اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جنوری 2025ء) پاکستانی سکیورٹی فورسز کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ شورش زدہ صوبے بلوچستان میں دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے پر شبینہ چھاپہ کچھی کے علاقے میں مارا گیا۔ سکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کارروائی کے دوران فورسز کی عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ شروع ہو گئی تھی، جس دوران 27 مشتبہ دہشت گرد مارے گئے۔

کہا گیا ہے کہ تمام ہلاک شدگان ملکی سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔ بیان میں تاہم عسکریت پسندوں کی خاص طور پر شناخت نہیں کی گئی لیکن اس صوبے میں پاکستانی طالبان اور مسلح بلوچ علیحدگی پسند ایک عرصے سے خونریز حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان: خضدار میں سرکاری دفتر پر حملہ، پولیس اسٹیشن نذر آتش

پاکستانی سکیورٹی فورسز کی طرف سے یہ تازہ کارروائی ایک ایسے وقت پر کی گئی ہے، جب بلوچستان میں انتہا پسندوں اور علیحدگی پسندوں دونوں کی طرف سے تشدد میں واضح اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ چین بلوچستان کے ساحلی علاقے کے قریب بحیرہ عرب کے اندر گہرائی میں ایک بندرگاہ تعمیر کر رہا ہے۔

بلوچستان میں تشدد کا نشانہ چینی منصوبے

چین پاکستان کے اس علاقے میں جیسے جیسے اپنے ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبوں پر کام آگے بڑھا رہا ہے، ویسے ویسے ان منصوبوں پر بلوچ علیحدگی پسند جنگجوؤں اور انتہا پسندوں کے حملوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

خاص طور پر وہ چینی منصوبے جن کا مقصد وہاں سڑکوں اور ریلوے نیٹ ورک کے ذریعے اس علاقے کو چینی صوبے سنکیانگ سے جوڑنا ہے۔

بلوچستان کے مسئلے کا حل: فوجی کاروائی یا مذاکرات؟

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ کچھی میں کیے گئے آپریشن کے ذریعے وہاں دہشت گردوں کے ٹھکانے پر موجود اسلحے اور گولہ بارود کو بھی تباہ کر دیا گیا۔

بیان کے مطابق مارے جانے والے دہشت گرد عام شہریوں کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنانے جیسے جرائم کے سبب سکیورٹی حکام کو انتہائی مطلوب تھے۔

بلوچستان میں امن و استحکام کی کوششیں

پاکستان دنیا کی واحد مسلم اکثریتی ریاست ہے جو ایک مسلمہ جوہری طاقت بھی ہے۔ تاہم اس ملک کو مذہبی عسکریت پسندوں کے تشدد اور شورش کا سامنا بھی ہے جبکہ مذہب کے نام پر خونریزی کرنے والے شدت پسندوں کے مطابق وہ اس ملک میں اسلام کی حکمرانی کے لیے اپنی پرتشدد کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ اسلام آباد میں وفاقی حکومت اور کوئٹہ میں صوبائی حکومت کو قوم پسند بلوچ علیحدگی پسندوں کی مسلح مزاحمت کا سامنا بھی ہے، جو بلوچستان کی پاکستان سے آزادی کے حامی ہیں۔

پاکستان: پنجگور میں عسکریت پسندوں کے حملے میں پانچ افراد ہلاک

دوسری جانب پاکستانی سکیورٹی فورسز آئے دن مسلح شدت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیوں کے ذریعے امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کھچی میں تازہ آپریشن کے بعد اپنے بیان میں مزید کہا کہ سکیورٹی فورسز بلوچستان کے امن و استحکام کو تباہ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

ک م/ م م (ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سکیورٹی فورسز عسکریت پسندوں بلوچستان میں پسندوں کے رہا ہے

پڑھیں:

دہشت گردوں سے لڑنا نہیں بیانیے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے، انوارالحق کاکڑ

سابق وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں سے لڑنا مشکل نہیں بیانیے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ شاید لوگ دہشت گردوں کے بیانیے کے مقابل بیانیے کو سمجھنا ہی نہیں چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے تشدد کیا جاتا ہے اور پھر اس کے جواز ڈھونڈ کر بیانیہ بنایا جاتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ بلوچستان میں مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے کا بھی جواز دیا جاتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں سے لڑنا مشکل نہیں بیانیے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید
  • بلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور  لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید
  • ‘پاکستان کے خلاف کارروائی کی جائے’، بھارتی میڈیا کیسے جنگی ماحول بنارہا ہے؟
  • دہشت گردوں سے لڑنا نہیں بیانیے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے، انوارالحق کاکڑ
  • بنوں میں چیک پوسٹ پر خوارج کا حملہ ناکام بنا دیا گیا
  • ڈی آئی خان میں چیک پوسٹ پر خوارج کا حملہ
  • ڈی آئی خان؛ چیک پوسٹ پر خوارج کا حملہ ناکام؛ جوابی کارروائی پر دہشتگرد فرار
  • بنوں میں پولیس چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام
  • سکیورٹی فورسز سی ٹی ڈی کی کارروائیاں ‘ پنجاب 10‘ خیبرپی کے میں 6خوارج ہلاک 
  • بنوں پولیس چوکی پر 19 دہشتگردوں کا حملہ ناکام