص اور ادویات کی فراہمی کا کا وقت چیک کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے ہر مریض کی اوسطاً ڈیڑھ گھنٹے کے اندر تشخیص اور ادویات کی فراہمی پر اظہار تحسین کیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز کا واربرٹن کے سیلاب متاثرہ دیہات کا دورہ، کسانوں کے نقصان کے ازالے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے کسانوں کی فصلوں کو ہونے والے نقصان کا مکمل ازالہ کیا جائے گا، اور دیہی علاقوں میں صفائی اور تجاوزات کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات جاری ہیں۔ دوسری جانب مریم نواز نے قلات میں قتنہ الہندوستان کے خلاف کامیاب کارروائی پر اظہار تشکر کیا۔ وزیراعلیٰ نے 8 دہشتگردوں کو ہلاک کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

  • رائے عامہ
  • الہیٰ خزانہ۔۔۔ ظلم کے تقدّس کے خلاف معاصر عہد کا ایک وصیّت نامہ(1)
  • اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کا گردوارہ دربار صاحب کرتارپور کا دورہ
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
  • بانی پی ٹی آئی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اپنے حق میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات
  • جنرل باجوہ نے پارلیمان میں 342 میں سے 340 ووٹ لے کر ریکارڈ قائم کیا، اعتزاز احسن
  • متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرینگے، کسی جگہ پر قبضہ ہونا کمشنر، ڈپٹی کمشنر کی ناکامی: مریم نواز
  • حماد اظہر روپوشی ختم کرکے اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے پہنچ گئ
  • حریت کانفرنس کا مشن واضح اور غیر متزلزل ہے، ہم اپنے شہداء کے خون کے امین ہیں، غلام محمد صفی
  • لندن ہائیکورٹ میں بیان: آئی ایس آئی کا اغوا، تشدد یا صحافیوں کو ہراساں کرنے سے کوئی تعلق نہیں، بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر