فتنہ الخوارج اوران کےنیٹ ورک کےخلاف متحدہیں،آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آبادپشاور (اے بی این نیوز)آرمی چیف نے کہا ہے کہ فتنہ الخوارج اوران کےنیٹ ورک کےخلاف متحدہیں،سیکیورٹی فورسزنے اس فتنے کےخلاف نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ لگن ،عزم اورقربانیوں کےساتھ اس فتنےکےخلاف قابوپالیں گے۔
ہماری افواج نے دہشتگردوں کےلیڈروں کاخاتمہ یقینی بنایاہے۔ دہشتگردتنظیموں کاڈھانچہ تباہ اوران کےسہولتکاروں نشانہ بنایاگیاہے۔ دہشتگردوں کی اس سرزمین پرکوئی جگہ نہیں ہے۔ اس جنگ کومنقطی انجام تک پہنچائیں گے،ان شااللہ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق
آرمی چیف نے قانون نافذکرنےوالےاداروں کی کوششوں کوبےحدسراہا،آرمی چیف نے کہا کہامن وعامہ کےقیام اوردہشتگردحملوں کوناکام بنانےمیں ان اداروں کابڑاکردارہے۔ ،ہرآپریشن میں سیکیورٹی فورسزنے بھرپورکرداراداکیا۔ امن کوسبوتاژکرنےکی ہرکوشش کوسختی سےناکام بنادیں گے۔ دشمن نفرت اورخوف کابیج بوناچاہتاہے،ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ دشمن بھاری نقصان اٹھاتارہےگا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کی خیبرپختونخواکےسیاستدانوں سے بھی بات چیت کی۔ مختلف سیاسی جماعتوں کےرہنماوں کامختلف امورپراظہارخیال۔ سیاسی رہنماوں کامشترکہ عزم کااظہار۔ سیاستدانوں کامسلح افواج اورقانون نافذکرنےوالےاداروں سے اظہاریکجہتی۔
آرمی چیف کی آمدپرکورکمانڈرپشاورنے استقبال کیا۔
مزیدپڑھیں:کیا لاس اینجلس میں آگ پرندے نے لگائی، سوشل میڈیا دعوؤں کی حقیقت!
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا رمی چیف
پڑھیں:
مقاومت کو غیر مسلح کرنیکا مطلب لبنان کی نابودی ہے، امیل لحود
العھد نیوز ویب سے اپنی ایک گفتگو میں سابق لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ اسلام ٹائمز۔ سابق لبنانی صدر "امیل لحود" نے "العھد" نیوز ویب سے بات چیت میں اسرائیل کے ساتھ 33 روزہ جنگ کی سالگرہ پر اپنی عوام کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مقاومت کی چنگاری اب بھی روشن ہے۔ اس سال مذکورہ جنگ کی سالگرہ ایک نئے پہلو کے ساتھ آئی ہے اور وہ پہلو یہ ہے کہ لبنان و خطے کے حالات نے ثابت کیا کہ صیہونی دشمن کو مقاومت کے بغیر روکنا ناممکن ہے۔ انہوں نے استقامتی محاذ کے ہتھیاروں پر جاری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ امیل لحود نے خبردار کیا کہ کیا اس بات کا یہ حل ہے کہ ہم تمام دفاعی طاقت دشمن کے حوالے کر دیں تاکہ وہ لبنان کو تباہ کر سکے؟۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے 33 روزہ جنگ میں اس لیے فتح حاصل کی کیونکہ ہم نے اس دوران فوج، قوم اور مزاحمت کا سنہری فارمولا بنایا۔ یہ فارمولا آج بھی کارآمد ہے اور کل بھی رہے گا۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر سابق صدر نے کہا کہ یہ پہلا سال ہے جب ہم 33 روزہ جنگ کی سالگرہ منا رہے ہیں اور شہید سید حسن نصر الله اپنی روح کے ساتھ ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ قبل ازیں امیل لحود نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک نئی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور شاید یہ سمجھتا ہے کہ وہ تعلقات کی بحالی کے مرحلے تک پہنچ جائے گا۔ یہی امر لبنان کے اندر کچھ لوگوں کو جھوٹے خواب میں مبتلا کر رہا ہے۔ حالانکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ قرارداد 425 ناقص طور پر بھی نافذ نہیں ہوئی جس کی وجہ سے مزاحمت کو میدان عمل میں کودنا اور طاقت کا توازن تبدیل کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ مزاحمت کا کردار جاری رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقاومت نہ ہوتی تو سال 2000ء میں جنوبی علاقوں کی آزادی ممکن نہ ہوتی۔ اب بھی مقبوضہ علاقوں سے دشمن کو مقاومت ہی باہر نکال سکتی ہے۔ امیل لحود نے کہا کہ جو لوگ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا خواب دیکھ رہے ہیں، اُن کا خواب کبھی پورا نہیں۔