مسلط نمائندے سے نہیں مل سکتے، پیپلز پارٹی علمدار روڈ کا داؤد آغا کو مشیر نامزد کرنیکا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
علمدار روڈ کوئٹہ میں پیپلز پارٹی کے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں پارٹی کے مقامی رہنماؤں نے کہا عوام دوسرے علاقے سے مسلط کردہ نمائندے سے مل نہیں سکتے۔ ہزارہ قوم کی آواز حکومت تک پہنچانے کیلئے داؤد آغا کو بطور مشیر وزیراعلیٰ نامزد کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی علمدار روڈ کے رہنماؤں نے حلقے سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار داؤد آغا کو وزیراعلیٰ بلوچستان کا مشیر نامزد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری قوم کے افراد دوسرے علاقے سے ہمارے اوپر مسلط شدہ نمائندے سے نہیں مل سکتے ہیں۔ علمدار روڈ کوئٹہ میں پیپلز پارٹی کے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں پارٹی کے مقامی رہنماؤں نے کہا کہ گیارہ ماہ گزرنے کے باوجود ہزارہ قوم کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے۔ دس لاکھ کی آبادی کو نظرانداز کرنا حقوق کی پامالی کے زمرے میں آتا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ عوام دوسرے علاقے سے مسلط کردہ نمائندے سے مل نہیں سکتے، علاقہ مسائلستان بن گیا۔ اجلاس میں شریک ہزارہ قوم کے عمائدین و اکابرین نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری سمیت پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت سے مطالبہ کیا کہ ہزارہ قوم کی آواز حکومت تک پہنچانے کیلئے داؤد آغا کو بطور مشیر وزیراعلیٰ نامزد کر دیں۔ کیونکہ ہزارہ قوم نے پیپلز پارٹی کیلئے روز اول سے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ اجلاس میں ہزارہ قوم کو مسلسل نظرانداز کرنےکی پالیسی کی مذمت کی گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی علمدار روڈ اجلاس میں پارٹی کے
پڑھیں:
پیپلزپارٹی سندھ میں 16 سال سے ہے، اپنی کارکردگی پر دھیان دے‘ عظمیٰ بخاری
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2025ء)وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے پیپلز پارٹی سندھ میں 16 سال سے اقتدار میں ہے، اپنی کارکردگی پر دھیان دے۔(جاری ہے)
ایک بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو سندھ کے کسانوں کی فکر کیوں نہیں ہوتی اگر پیپلز پارٹی غلط بیانی سے کام لے گی تو جواب دینا پڑے گا، مذاکرات دھمکیوں کے ذریعے نہیں ہوتے۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی نہر بننا شروع نہیں ہوئی، کیا تقاریر سے مسائل کا حل ہوگا صوبائی وزیر نے کہا کہ پہلے 16 ماہ دھمکیاں سنی تھیں اب بھی سن ہی رہے ہیں، اس منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، سندھ ہمیں ڈکٹیشن تو نہیں دے سکتا کہ ہم سیلاب کے پانی سے کیا کریں گے۔