ورلڈ بینک نے پاکستان کو 20 ارب ڈالرز دینے کا وعدہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد:ورلڈ بینک نے پاکستان کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک (سی پی ایف) کے تحت 20 ارب ڈالرز کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت وزیراعظم اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے، جس سے ملک میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں مدد ملے گی۔
ورلڈ بینک کی جانب سے فراہم کی جانے والی رقم کا تقریباً تین چوتھائی حصہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) کے ذریعے فراہم کیا جائے گا جب کہ بقیہ رقم انٹرنیشنل بینک فار ری کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ (آئی بی آر ڈی) کے تحت فراہم کی جائے گی۔
اس فریم ورک میں چھ بنیادی ترقیاتی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی، جن میں چائلڈ اسٹننگ کا خاتمہ، موسمیاتی تبدیلی کی روک تھام، سیکھنے کے نتائج کو بہتر بنانا، صاف پانی کی فراہمی اور عوامی وسائل کے ذریعے جامع ترقی شامل ہیں۔
اس منصوبے کے تحت مخصوص اہداف طے کیے گئے ہیں جن میں ٹیکس ریونیو کو جی ڈی پی کے 15 فیصد سے زائد تک پہنچانا، قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں 10 گیگا واٹ کا اضافہ کرنا، 12 ملین طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کرنا اور 50 ملین افراد کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنا شامل ہیں۔
علاوہ ازیں سی پی ایف میں 60 ملین افراد کو صاف پانی اور صفائی کی سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ 30 ملین افراد کے لیے غذائی تحفظ میں بہتری اور 30 ملین خواتین کو مانع حمل کی سہولت دینے کے اہداف بھی شامل ہیں۔ اس منصوبے کا مقصد پاکستان میں سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کے اثرات سے نمٹنا اور 75 ملین افراد کو ان فوائد سے مستفید کرنا ہے۔
10 سالہ فریم ورک کی منظوری کے لیے ورلڈ بینک کے 24 ڈائریکٹرز میں سے 19 نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملین افراد ورلڈ بینک
پڑھیں:
حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا سید علی رضوی نے کہا ہے کہ اساتذہ تیرہ روز سے برسر احتجاج ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا سید علی رضوی نے کہا ہے کہ اساتذہ تیرہ روز سے برسر احتجاج ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں۔ کتنا دلچسپ معاملہ ہے کہ حکومتی افراد بھی دھرنے میں جا کر مطالبات کر رہے ہیں۔ حکومتی افراد دھرنے متاثرین کا مسئلہ حل کریں۔ مطالبہ کرنا حکومتی افراد کا نہیں بلکہ متاثرین کا کام ہوتا ہے۔ طویل عرصے سے بچوں کی تعلیم متاثر رہنا کسی طور درست نہیں۔ لہذا تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے تمام اساتذہ کے حقوق ہر صورت ملنے چاہییں۔ پہلے ہی گلگت بلتستان میں موجود تعلیمی اداروں کے معیار پر سوال ہے، ایسے میں اساتذہ کو تنگ کرنا اور دھرنا دینے کی نوبت تک پہنچانا افسوسناک امر ہے۔ جن جن اساتذہ کے حقوق اور الاونسز روکے ہوئے ہیں، ان کے تمام حقوق دئیے جائیں۔ قوموں کی عزت چاہتے ہو تو سب سے زیادہ تنخواہ اور مراعات اساتذہ کی ہونی چاہیے۔ اساتذہ ملازم نہیں بلکہ قوم کا معمار ہے، انہیں نظر انداز کرنا یا مشکلات میں ڈالنا کسی طور درست نہیں۔ حکومت فوری مذاکرات کرے اور اساتذہ کو عید کے دن دھرنے پر بیٹھنے پر مجبور نہ کریں۔