بھارتی شوبز خاندان کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
تلگو فلم انڈسٹری کے مشہور اداکار رانا دگوبتی، وینکٹیش دگوبتی اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے خلاف حیدرآباد پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
ان پر فلم نگر میں واقع دکن کچن ہوٹل کو غیر قانونی طور پر مسمار کرنے کا الزام ہے۔
یہ مقدمہ نندا کمار نامی شخص نے درج کرایا ہے، جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دگوبتی خاندان نے عدالت کے حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے جنوری 2024 میں ان کے ہوٹل کو مسمار کر دیا۔
ان کے مطابق یہ ہوٹل دگوبتی خاندان سے لیز پر لیا گیا تھا اور مسماری کے باعث انہیں 20 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
دگوبتی خاندان کے افراد بشمول پروڈیوسر سریش دگوبتی، رانا دگوبتی، ان کے بھائی ابھیرام دگوبتی، اور مشہور اداکار وینکٹیش دگوبتی پر تعزیرات ہند کی دفعات 448، 452، 458، اور 120بی کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان دفعات کا تعلق زبردستی داخلے، نقصان پہنچانے، اور مجرمانہ سازش سے ہے۔
نندا کمار نے دعویٰ کیا کہ ہوٹل کا ایک حصہ نومبر 2022 میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے غیر قانونی تعمیر قرار دے کر مسمار کیا تھا۔ تاہم، جنوری 2024 میں دگوبتی خاندان نے عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے باقی ہوٹل کو مسمار کر دیا۔
عدالت نے نندا کمار کی درخواست پر دگوبتی خاندان کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔ تاہم، دگوبتی خاندان کی جانب سے اب تک کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دگوبتی خاندان خاندان کے
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔