اے آئی ٹیکنالوجیز سے کاروبار میں مسابقت کے ذرائع پیدا ہوسکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ملتان (کامرس ڈیسک) وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر سیف ارحمان نے کہا ہے کہ معیشت اور صنعتوں کی کارکردگی کو بڑھانے اور جدت و ترقی کے فروغ کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال کی اہمیت مسلمہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں جنوبی پنجاب کے صنعتکاروں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سیف الرحمان نے کہا کہ اے آئی ٹیکنالوجیز کے موثر استعمال سے کاروبار میں مسابقتی برتری اور آمدنی کے نئے ذرائع پیدا کئے جا سکتے ہیں،مصنوعی ذہانت صنعتوں میں جدت اور کارکردگی کو بہتر بنا کر معیشت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے سسٹمز اور روبوٹس کے استعمال سے کام کو بہتر، اخراجات کو کم اور مصنوعات و خدمات کی فراہمی کو تیز تر کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اے آئی ٹیکنالوجیز تیزی کے ساتھ اور درست طریقے سے بڑی تعداد میں ڈیٹا کا تجزیہ اور اس پرکارروائی کر سکتی ہیں، اس سے کاروباری اداروں کو مارکیٹ آگاہی حاصل کرنے،بڑے ڈیٹا پر مبنی فیصلے کرنے اور سماجی رجحانات کے مطابق فیصلے کرنے اور کاروبار کو متنوع بنانے کی صلاحیت حاصل ہوتی ہے،جس کے نتیجے میں اسٹرٹیجک منصوبہ بندی اور آپریشنل کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
لاہور:ہائی کورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔