گوادر ،سٹیلمنٹ دفتر پر تالے متاثرین کا احتجاجی دھرنا جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
گوادر (نمائندہ جسارت) گوادر سیٹلمنٹ آفس پر تالے برقرار متاثرین کا آفس کے باہر دھرنا جاری ، سیٹلمنٹ آفس کو غریبوں کی اراضیات کی بندر بانٹ کا آماجگاہ نہیں بنیں گے۔ متاثرین کی داد رسی کی جائے اراضیات کی بندر بانٹ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے،متاثرین۔ تفصیلات کے مطابق گوادر میں محکمہ ریو نیو ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی ایما پر علاقے کے غریب ، مسکین اور بیواؤں کی اراضیات پر لینڈ مافیا کے ذریعے بندر بانٹ کرنے کے خلاف ایم پی اے گوادر کے ضلعی کوآرڈینیٹر چیئر مین میونسپل کمیٹی گوادر شریف میانداد کی سربراہی میں سیٹلمنٹ آفس گوادر میں تالے لگا کر آفس کے باہر متاثرین کے ساتھ دھرنے پربیٹھ کر احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے سیٹلمنٹ آفس میں کوئی دفتری امور کی انجام دہی نہیں ہوپا رہی ہے۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ جو ادارہ لوگوں کو انصاف نہ دے غریبوں کی اراضیات ان سے ہتھیا لے اور سرکاری راشی افسران کی آشیرباد اور لینڈ مافیا کے ذریعے بندر بانٹ کی آماجگاہ ہو اس ادارے پر تالے لگنا ہی بہتر ہے۔ اس موقع پر ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمن اور ضلعی کوآرڈینیٹر میونسپل کمیٹی کے چیئرمین شریف میانداد نے کہا کہ وہ متاثرین کے ساتھ ہیں اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی سرکاری ادارے کو عوام کے حقوق پر ڈاکہ زنی نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے گوادر میں غریب کسانوں کی اراضیات پر سیٹلمنٹ کی ایما پر لینڈ مافیا کے ذریعے بندر بانٹ پر اپنی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ہوئے اس ظلم وزیادتی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وہ اس بندر بانٹ کی شدید مذمت کرتے ہیں ،اب اس دھندہ کو بند ہونا چاہیے جس کے نتیجے میں وہ غریبوں بے سہارا اور بے کسوں کی اراضیات کو ہتھیانے اور لینڈ مافیا جس کی بنا پر محکمہ سیٹلمنٹ کو باقاعدہ استعمال کررہا ہے اب کسی کو ایسا نہیں کرنے دیں گے ۔انہوں نے صوبائی حکومت سے تحصیل دار محکمہ سیٹلمنٹ اور دیگر اراضیات کی ہیر پھیر میں ملوث اہلکاروں کو گوادر سے فوری طور پر ٹرانسفر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس موقع پر متاثرہ زمینداروں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے لینڈ مافیا نے ان کی جدی و پشتی اراضیات پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ محکمہ سیٹلمنٹ خفیہ طریقے سے ہماری ان اراضیات کو لینڈ مافیا کے ذریعے بندر بانٹ کر رہی ہے جو ظلم وزیادتی کی مترادف ہے ۔انہوں نے کہا کہ گوادر اور قریبی علاقوں کے زمینداروں کو انصاف دیا جائے جب تک ہمیں انصاف نہیں ملتا ہم اپنے حق کے لیے احتجاج اور عدالت تک بھی جائیں گے۔ اس موقع پر زمینداروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیٹلمنٹ ا فس کی اراضیات انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
تھائی لینڈ، کمبوڈیا جھڑپیں: اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جاری سرحدی جھڑپوں پر غور وخوض کے لیے جمعے کو ایک ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
طویل عرصے سے جاری سرحدی تنازع جمعرات کو شدید لڑائی میں بدل گیا، جب تھائی لینڈ کے صوبے سورن اور کمبوڈیا کے صوبے اودار مینچی کی سرحد کے قریب دو مندروں کے نزدیک تشدد بھڑک اٹھا۔
دونوں ملکوں نے تازہ جھڑپوں کا ذمہ دار ایک دوسرے کو قرار دیا ہے۔
جہاں کمبوڈیا نے تھائی لینڈ پر راکٹ اور گولے برسائے، وہیں تھائی فوج نے سرحد پار کمبوڈیائی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ایف سولہ جنگی طیارے استعمال کیے۔
جھڑپیں دوسرے دن بھی جاریتھائی حکام کا کہنا ہے کہ لڑائی جمعے کی صبح دوسرے روز بھی جاری رہی۔
(جاری ہے)
ان کا مزید کہنا تھا کہ کمبوڈیا بھاری ہتھیار، توپ خانہ اور راکٹ استعمال کر رہا ہے۔تھائی فوج نے ایک بیان میں کہا، ’’کمبوڈیائی فورسز نے ہتھیاروں، فیلڈ آرٹلری، اور بی ایم اکیس راکٹ سسٹمز کے ساتھ مسلسل بمباری کی۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تھائی فورسز نے صورتِ حال کے مطابق جوابی فائرنگ کی۔
تھائی وزارتِ داخلہ نے بتایا کہ ان کے ہاں ہلاکتوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔
مزید کہا گیا کہ سرحدی علاقوں کے چار صوبوں سے ایک لاکھ 38 ہزار سے زائد افراد کو نکال کر تقریباً 300 عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔کمبوڈیا میں ہلاکتوں کی درست تعداد تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
ایک کمبوڈیائی صوبائی اہلکار نے جمعے کو بتایا کہ کم از کم ایک شہری ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
صوبہ اودار مینچی کے بانتیے امپل ضلع سے تقریباً 1,500 کمبوڈیائی خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، یہ بات صوبائی انتظامیہ کے ترجمان میت میاس فیکدی نے فیس بک پر کہی۔
تنازع کس بارے میں ہے؟دونوں ممالک کا جھگڑا ’’ایمرالڈ ٹرائی اینگل‘‘ نامی علاقے پر ہے، جہاں تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور لاؤس کی سرحدیں ملتی ہیں اور یہاں کئی قدیم مندر واقع ہیں۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان تقریباً 800 کلومیٹر طویل سرحد ہے، اور دونوں ممالک کئی مقامات پر سرحد کے تعین پر متفق نہیں۔
سن 2008 سے 2011 کے دوران بھی لڑائیاں ہو چکی ہیں۔
لیکن اقوام متحدہ کی ایک عدالت کے 2013 کے فیصلے نے تقریباً ایک دہائی کے لیے معاملہ حل کر دیا تھا۔موجودہ بحران مئی میں اس وقت شروع ہوا جب دونوں ممالک کی افواج نے ایک چھوٹے سے متنازع سرحدی علاقے میں ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔
دونوں فریق کا کہنا تھا کہ انہوں نے دفاع میں کارروائی کی۔ اس جھڑپ میں ایک کمبوڈیائی فوجی ہلاک ہوا۔
اگرچہ بنکاک اور نوم پنہہ نے بعد میں کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا، مگر صورت حال بدستور تناؤ کا شکار رہی، کیونکہ دونوں جانب سے غیر فوجی اقدامات کے اشارے یا اقدامات جاری رہے۔
عالمی برادری کا ردعملچین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسے جاری جھڑپوں پر گہری تشویش ہے اور وہ کشیدگی کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے گا۔
امریکہ اور فرانس (جو ماضی میں کمبوڈیا کا نوآبادیاتی حکمران رہا) نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
یورپی یونین نے بھی جھڑپوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے فریقین سے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین