سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم 11اگست ، واقعہ 9مئی کوہوا : سپریم کورٹ : قانون ماضہ سے لاگو کیا : وکیل وزارت دفاع
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ میں کئی جرائم کا ذکر ہے، ایکٹ کے مطابق تمام جرائم کا اطلاق فوجی افسران پر ہوگا۔ کیا سویلین کا ملٹری ٹرائل کورٹ مارشل کہلاتا ہے۔ جبکہ جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر کوئی آرمی آفیسر آئین کو معطل کرتا ہے تو کیا سزا ہے؟۔ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بینچ نے کی۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کا آغاز ہوا تو وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دینے شروع کیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مناسب ہوگا کل تک اپنے دلائل مکمل کر لیں۔ کون سے مقدمات فوجی عدالتوں کو منتقل ہوئے اور کیوں ہوئے، اس کو مختصر رکھیے گا۔ ججز کے اس حوالے سے سوالات ہوئے تو آخر میں اس کو بھی دیکھ لیں گے۔ وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کی سیکشن 59 (4)کو بھی کالعدم قرار دیا ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سویلنز کا ٹرائل آرمی ایکٹ کی سیکشن 31D کے تحت آتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سیکشن 31D تو فوجیوں کو فرائض کی انجام دہی سے روکنے پر اکسانے سے متعلق ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ فوجی عدالتوں کو آئین نے بھی تسلیم کیا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں کیس کس کا جائے گا یہ دیکھنا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آئین تو بہت سے ٹربیونلز کی بھی توثیق کرتا ہے، دیکھنا صرف یہ ہے کہ کون سے کیسز کہاں اور کیسے سنے جا سکتے ہیں، مسئلہ یہاں پروسیجر کا ہے ٹرائل کون کرے گا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیا سویلین کا ملٹری ٹرائل کورٹ مارشل کہلاتا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری کورٹس میں کورٹ مارشل ہی ہوتا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اگر کوئی آرمی آفیسر آئین کو معطل کرتا ہے تو کیا سزا ہے، آرمی ایکٹ میں کیا آئین معطل کرنے کی سزا ہے ؟۔ خواجہ حارث نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 6 میں آئین کو معطل کرنے کی سزا ہے، آئین کا آرٹیکل 6 ہر قانون پر فوقیت رکھتا ہے، آرمی ایکٹ میں حلف کی خلاف ورزی کی سزا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدلیہ مارشل لا کی توثیق کرتی رہی، کیا غیر آئینی اقدام پر ججز بھی آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتے ہیں۔؟ وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں قانونی تقاضے پورے نہ ہوں تو اعلی عدلیہ جائزہ لے سکتی ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ اس عدالتی کارروائی سے ٹرائل متاثر نہیں ہونے دے گی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ ملٹری ٹرائل میں شواہد کا معیار کیا تھا، کیا گواہان پر جرح کی اجازت تھی۔ وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ سپریم کورٹ میں آرٹیکل 184 کی شق تین کے فیصلے کیخلاف اپیل زیر سماعت ہے، سپریم کورٹ اپیل میں ٹرائل نہیں دیکھ سکتی، سپریم کورٹ کو اختیار سماعت بھی مد نظر رکھنا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پھر بھی ہم جائزہ تو لے سکتے ہیں ناں میاں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ احترام کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں آپ کیس کے میرٹس پر نہیں جاسکتے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترمیم 11 اگست 2023 ء میں ہوئی، واقعہ مئی 2023 ء کا ہے، کیا قانون کا اطلاق ماضی سے کیا گیا۔ وکیل وزارت دفاع نے موقف اپنایا کہ جی آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترمیم کا اطلاق ماضی سے کیا گیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ میں کل ساری رات پڑھتا رہا، مجھے نہیں ملا آرمی ایکٹ چیپٹر پانچ میں سزا کتنی ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ وزات دفاع کے وکیل خواجہ حارث آج بھی دلائل دیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل خواجہ حارث مندوخیل نے کہا خواجہ حارث نے مندوخیل نے کہ فوجی عدالتوں سپریم کورٹ آرمی ایکٹ نے کہا کہ ایکٹ میں سزا ہے
پڑھیں:
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس عائشہ ملک نے جسٹس منصور علی شاہ سے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف لیا۔
تقریب میں جسٹس شاہد وحید، جسٹس عامر فاروق، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس علی باقر نجفی نے شرکت کیں، تقریب میں ایڈوکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز سمیت سینئر وکلا نے بھی شرکت کیں۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں، وہ 10 جون کو فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد پاکستان واپس آئیں گے۔
جسٹس منصورعلی شاہ 10 جون تک بطور قائم مقام چیف جسٹس ذمہ داریاں نبھائیں گے۔