ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں کروڑوں روپے کے گھپلے بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
راولپنڈی:
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں مبینہ طور پر 16 کروڑ 18 لاکھ 59 ہزار 587 روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ادویات کی خریداری صرف کاغذوں تک محدود رہی جبکہ مہنگے نرخوں پر بلز کلیئر کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق خریداری کے عمل میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی اور بغیر کسی باقاعدہ ڈیمانڈ کے ادویات خریدی گئیں۔ 100 بنیادی مراکز صحت میں جعلی سپلائیز ظاہر کی گئیں جبکہ 13 میونسپل میڈیکل سینٹرز اور 15 ڈسپنسریز میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 6 زچہ بچہ مراکز میں صرف کاغذوں پر ادویات کی سپلائی دکھائی گئی، جبکہ مارکیٹ ریٹس سے زائد قیمت پر سٹیشنری اور پرنٹنگ کا سامان خریدا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ٹینڈر کے بجائے کوٹیشنز کے ذریعے مہنگی ادویات اور آلات خریدے گئے، جبکہ بعض ذمہ دار افسران نے اپنی ہی کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔
ذرائع کے مطابق سابق سی ای او ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ انکوائری کے دوران 89 لاکھ 65 ہزار 744 روپے کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔ معاملہ اس وقت پنجاب کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیر سماعت ہے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ایک کے بعد ایک انکوائری کمیٹیاں توڑی گئیں، جبکہ ابتدائی انکوائری رپورٹ میں 6 کروڑ 62 لاکھ 67 ہزار 980 روپے کی ریکوری اور پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی۔
انکوائری میں مالی سال 2019-20 سے 2023 تک کی خریداریوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ انسپکشن ٹیم نے معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری صحت پنجاب سے دس دن میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رپورٹ میں
پڑھیں:
جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے گزشتہ ماہ 113 کیس نمٹا دیے
جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے کہا ہے کہ ستمبر 2025 کے دوران 113 لاپتا افراد کے کیس نمٹا دیے۔
کمیشن نے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا کہ اس ماہ کے دوران ’14 لاپتا افراد واپس اپنے گھروں میں پہنچ گئے، مارچ 2011 سے ستمبر 2025 تک کمیشن کو 10 ہزار 636 کیس موصول ہوئے، جن میں سے 8 ہزار 986 لاپتا افراد کے کیس کو نمٹایا جاچکا ہے جبکہ ایک ہزار 650 زیرِ تفتیش ہیں۔
ماہانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ کیسز کی تفتیش کے بعد نمٹائے گئے کیسز کی شرح 84.48 فیصد بنتی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جولائی سے ستمبر تک تین ماہ کی مدت میں کمیشن نے 289 کیس نمٹائے، اس طرح یہ اوسطاً 96 کیس فی ماہ بنتے ہیں۔
کمیشن نے کہا کہ لاپتا افراد کے اہل خانہ کی فلاح کے لیے بھی اقدامات کیے اور ایک سیل قائم کیا ہے جو ’اہل خانہ کو ریلیف فراہم کرتا ہے، جیسے لاپتا افراد کے بچوں کے فارم بی کے اجرا کے معاملات اور ان اہل خانہ کو پنشن کی فراہمی جن کے پیارے سرکاری ملازم تھے۔