ایک گھنٹے میں نمٹائے جانے والے کیس میں ججز نے 10 سال لگا دیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ایک گھنٹے میں نمٹائے جانے والے کیس میں ججز نے 10 سال لگا دیے، اسلام آباد ہائیکورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمات کے التوا اور بر وقت فیصلے نہ ہونے پر ریمارکس دیے ہیں کہ ایک گھنٹے میں نمٹائے جانے والے کیس میں ججز نے 10 سال لگادیے، ججز تو نالائق ہیں وکلا تو لائق بنیں، ہم سے پہلے بھی بڑے بڑے جج گزرے ہیں زیر التوا کیسز کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔اسلام آباد کے علاقے کرپا میں 10 کنال 16 مرلے زمین سے متعلق کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے بھی بڑے بڑے جج گزرے لیکن زیر التوا مقدمات کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا کیا قصور ہے جو ایک کیس میں 10 سال لگے؟ 150 سے زائد پیشیاں ہوئیں۔فاضل جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات کو التوا میں ڈال کر عدالت اور عوام کا وقت ضائع کیا گیا، بعد ازاں جسٹس محسن اختر کیانی نے زمین کے انتقال سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔عدالت میں موضع کرپا اسلام آباد میں 10 کنال 16 مرلے زمین کے انتقال کی درستگی کا کیس زیر سماعت تھا۔ ایڈیشنل جج محمد شبیر بھٹی اور جج ہمایوں دلاور بھی اس کیس کو سن چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 29 اکتوبر 2024 کو سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس نے کیسز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کو نمٹانے کے لیے کیس مینجمنٹ پلان 2023 کو اپنا لیا تھا، یہ منصوبہ سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ کی ذہن سازی کا نتیجہ تھا۔ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کی زیرصدارت اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ کے وضع کردہ ایک ماہ کے کیس مینجمنٹ پلان کا جائزہ لیا گیا، جہاں اس منصوبے میں واضح معیارات کو متعین اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو مربوط کرتا ہے تاکہ تمام کیٹیگری کے مقدمات کو مثر طریقے سے چلایا جا سکے۔
چیف جسٹس کی طرف سے بلائے گئے اجلاس میں جسٹس منصور شاہ سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز نے شرکت کی جو بیرون ملک سے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے تھے۔ اجلاس کا مقصد مقدمے کے بیک لاگ کو کم اور عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے پر زور دینے کے ساتھ ساتھ ادارے اور مقدمات کو نمٹانے میں سپریم کورٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا، رجسٹرار جزیلہ اسلم نے کیس کے موجودہ بوجھ کا ایک جامع جائزہ پیش کیا اور کیس کے بروقت حل کے لیے اقدامات کا خاکہ پیش کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد کیس میں
پڑھیں:
کے پی: بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے کی درخواست، وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی
---فائل فوٹوپشاور ہائیکورٹ میں بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فضل سبحان نے کی۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار میئرز اور تحصیل چیئرمینز ہیں، 3 سال ہو چکے لیکن بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہیں دیے گئے، اختیارات دیے بغیر بلدیاتی نمائندوں کی مدت میں 3 سال کی توسیع کی گئی۔
پشاور ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے شوہر کے لاپتہ ہونے سے متعلق بیوی کی درخواست کی سماعت کی۔
وکیل نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کو ابھی تک فنڈز بھی جاری نہیں کیے گئے، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا تھا کہ ان سے بات ہو رہی ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسف زئی نے کہا کہ ایسا کوئی اسٹیٹمنٹ نہیں دیا۔
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ اسٹیٹمنٹ موجود ہے، آرڈر پر لکھا ہوا ہے، آئندہ ایسے اسٹیٹمنٹ نہ دیں۔
وکیل نے کہا کہ شاید وزیرِ اعلیٰ مصروف ہیں، اس وجہ سے بات آگے نہیں بڑھی، بات چیت جاری ہے، سماعت ملتوی کی جائے۔
پشاور ہائی کورٹ نے درخواست پر سماعت ملتوی کر دی۔