Express News:
2025-04-26@04:47:34 GMT

ہر پاکستانی 3 لاکھ 2 ہزار روپے کا مقروض ہو گیا، وزارت خزانہ

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

اسلام آباد:

ہرپاکستانی کا قرض 2 ہندسوں کی رفتار سے بڑھ کر گزشتہ مالی سال کے اختتام تک قریباً 302,000 روپے تک پہنچ گیا۔

نئی مالیاتی پالیسی کے مطابق حکومت بجٹ خسارہ پارلیمنٹ کے  ایکٹ میں طے شدہ حد تک محدود نہیں کر سکی۔

گزشتہ مالی سال میں وفاقی بجٹ کا خسارہ قانونی حد سے دوگنا یا 4 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا۔وفاقی بجٹ کا خسارہ ملکی پیداوار کے 3.

5فیصد تک محدود رکھنے کے قانونی تقاضے کے برعکس 7.3فیصد یا  7.7 کھرب روپے ہو گیا۔

یہ بجٹ کے ہدف سے قدرے زیادہ تھا۔ وزارت خزانہ سے جاری پالیسی بیان کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اختتام تک فی کس قرضوں کے بوجھ میں 30,690 روپے یا 11.3 فیصد اضافہ ہوا۔

قانون حکومت کو پابند کرتا ہے  وہ مالیاتی ذمہ داری اور قرض کی حد بندی ایکٹ کی کسی بھی خلاف ورزی کی وجوہات کے ساتھ جنوری کے آخر تک قومی اسمبلی کے سامنے پالیسی بیان جمع کرائے۔  

اس کیلئے  تیار کردہ مالیاتی پالیسی بیان کے مطابق، فی کس قرضہ مالی سال 2023 ء میں 271,264 روپے سے بڑھ کر 2024 ء کے دوران 301,954 روپے ہو گیا۔وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ  نے 7 جنوری تک دستیاب معلومات کی بنیاد پر  بیان کردہ تجزیہ اور اعداد و شمار کی صداقت کی تصدیق کی ہے۔

حکومت نے وفاقی بجٹ کا خسارہ قانونی حد تک محدود کر کے درست مالیاتی انتظام کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی۔رپورٹ کے مطابق سرکاری قرضے میں گزشتہ عرصے میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔

قرض پر زیادہ سود کی ادائیگیوں اور شرح مبادلہ میں کمی کے اثر کی وجہ سے یہ 62.9 کھرب روپے سے بڑھ کر 72.3 کھرب روپے تک پہنچ گیا۔

معیشت کے حجم کے لحاظ سے عوامی قرض جون 2023 ء میں 74.8 فیصد سے کم ہو کر جون 2024 ء میں 67.2 فیصد رہ گیا۔  مارک اپ ادائیگیوں میں اضافے کی وجہ سے حکومتی اخراجات بجٹ تخمینے سے 11.7 فیصد زیادہ بڑھ گئے لیکن نان مارک اپ اخراجات بجٹ کی حدود کے اندر رہے۔

افراط زر میں کمی آئی اور بنیادی مالیاتی توازن میں سرپلس، کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ نہ ہونے کے برابر اور مستحکم شرح مبادلہ تھا۔ بہترین پالیسی، مالیاتی استحکام اور ٹارگٹڈ سبسڈیز نے معیشت  بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا  لیکن موجودہ اخراجات بجٹ کے تخمینے کے 105.5 فیصد تک پہنچ گئے جو بلند شرح سود کی وجہ سے مارک اپ کی ادائیگیوں میں اضافہ کے باعث ہوا۔

مالی سال 2024 ء کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا 1.14 کھرب روپے تاہم پی ایس ڈی پی  میں 218 ارب روپے کی کٹوتی کی وجہ سے اصل اخراجات 1.03 کھرب روپے تک کم ہو گئے۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا محصولات میں معمولی کمی دیکھی گئی جس کے باعث بجٹ خسارے کا ہدف جی ڈی پی کے 7.1 فیصدمیں اضافے کے باعث 7.3 فیصد رہا۔مالیاتی خسارے میں اضافے کا باعث بننے والے عوامل مالیاتی انتظام سے باہر تھے، جس میں اعلیٰ شرح سود اور شرح مبادلہ میں کمی شامل تھی۔

بجٹ کا تخمینہ 9.415 کھرب روپے ہے۔ صوبوں کو منتقلی کے بعد خالص محصولات وفاقی حکومت کے پاس رہیں جو بجٹ تخمینوں کا 97.5 فیصد تھی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی وجہ سے کا خسارہ مالی سال کے مطابق بجٹ کا

پڑھیں:

پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے،ورلڈبینک

پاکستان کی معیشت مہنگائی میں کمی، بہتر مالیاتی حالات و کرنٹ اکاؤنٹ اور پرائمری مالیاتی سرپلسز کی بدولت مستحکم ہورہی ہے۔عالمی بینک کی پاکستان کے حوالے سے تازہ ترین اپ ڈیٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت میں گزشتہ سال میں دواعشاریہ پانچ فیصد کے مقابلے میں رواں مالی سال میں دو اعشاریہ سات فیصد ترقی کی توقع ہے۔

ادھر پاکستان کے لئے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر Najy Benhassine نے کہا ہے کہ پاکستان کا اہم چیلنج موجودہ فوائد کو استحکام سے معاشی ترقی میں منتقل کرنا ہے جوکہ غربت میں کمی کے لئے پائیدار اور مناسب ہے۔

اشتہار

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمت میں ہوش ربا اضافے کے بعدسونا سستا ہو گیا
  • سونے کی قیمتوں میں پھر یکدم ہزاروں روپے کی کمی
  • پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے،ورلڈبینک
  • فیصل بینک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کیلئے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
  • سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی
  • پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف