فراڈ ٹسٹ کے ذریعے بلیک منی کو وائٹ کیا گیا ،وفاقی وزیر اطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پائونڈز میگا کرپشن اتفاق نہیں بلکہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا، اس طرح اربوں روپے معاف کرنے کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، فراڈ ٹرسٹ کے ذریعے بلیک منی کو وائٹ کیا گیا، کیسز کے تاخیری حربوں میں عمران خان نے پی ایچ ڈی کررکھی ہے ، سینیٹر طلال چودھری نے کہا کہ کرپشن کو اسلامی ٹچ دینا پی ٹی آئی کا طریقہ واردات ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ توشہ خانہ لوٹ کر کھا گئے۔گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 190 ملین پائونڈز کیس کا آج فیصلہ ہونا تھا لیکن ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے، انہوں نے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی عادت بنا لی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل کے دوران ایسی پارٹی
فریق سے اسٹے آرڈر لیتی ہے جس کو پتا ہو وہ قصور وار ہے۔ عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ فراڈ ٹرسٹ کے ذریعے بلیک منی کو وائٹ کیا گیا۔ میگا کرپشن سے انہوں نے لاہور میں اپنے گھر کو دوبارہ سے تعمیر کیا، جس شخص کے اربوں روپے معاف کیے، اس سے اربوں روپے وصول کیے۔ میگا کرپشن سے یہ اس لیے بھاگ رہے ہیں کہ انہیں پتا ہے کہ اس کرپشن میں ان کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔ کابینہ کے اندر بند لفافہ لے جانے کی کیا نوبت تھی؟ بند لفافے کو کابینہ میں لہرایا گیا اور اسے کابینہ سے منظور کرایا گیا۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں 6 سال تک غیر حاضری اور تاخیری حربے استعمال کیے گئے۔ توشہ خانہ کیس میں بھی انہوں نے تاخیری حربے استعمال کیے۔ بے گناہ لوگ کبھی وکالت نامے اور وکیل تبدیل نہیں کرتے، تاخیری حربے استعمال کرنا ان کا وتیرہ رہا ہے۔ اس موقع پر سینیٹر طلال چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی والے مقدمات کا سامنا کرنے کے بجائے ڈیل کا تاثر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان نے سیاسی انتقام کا بہادری سے مقابلہ کیا، نواز شریف فیصلہ سننے برطانیہ سے پاکستان آ گئے تھے، لیکن ایک شخص اس قابل نہیں کہ چند قدم چل کر آئے، عدالت میں پیش ہو کر اپنے مقدمات کا سامنا کرے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جو معاشرے اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں، وہ کھیلوں کے میدانوں میں سیاسی مداخلت کرنے لگتے ہیں، جنہوں نے چھ طیارے گرائے، جنگ ہاری اور اب کرکٹ میں ہاتھ نہ ملانے کی باتیں کر رہے ہیں، ایسے لوگ اپنی رسوائی چھپانے کے لیے یہ سب کرتے ہیں۔
یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے قومی پیغام امن کمیٹی کے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اخلاقی تنزلی کی زد میں آنے والے گروہ کھیلوں کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں، تاکہ اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہلکا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات جیسے بھی ہوں، کھیلوں کی روح اور اسپورٹس مین شپ کو زندہ رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ اقوام کی عزت اور اتحاد کی علامت ہوتی ہے۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا آئی سی سی نے پاکستان کی درخواست پر میچ ریفری کو تبدیل کردیا ہے؟ عطاء تارڑ نے جواب دیا کہ اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی زیادہ بہتر طور پر وضاحت کرسکتے ہیں۔ تاہم، میرے خیال میں ریفری کو اپنے فرائض کی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے تھا اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو تنازعات کو جنم دیں۔ آگے کا فیصلہ پی سی بی کرے گا، جو کھیلوں کی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔
دہشت گردی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے زور دیا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا عقیدہ نہیں ہوتا، وہ صرف پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ امن کی بحالی ناگزیر ہے، اور جو سکولوں میں نہتے بچوں پر رحم نہیں کرتے، ان کا کوئی دین ایمان نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ریاست پاکستان اور اس کے شہریوں کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے، اس کے سہولت کاروں کو دہشت گرد قرار دینے پر سب متفق ہیں، اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے معاون بھی اتنے ہی مجرم ہیں جتنے خود حملہ آور۔، جو کوئی دہشت گردوں کو پناہ دے یا ان کی مدد کرے، وہ بھی دہشت گردی کا حصہ ہے، چاہے اس کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے ہو یا مذہبی گروپ سے۔ قوم نے اب تک نوے ہزار سے زائد جانیں قربان کی ہیں، اور ایسے عناصر کو کسی رعایت کی گنجائش نہیں۔