اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پائونڈز میگا کرپشن اتفاق نہیں بلکہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا، اس طرح اربوں روپے معاف کرنے کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، فراڈ ٹرسٹ کے ذریعے بلیک منی کو وائٹ کیا گیا، کیسز کے تاخیری حربوں میں عمران خان نے پی ایچ ڈی کررکھی ہے ، سینیٹر طلال چودھری نے کہا کہ کرپشن کو اسلامی ٹچ دینا پی ٹی آئی کا طریقہ واردات ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ توشہ خانہ لوٹ کر کھا گئے۔گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 190 ملین پائونڈز کیس کا آج فیصلہ ہونا تھا لیکن ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے، انہوں نے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی عادت بنا لی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل کے دوران ایسی پارٹی
فریق سے اسٹے آرڈر لیتی ہے جس کو پتا ہو وہ قصور وار ہے۔ عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ فراڈ ٹرسٹ کے ذریعے بلیک منی کو وائٹ کیا گیا۔ میگا کرپشن سے انہوں نے لاہور میں اپنے گھر کو دوبارہ سے تعمیر کیا، جس شخص کے اربوں روپے معاف کیے، اس سے اربوں روپے وصول کیے۔ میگا کرپشن سے یہ اس لیے بھاگ رہے ہیں کہ انہیں پتا ہے کہ اس کرپشن میں ان کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔ کابینہ کے اندر بند لفافہ لے جانے کی کیا نوبت تھی؟ بند لفافے کو کابینہ میں لہرایا گیا اور اسے کابینہ سے منظور کرایا گیا۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں 6 سال تک غیر حاضری اور تاخیری حربے استعمال کیے گئے۔ توشہ خانہ کیس میں بھی انہوں نے تاخیری حربے استعمال کیے۔ بے گناہ لوگ کبھی وکالت نامے اور وکیل تبدیل نہیں کرتے، تاخیری حربے استعمال کرنا ان کا وتیرہ رہا ہے۔ اس موقع پر سینیٹر طلال چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی والے مقدمات کا سامنا کرنے کے بجائے ڈیل کا تاثر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان نے سیاسی انتقام کا بہادری سے مقابلہ کیا، نواز شریف فیصلہ سننے برطانیہ سے پاکستان آ گئے تھے، لیکن ایک شخص اس قابل نہیں کہ چند قدم چل کر آئے، عدالت میں پیش ہو کر اپنے مقدمات کا سامنا کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) وائٹ ہاؤس نے صحافیوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد کردیں ،جس کے بعد امریکا میں آزادی صحافت کے حوالے سے نئی بحث چھڑگئی ۔ نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ اس کے علاوہ اپر پریس روم میں داخلہ بھی صرف پیشگی اجازت کے ذریعے ممکن ہوگا، جس کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی اسی نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی اور کسی کو استثنا حاصل نہیں ہوگا۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • اب ہم نے نئی معاشی بلندیوں کو چُھونا ہے، عطا تارڑ
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • سیاست سہیل آفریدی کا حق، اپنے صوبے کے معاملات دیکھنا بھی ان کی ذمہ داری: عطا تارڑ
  • صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں
  • بھارت نے اعجاز ملاح کو کونسا ٹاسک دے کر پاکستان بھیجا؟ وزیر اطلاعات کا اہم بیان
  • سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بھارتی منصوبہ ناکام بنا دیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
  • پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم