Nai Baat:
2025-07-26@06:30:57 GMT

حقیقی آگ یا امریکی اسٹیبلشمنٹ کا ٹرمپ کو تحفہ!

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

حقیقی آگ یا امریکی اسٹیبلشمنٹ کا ٹرمپ کو تحفہ!

آگ کبھی مقام دیوتائی پر فائز تھی لیکن انسانی شعور نے اُسے اِس آسمانی منصب سے اتار کر زمین پر دے مارا ۔ تاریخ نہ جانے کتنے گمشدہ خدائوں کا پتہ دیتی ہے لیکن یہ انسانی شعور ہی تھا جو حق کی تلاش میں بڑھتا ہوا آج اُس مقام پر پہنچا چکا ہے کہ مستقبل میں ایک خدائے یکتا کی متفقہ حکمرانی زمین پر قائم ہو جائے ۔ آلات ِابلاغ نے جہاں انسانوں کو ایک دوسرے کے قریب کیا ہے وہیں کلچروں کا تبادلہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے گو کہ یہ عمل صدیوں سے جاری ہے لیکن اُس کی رفتار کچھوے جیسی تھی لیکن جدید آلات ابلاغیات نے پرانے کچھوے کو نیا خرگوش بنا دیا ہے ۔ کوئی زمانہ تھاکہ شہروں کے شہر صفحہء ہستی سے مٹ جاتے تھے لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوتی تھی اور پھر صدیوں بعد زمین کی کھدائی کے دوران شہروں کے آثار برآمد ہوتے تو معلوم پڑتا کہ یہاں کوئی آسمانی یا زمینی آفت نازل ہوئی تھی ۔ہماری اپنی دفن شدہ تہذیبیں اس کی زندہ مثال ہیں ۔ لیکن آج کاانسان ایک دوسرے کے حالات سے مکمل باخبر ہے ٗ کہیں زلزلہ آ رہاہو یا سونامی آپ اُسے براہ راست دیکھ سکتے ہیں اور شہروں پرگزرنے والی قیامت کے بھی چشم دید گواہ بن جاتے ہیں ۔ آج انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ریسرچ کو جو مقام حاصل ہے وہ شاید اِس سے پہلے نہیں تھا ۔ہمیں ہرچیز پر پہلی نظر تحقیقی ہی ڈالنا پڑتی ہے ۔مکالمے کے اِس عہد میں اگر کوئی یہ چاہتا ہے کہ اُس کی بات کو بغیر زیر بحث لائے من و عن تسلیم کر لیا جائے تو وہ زمانے گزرے بھی زمانہ گزر چکا ہے ۔

لاس اینجلس جہاں 1984ء کا اولمپک ہوا تھا امریکہ کے امیر ترین لوگوں کا علاقہ ہے کہ وہاں مال دار امریکیوں کے علاوہ وہاں کے مشہور و معروف لوگ بھی رہتے ہیں جن میں ماضی ٗ حال اور مستقبل کے اداکاروں کے علاوہ اے پلس بزنس مین اور دوسری اہم شخصیت بھی قیام پذیر تھیں ۔ لاکھوں انسانوں کا یہ خوبصورت ترین شہردیکھتے دیکھتے راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا اور آخری اطلاع آنے تک 11افراد اِس آگ کے حصار میں زندگی کی بازی ہار چکے ہیں ۔ اربوں ڈالر کا نقصان اس کے علاوہ ہے ۔ کل تک دنیا بھر میں خیرات تقسیم کرنے والے ارب پتی آج خود کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں ۔بلاشبہ ! رب کے اپنے فیصلے ہیں جنہیں جاننے کا دعویٰ کوئی نہیں کرسکتا ۔سماج اچھے اوربُرے لوگوں کے مجموعے کا نام ہوتا ہے ۔ دنیا کا ایک بھی معاشرہ سوفیصد نیکو کاروں کا ہے اور نہ ہی گناہگاروں کا ۔یہی سماج ہوتا ہے جس میں ہم سب نے زندگی بسر کرنا ہوتی ہے۔ امریکی اداکار جیمز وڈ کا گھر بھی اس سانحہ میں جل کر راکھ کاڈھیر بن گیا جو 2 مرتبہ آسکر کیلئے نامزد ہوئے اور تین مرتبہ انہوں نے ایمی ایوارڈ اپنے نام کیا ۔ جیمز وڈ کا رویہ فلسطینیوں کے حوالے سے انتہائی احمقانہ تھا اور وہ فلسطینیوں کے قتل عام پر نہ صرف خوش تھے بلکہ اُسے جائز سمجھتے اور جاری رکھنے کے حمایتی بھی تھے ۔ یقینا یہ ایک گھٹیا اور کمتر سوچ ہے اور بالخصوص ایک ایسے شخص سے تو توقع ہی نہیں کی جا سکتی جس کا تعلق فنون ِ لطیفہ کی کسی بھی شاخ سے ہو ۔یہ رویہ انتہائی قابل مذمت تھا اور دنیا بھر کے غیرت مند اور انسان دوست انسانوں نے اس کی مذمت بھی کی لیکن کیا ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ جیمز وڈ کا جو رویہ قابل مذمت بلکہ قابل ِ نفرت تھا وہ کسی دوسرے انسان کیلئے جائز کیسے ہو سکتا ہے ؟ جیمز وڈ اپنے گھر کے جلنے کی روداد سناتے ہوئے رو پڑے جس نے اینکر کو بھی افسردہ کردیا ۔میں سمجھتا ہوں کہ جس کا دل دکھا ہو اُس کا دل نہیں دکھانا چاہیے ۔ ہمیں وہ فیصلے نہیں کرنے چاہئیں جو صرف اللہ نے خود کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے ۔ لاس اینجلس کی آگ کے حوالے سے میرا نقطہ نظر بالکل واضح ہے کہ یہ ٹرمپ کو امریکی اسٹیبلشمنٹ کا پہلا تحفہ ہے اور ایسے کئی تحائف اسے اگلے چار سال تک وقتاً فوقتاً ملتے رہیں۔ آج ممکن ہے یہ بات آپ کو حیرت انگیز محسوس ہو لیکن میں کسی صورت یہ تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں کہ جنگل کی معمولی آگ نے جدید ترین امریکہ کا ایک بڑا شہر جلا کر خاکسترکر دیا ۔ جلد یا بدیر یہ بات سامنے آ جائے گی کیونکہ اس آگ نے انسان تو بچا لیے کیونکہ انسانو ں کی اموات حکومتیں جانے کے بعد بھی ریاست کیلئے درد سر ہوتی ہے لیکن سرمایہ نہیں بچایا گیا حالانکہ یہ بھی بچایا جا سکتا تھا اوریہ آگ لمحوں میں نہیں پھیلی ۔

پنجاب میں دھی رانی پروگرام کا آغاز میرے لئے خوشی کا باعث ہے لیکن اِس کے ساتھ میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ نے 51 بیٹیوں کی شادی کی ہے تو خانقاں ڈوگراں کے شاہد محمود عاجز نے ٗ جو واقعی ایک عاجز شخص ہے اور لوگ سے فنڈ اکھٹے کر کے سالہا سال سے یہ فریضہ سرانجام دے رہا ہے اُس نے 13غریب بیٹیو ں کی شادی کی جس میں مجھے بھی جانے کا اتفاق ہوا ۔ خوبصورت بات یہ ہے کہ اس بار ہونے والی شادیوں نے اُس اکیلئے شخص کی جدوجہد کو 575 شادیوں تک پہنچا دیا ہے ۔ میرے لئے یہ فخر کی بات ہے کہ پنجاب میں آج بھی ایسے بیٹے موجود ہیں جو بہنوں کا سر ڈھانپنا جانتے ہیں ۔عبد العلیم خان کے ساتھ ایک طویل سفر کے بعد میں اِس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اللہ نے اُسے بہترین انتظامی صلاحیتوں سے نواز رکھا رہے ورنہ ایک شخص بہت سے ادارے اتنی مہارت سے نہیں چلا سکتا ۔ وفاقی وزیر مواصلات و نجکاری عبد العلیم خان نے اس ہفتے عبد العلیم خان فائونڈیشن کے زیر انتظام چلنے والے ڈائیلیسز سینٹرز کادورہ کرتے ہوئے میوہسپتال اور سروسز ہسپتال لاہور میں مریضوں سے ملاقات کی اور انہیں ملنے والی سہولتوں بارے خود اُن سے دریافت کیا ۔ عبد العلیم خان نے مریضوں کو مزید سہولتیں فراہم کرنے کیلئے ڈاکٹروں کو ہدایات جاری کرنے کے بعد عبد العلیم خان فائونڈیشن کی فری ڈسپنسریوں کا دورہ کیا جہاں ایم بی بی ایس ڈاکٹر صبح شام مریضوں کی خدمت کیلئے مصروف رہتے ہیں۔ عبد العلیم خان فائونڈیشن فری ڈسپنسریوں میں مریضوں کو عالمی میعارکی ادویات مفت فراہم کی جاتی ہیں اور اِس کے علاوہ صاف پانی کی فراہمی کیلئے جا بجا ڈرنکنگ واٹر فلٹر پلانٹ نصب کر رکھے ہیں جہاں سے لاکھوں لیٹر پینے لائق پانی عام آدمی کو بغیر کسی تکلیف کے روزانہ کی بنیاد پر فراہم ہو رہا ہے ۔ ایسا ملک جہاں عبد العلیم خان جیسا صاحب ِ ثروت اپنی جیب سے ضرورت مندلوگوں پر کروڑوں خرچ کر رہا ہے اوردوسری طرف خانقاں ڈوگراں کا خالد محمود عاجز مفلسی کی حالت میں بھی غریب اور یتیم بچیوں کی شادیوں کیلئے کامیاب کوششیں کرتا رہتا ہے اُس ملک کو قیامت کی صبح تک کچھ نہیں ہونے والا ۔آگ ٗ زلزلہ اور سیلاب حادثات ہیں اور یہ کہیں بھی ہو سکتے ہیں ۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عبد العلیم خان جیمز وڈ ہے لیکن لیکن ا رہا ہے ہے اور

پڑھیں:

سینیٹر ٹیڈ کروز نے 9 دسمبرکو امریکی سیاست کا بدنام لمحہ کیوں قرار دیا؟

امریکی سینیٹر ٹیڈ کروز نے ٹرمپ-روس تفتیش کے آغاز کا موازنہ 1941 میں پرل ہاربر پر جاپانی حملےسے کرتے ہوئے اسے امریکی سیاسی تاریخ کا ایک ’بدنام لمحہ‘ قرار دیا ہے۔

ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹیکساس کے سینیٹر نے فوکس نیوز پر گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ پر عوام سے جھوٹ بولنے اور وفاقی اداروں کو استعمال کر کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا

ٹیڈ کروز کا کہنا تھا کہ 9 دسمبر ایک ایسا دن ہونا چاہیے جو بدنامی کی علامت کے طور پر یاد رکھا جائے، انہوں نے یہ بات 2016 میں اس تاریخ کو ایف بی آئی کی جانب سے شروع کی گئی تفتیش کے حوالے سے کہی، ٹید کروز نے صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کی اُس مشہور تقریر کا حوالہ بھی دیا جو انہوں نے پرل ہاربر پر اچانک حملے کے بعد کی تھی۔

’یہ وہ لمحہ تھا جب ہماری حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے امریکی عوام سے جھوٹ بولنے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سبوتاژ کرنے کا فیصلہ کیا۔‘

مزید پڑھیں: امریکا نے عالمی وبائی خطرات سے نمٹنے کے منصوبہ مسترد کردیا،  دستخط سے انکار

امریکی خفیہ ادارے کی ڈائریکٹر ٹلسی گیبارڈ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کردہ غیر خفیہ دستاویزات کے مطابق، 9 دسمبر 2016 کو ایک اجلاس کے دوران اُس وقت کے صدر باراک اوباما نے قومی سلامتی کونسل کے اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ تمام انٹیلیجنس رپورٹس ضائع کر دیں جن میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں روس کا کوئی کردار نہیں تھا، اور ان کی جگہ جھوٹے اور من گھڑت شواہد کی بنیاد پر ماسکو کو ذمہ دار ٹھہرانے والے دعوے شامل کیے جائیں۔

واضح رہے کہ نومبر 2016 کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی، یہ تنازع بعد ازاں ایک طویل عرصے تک جاری رہنے والی ٹرمپ-روس تحقیقات، جسے ’رشیا گیٹ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، کا باعث بنا۔

مزید پڑھیں: فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

اسی ’رشیا گیٹ‘ نے واشنگٹن اور ماسکو کے تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں پابندیاں عائد ہوئیں، اثاثے منجمد کیے گئے اور معمول کی سفارتی سرگرمیاں معطل ہو گئیں۔

روس نے ابھی تک تلسی گیبارڈ کے انکشافات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم، ماسکو نے مسلسل یہ الزام مسترد کیا ہے کہ اس نے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کی تھی۔

کریملن نے ’رشیا گیٹ‘ کو ایک سیاسی بدنیتی پر مبنی مہم قرار دیا ہے، جس کا مقصد پابندیوں کو جواز فراہم کرنا اور روس کے ساتھ تعلقات کو مزید خراب کرنا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی سینیٹر ایف بی آئی باراک اوبامہ بدنام لمحہ پرل ہاربر تلسی گیبارڈ ٹیڈ کروز ٹیکساس ڈونلڈ ٹرمپ رشیا گیٹ ریپبلکن پارٹی سفارتی سرگرمیاں سیاسی تاریخ فرینکلن ڈی روزویلٹ ماسکو واشنگٹن

متعلقہ مضامین

  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • سینیٹر ٹیڈ کروز نے 9 دسمبرکو امریکی سیاست کا بدنام لمحہ کیوں قرار دیا؟
  • چین اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے،چینی مندوب
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • عمران خان کے دستخط شدہ بیٹ کی نیلامی کیلئے 10 کروڑ کی پیشکش، خاتون کارکن کا بیچنے سے انکار
  • گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
  • عمران خان مجبوری میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے، ان کا کوئی اصولی موقف نہیں: اقرارالحسن
  • اٹامک انرجی ہسپتال مظفرآباد خطے کے لیے وفاق کی جانب سے بہترین تحفہ ہے؛ چوہدری انوار الحق
  • بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ