ماضی میں بھی فیصلے دیر سے سنائے گئے ہیں، افنان اللہ خان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور:
رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان کا کہنا ہے کہ ماضی میں بہت ساری مثالیں موجود ہیں جن میں فیصلے محفوظ ہوئے ہیں اور ان کو بہت دیر کے بعد سنایا گیا ہے، مثال کے طور پرلاہور میٹرو کو جو کیس تھا اس کا فیصلہ محفوظ کرنے کے ایک سال بعد سنایا گیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو تاخیر ہے ظاہر ہے اہم کیس ہے اس پر جج نے اپنا ٹائم لینا ہے، آج جج صاحب فیصلہ سنانے کو تیار تھے، عمران خان کمرہ عدالت میں نہیں گئے اور بشریٰ بی بی بھی وہاں پر نہیں آئیں۔
رہنما تحریک انصاف عون عباس بپی نے کہاکہ آج پہلی دفعہ فیصلہ موخر نہیں ہوا تیسری دفعہ ہوا ہے، کیا پچھلی دو دفعہ بھی خان صاحب اور بشریٰ آپا تشریف نہیں لائیں تھیں؟، آج صبح ساڑھے آٹھ بجے جب جج تشریف لائے تو گیارہ بجے فیصلے سنانے کا فیصلہ کیا تھا، ساری دنیا کو پتہ تھا کہ گیارہ بجے وہ ساڑھے دس بجے یہ کہہ کر چلے گئے کہ خان صاحب اور بشریٰ بی بی تشریف نہیں لائے۔
بھئی آپ اڈیالہ جیل میں ہیں خاں صاحب بھی اڈیالہ جیل میں ہیں، گیارہ بجے ملزم نے پیش ہونا تھا تو آپ انتظار کر لیتے۔
سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھے یہ تو نہیں پتہ کہ فیصلہ سنانے کے پیچھے کیا پراسراریت ہے یا نہیں ہے، ہمارے ہاں تو عدالتوں میں تاریخیں پڑتی رہتی ہیں، چھبیس چھبیس مرتبہ عدالتیں فیصلے نہیں سناتیں۔
یہ ہے کہ یہ اتنا ہائی پروفائل کیس ہے کہ اس میں جج معمول کے مطابق ریلیکسڈ نہیں ہو سکتا، چلو آج بھی میں موخر کر دیتا ہوں آج میں چھٹی پر ہوں،آج وہ کہتے ہیں کہ وکلا نہیں پہنچے، ٹی وی پر چلتا رہا ہے کہ پیر گیارہ بجے فیصلہ سنائیں گے، جج تو سنا ہے کہ آٹھ ، ساڑھے آٹھ بجے پہنچ گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گیارہ بجے
پڑھیں:
اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس یحیی خان آفریدی کے نام لکھے گئے خط میںکہا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور جرات مندانہ فیصلے کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے رپورٹ کے مطا بق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے لکھے گئے خط میں انہوں نے لکھا کہ میں آپ کو سپریم کورٹ سے صرف 31کلومیٹر کی دوری سے یہ خط لکھ رہا ہوں جہاں کے دروازے مجھے اور میری اہلیہ کو انصاف دینے کےلئے 772 دن سے بند ہیں، میری اہلیہ بشری بی بی نہایت صبر و تحمل سے غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک برداشت کر رہی ہیں وہ تنہائی میں قید ہیں.(جاری ہے)
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ بشری بی بی طبی علاج سے محروم، ٹی وی، کتابوں، یا باہر کی دنیا سے رابطے سے دور ہیں، نہ ہی انہیں علاج کی سہولت دی گئی ہے، پاکستانی قانون خواتین کو ضمانت کے لیے خصوصی رعایت دیتا ہے لیکن بشری بی بی کے کیس میں یہ اصول معطل کر دیا گیا، صرف اس لئے کہ وہ میری بیوی ہیں، وہ انہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن انہیں اس طاقت کا اندازہ نہیں جو ان کے ایمان سے انہیں ملتی ہے. سابق وزیراعظم نے خط میں بتایا کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کئے گئے ہیں، بشری بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کو پورا کریں اور ثابت کریں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اب بھی انصاف کی آخری پناہ ہے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، عدلیہ کی آزادی کو بحال کریں، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے.