Express News:
2025-10-05@20:08:55 GMT

ہر پاکستانی 3 لاکھ 2 ہزار روپے کا مقروض ہو گیا، وزارت خزانہ

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

اسلام آباد:

ہرپاکستانی کا قرض 2 ہندسوں کی رفتار سے بڑھ کر گزشتہ مالی سال کے اختتام تک قریباً 302,000 روپے تک پہنچ گیا۔

نئی مالیاتی پالیسی کے مطابق حکومت بجٹ خسارہ پارلیمنٹ کے  ایکٹ میں طے شدہ حد تک محدود نہیں کر سکی۔

گزشتہ مالی سال میں وفاقی بجٹ کا خسارہ قانونی حد سے دوگنا یا 4 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا۔وفاقی بجٹ کا خسارہ ملکی پیداوار کے 3.

5فیصد تک محدود رکھنے کے قانونی تقاضے کے برعکس 7.3فیصد یا  7.7 کھرب روپے ہو گیا۔

یہ بجٹ کے ہدف سے قدرے زیادہ تھا۔ وزارت خزانہ سے جاری پالیسی بیان کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اختتام تک فی کس قرضوں کے بوجھ میں 30,690 روپے یا 11.3 فیصد اضافہ ہوا۔

قانون حکومت کو پابند کرتا ہے  وہ مالیاتی ذمہ داری اور قرض کی حد بندی ایکٹ کی کسی بھی خلاف ورزی کی وجوہات کے ساتھ جنوری کے آخر تک قومی اسمبلی کے سامنے پالیسی بیان جمع کرائے۔  

اس کیلئے  تیار کردہ مالیاتی پالیسی بیان کے مطابق، فی کس قرضہ مالی سال 2023 ء میں 271,264 روپے سے بڑھ کر 2024 ء کے دوران 301,954 روپے ہو گیا۔وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ  نے 7 جنوری تک دستیاب معلومات کی بنیاد پر  بیان کردہ تجزیہ اور اعداد و شمار کی صداقت کی تصدیق کی ہے۔

حکومت نے وفاقی بجٹ کا خسارہ قانونی حد تک محدود کر کے درست مالیاتی انتظام کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی۔رپورٹ کے مطابق سرکاری قرضے میں گزشتہ عرصے میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔

قرض پر زیادہ سود کی ادائیگیوں اور شرح مبادلہ میں کمی کے اثر کی وجہ سے یہ 62.9 کھرب روپے سے بڑھ کر 72.3 کھرب روپے تک پہنچ گیا۔

معیشت کے حجم کے لحاظ سے عوامی قرض جون 2023 ء میں 74.8 فیصد سے کم ہو کر جون 2024 ء میں 67.2 فیصد رہ گیا۔  مارک اپ ادائیگیوں میں اضافے کی وجہ سے حکومتی اخراجات بجٹ تخمینے سے 11.7 فیصد زیادہ بڑھ گئے لیکن نان مارک اپ اخراجات بجٹ کی حدود کے اندر رہے۔

افراط زر میں کمی آئی اور بنیادی مالیاتی توازن میں سرپلس، کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ نہ ہونے کے برابر اور مستحکم شرح مبادلہ تھا۔ بہترین پالیسی، مالیاتی استحکام اور ٹارگٹڈ سبسڈیز نے معیشت  بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا  لیکن موجودہ اخراجات بجٹ کے تخمینے کے 105.5 فیصد تک پہنچ گئے جو بلند شرح سود کی وجہ سے مارک اپ کی ادائیگیوں میں اضافہ کے باعث ہوا۔

مالی سال 2024 ء کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا 1.14 کھرب روپے تاہم پی ایس ڈی پی  میں 218 ارب روپے کی کٹوتی کی وجہ سے اصل اخراجات 1.03 کھرب روپے تک کم ہو گئے۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا محصولات میں معمولی کمی دیکھی گئی جس کے باعث بجٹ خسارے کا ہدف جی ڈی پی کے 7.1 فیصدمیں اضافے کے باعث 7.3 فیصد رہا۔مالیاتی خسارے میں اضافے کا باعث بننے والے عوامل مالیاتی انتظام سے باہر تھے، جس میں اعلیٰ شرح سود اور شرح مبادلہ میں کمی شامل تھی۔

بجٹ کا تخمینہ 9.415 کھرب روپے ہے۔ صوبوں کو منتقلی کے بعد خالص محصولات وفاقی حکومت کے پاس رہیں جو بجٹ تخمینوں کا 97.5 فیصد تھی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی وجہ سے کا خسارہ مالی سال کے مطابق بجٹ کا

پڑھیں:

بی آئی ایس پی ادائیگیوں کا نیا ڈیجیٹل نظام ، ڈھائی لاکھ مستفیدین کی تربیت جون 2026 تک مکمل ہوگی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اکتوبر2025ء) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے 2 لاکھ 50 ہزارمستفیدین کو جون 2026 تک ڈیجیٹل مالیاتی مہارتوں کی تربیت دی جائے گی تاکہ نئے بینکوں اور فِن ٹیک پلیٹ فارمزکے ذریعے سماجی تحفظ کی ادائیگیاں زیادہ آسان، شفاف اورقابلِ رسائی بنائی جا سکیں۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ اقدام ملک کے کم آمدنی والے لاکھوں گھرانوں کو محدود بینکوں پر انحصار کم کرنے اور زیادہ مسابقتی اور کھلے نظام کے ذریعے ادائیگی وصول کرنے کے قابل بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

منصوبے کے تحت بی آئی ایس پی کی ادائیگیاں موجودہ محدود ڈھانچے سے ہٹ کر ایسے کھلے اور مسابقتی ادائیگی ماڈل میں منتقل کی جائیں گی جہاں مستفیدین اپنے قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) سے منسلک ڈیجیٹل والٹس یا اکاؤنٹس استعمال کر سکیں گے۔

(جاری ہے)

وہ رقم کمرشل بینکوں، برانچ لیس آپریٹرز، اے ٹی ایمز، ایجنٹس اور دیگر مجاز ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے بھی نکال سکیں گے۔

اس اصلاحات کا اہم حصہ یہ ہے کہ وصول کنندگان کو نئے نظام کو محفوظ اور مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے قابل بنایا جائے۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے بی آئی ایس پی کے 2 لاکھ 50 ہزار مستفیدین کے لیے مالیاتی خواندگی کا قومی پروگرام تیار کیا ہے تاکہ وہ ڈیجیٹل ٹولز کا محفوظ اور پراعتماد استعمال سیکھ سکیں۔یہ اقدام جنوری 2024 میں مکمل ہونے والے ایک پائلٹ منصوبے کی بنیاد پرآگے بڑھایا جا رہا ہے جس میں 4,000 خواتین مستفیدین کو اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) اورجرمن ترقیاتی ادارے جی آئی زیڈ (GIZ) کے تعاون سے تربیت دی گئی تھی۔

ان تربیتی نشستوں میں مالی منصوبہ بندی، گھریلو فیصلوں میں شمولیت، موبائل فون کے ذریعے محفوظ لین دین اور سرکاری ڈیجیٹل سروسزتک رسائی کے موضوعات شامل تھے۔ توسیع شدہ پروگرام میں ان ہی تربیتی ماڈیولز کو بڑے پیمانے پرنافذ کیا جائے گا۔ مواد اردو اورعلاقائی زبانوں میں تیار کیا گیا ہے تاکہ خواتین اور دیہی گھرانے، جو بی آئی ایس پی کے 90 لاکھ سے زائد مستفیدین میں اکثریت رکھتے ہیں، آسانی سے استفادہ کر سکیں۔

ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار نے ’’ویلتھ پاکستان‘‘ کو بتایا کہ “مالیاتی خواندگی ڈیجیٹل ادائیگیوں کو محفوظ اور مؤثر بنانے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اگر مستفیدین والٹس کا محفوظ استعمال سیکھ جائیں اور اخراجات کی منصوبہ بندی کرنا جانیں تو یہ تبدیلی دور رس نتائج دے گی۔اہلکار کے مطابق اس نظام سے خاص طور پر دور دراز اضلاع میں رہنے والی خواتین کو فائدہ ہوگا جو اس وقت نقد امداد حاصل کرنے کے لیے مرد گھرانوں یا غیر رسمی چینلز پرانحصار کرتی ہیں۔

شناختی کارڈ سے جڑے ڈیجیٹل والٹس کے ذریعے وہ براہِ راست اپنی رقم تک رسائی حاصل کرسکیں گی، چھوٹی بچت کر سکیں گی اور بتدریج دیگر مالیاتی سہولیات تک پہنچ سکیں گی۔فیلڈ میں کمیونٹی سیشنز اور موبائل ٹیمیں ان علاقوں تک بھی جائیں گی جہاں بینک کی باقاعدہ شاخیں موجود نہیں ہیں، تاکہ کوئی بھی مستفید پیچھے نہ رہ جائے۔اہلکار نے مزید کہا کہ “تربیت ڈیجیٹل شمولیت کی بنیاد ہے۔

ایک بار جب لوگ والٹس کے محفوظ استعمال پرعبورحاصل کرلیں گے تو وہ دیگر باقاعدہ مالیاتی خدمات تک بھی رسائی حاصل کر سکیں گے، جس کا اثر بی آئی ایس پی سے کہیں آگے تک جائے گا۔حکومتی حکام کے مطابق نیا انٹروپریبل ادائیگی ماڈل اور اس سے وابستہ خواندگی پروگرام جون 2026 تک مکمل طور پر نافذ ہو جائیں گے۔ اگلا مرحلہ تربیتی سیشنز کو تمام صوبوں تک وسعت دینے، نقد رقم نکالنے کے مزید پوائنٹس قائم کرنے اور ڈیجیٹل سیکیورٹی کو مضبوط بنانے پر مشتمل ہوگا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ بی آئی ایس پی کی ادائیگیاں کھلے نظام میں منتقل ہونے سے بینکوں اور فِن ٹیک کمپنیوں کے درمیان مسابقت بڑھے گی، لین دین کے اخراجات کم ہوں گے اور پورے پاکستان میں محفوظ و مؤثر کیش آؤٹ کا ڈھانچہ قائم ہوگا۔ اس اقدام سے ملک کی ڈیجیٹل مالیاتی گورننس مضبوط ہوگی اور زیادہ لوگ غیر رسمی نقد معیشت سے نکل کر باضابطہ مالی نظام میں شامل ہو سکیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بی آئی ایس پی ادائیگیوں کا نیا ڈیجیٹل نظام ، ڈھائی لاکھ مستفیدین کی تربیت جون 2026 تک مکمل ہوگی
  • پنشن اخراجات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کنٹری بیوٹری اسکیم، نیا مالی ماڈل متعارف
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے دوران مثبت رجحان
  • پنشن میں بڑی تبدیلی، وزارت خزانہ نے نئے شراکتی قواعد نافذ کر دیے
  •  نئی کنٹر بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم متعارف،نوٹیفکیشن جاری
  • سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کیلئے ٹیکس پالیسی کو ایڈمنسٹریشن سے الگ کرنا ہو گا: وزیر خزانہ
  • سونے کی فی تولہ قیمت 4 لاکھ 7 ہزار 778 روپے پر برقرار
  • ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں کروڑوں روپے کے گھپلے بے نقاب
  • اسٹاک ایکسچینج میں انڈیکس پہلی بار ایک لاکھ 69 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
  • اقتصادی رابطہ کمیٹی ، امن و امان کیلئے 20 ارب روپے کی گرانٹ منظور: امریکہ سے اقتصادی، عسکری تعلقات استوار کرلئے، وزیر خزانہ