سندھ میں بچوں کی شرح اموات بقیہ صوبوں سے کم ہے مگر تھر میں ہلاکتوں کو زیادہ اچھالا جاتا ہے، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کراچی:
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ میں بچوں کی شرح اموات پورے پاکستان میں سب سے کم ہے مگر تھر میں بچوں کی ہلاکتوں کو زیادہ اچھالا جاتا ہے۔
سول اسپتال کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں انہوں ںے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، سندھ حکومت بچوں کی صحت سے متعلق انقلابی اقدامات کررہی ہے ہماری شعبہ صحت میں لائی گئی تبدیلیوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا، سندھ میں بچوں کی اموات کی شرح 1.
بلاول نے کہا کہ فخر سے کہتا ہوں کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ میں سندھ نے وفاق کو پیچھے چھوڑ دیا، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بے نظیر نے متعارف کرائی تھی، آج میں نے سول اسپتال کے کنٹرول روم کا معائنہ کیا، سندھ حکومت نے پندرہ سال پہلے بہت سے اقدامات کیے، یونیورسٹی آف کیلی فورنیا نے کراچی اور لاڑکانہ کے سول اسپتال کے معیار کو تسلیم کیا اور اسی یونیورسٹی میں سندھ میں بچوں کی اموات میں کمی کا تسلیم کیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ میں بچوں کی کی شرح
پڑھیں:
کراچی؛ 3 بچوں کے باپ موٹرسائیکل مکینک کا قتل ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا نتیجہ نکلا
کراچی:نیوکراچی کے علاقے میں نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے موٹرسائیکل مکینک کا قتل ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا نتیجہ نکلا جب کہ رواں سال لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر قتل کیے جانے والے شہریوں کی تعداد 48 ہو گئی۔
پولیس کے مطابق پیرکوبلال کالونی تھانے کے علاقے نیوکراچی سیکٹرفائیوایل میں موٹر سائیکل پرسوار2ملزمان نےاندھا دھند فائرنگ کرکے موٹرسائیکل سوار30سالہ محمد ناصرولد سرورکوقتل کردیا تھا اورموقع پرسے فرارہوگئے تھے۔
مقتول محمد ناصر 3 بچوں کا باپ اور موٹرسائیکل مکینک تھا، جس کے قتل کا واقعہ دراصل ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت کا نتیجہ نکلا۔ مقتول محمد ناصر اپنی دکان بند کرنے کے بعد گھرجا رہا تھا کہ موٹرسائیکل سوار 2 نامعلوم مسلح ملزمان نے اسلحہ کے زور پر اس کا موبائل فون چھینا اور فرار ہو رہے تھے۔
ملزمان کے فرارہونے پر محمد ناصر نے ان کا اپنی موٹر سائیکل پرتعاقب شروع کردیا، جس پر ملزمان نے اس پر اندھا دھند فائرنگ کردی اور محمد ناصرجسم پر 4 گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوگیا، جسے فوری اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا۔
ایس ایچ او کے مطابق واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا، تاہم پولیس نے جائے وقوع کے ارد گرد لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کرکے واقعے میں ملوث ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔