MUMBI:

بالی وڈ کے فلمساز کرن جوہر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلمان خان نے 90 کی دہائی میں صرف رومانوی فلموں میں کام کیا جبکہ 2004 میں ان میں بڑا ایکشن ہیرو بننے کی صلاحیت نظر آئی حالانکہ اس سے 10 سال قبل ہی بڑا ایکشن ہیرو بننے کی صلاحیت تھی۔

کرن جوہر نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں سلمان خان کے ایکشن ہیرو بننے کی صلاحیت کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ سلمان خان کے پاس "دبنگ" سے 10 سال پہلے ہی ایک بڑے ایکشن اسٹار بننے کی صلاحیت موجود تھی۔

انہوں نے کہا کہ درحقیقت سلمان خان کی 2004 کی ایک فلم میں ان کی ایکشن ہیرو کی صلاحیت کی جھلکیاں نظر آئیں۔

کرن جوہر نے کہا کہ سلمان خان نے 90 کی دہائی میں عوام کو رومانوی فلمیں دیں لیکن وہ دبنگ سے 10 سال پہلے ہی ایک بڑے ایکشن فلم اسٹار بن سکتے تھے، فلم گرو اگرچہ بہت زیادہ کاروبار نہیں کیا لیکن اسے شان دار اوپننگ ملی۔

مشہور فلم ساز کا ماننا ہے کہ سلمان کی ایکشن صلاحیتیں اس فلم میں واضح طور پر نظر آتی تھیں اور اگر وہ اس طرز کی فلمیں بناتے رہتے تو ایک بہت بڑے ایکشن اسٹار بن سکتے تھے۔

کرن جوہر نے دبنگ میں سلمان کی کامیابی پر بھی بات کی اور کہا کہ اس فلم کی کامیابی کے بعد سلمان نے اپنی ایکشن ہیرو کی صلاحیت کو پہچانا، سلمان ہمیشہ سے ایک ایکشن ہیرو تھے لیکن دبنگ سے پہلے وہ صرف رومانوی فلمیں کر کے عوام کو متاثر کر رہے تھے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انسان کو اپنی سوچ اور ذوق کو وقت کے ساتھ اپڈیٹ رکھنا چاہیے اور موجودہ مارکیٹ کے رجحانات سے باخبر رہنا چاہیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سلمان خان اور کرن جوہر کا تعلق بھارتی فلم انڈسٹری میں پیچیدہ پہلوؤں والا رشتہ ہے، اگرچہ دونوں نے’کچھ کچھ ہوتا ہے’ اور ‘اسٹوڈنٹ آف دی ایئر’ سمیت کئی کامیاب پروجیکٹس پر ایک ساتھ کام کیا ہےلیکن ان کے ذاتی تعلقات میں وقتاً فوقتاً اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔

کرن جوہر اکثر سلمان خان کی صلاحیت اور بالی ووڈ میں ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہیں اور تعریف کرتے ہیں۔

سلمان خان اور روینا ٹنڈن کی ایکش ڈراما فلم گرو 2004 میں آئی تھی اور اس کے ہدایت کار لارنس ڈی سوزا ہیں۔

کہانی ایک ایمان دار پولیس افسر اے سی پی ارجن راناوت کے گرد گھومتی ہے، جو معاشرے سے جرم اور بدعنوانی کا خاتمہ کرنے کے مشن پر نکلتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بننے کی صلاحیت کہ سلمان خان کرن جوہر نے ایکشن ہیرو کہا کہ کی ایک

پڑھیں:

سرینگر دھماکے میں بہت سے سوالات لا جواب ہیں اسلئے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے، محبوبہ مفتی

پی ڈی پی کی صدر نے پوچھا کہ تقریباً 3000 کلو گرام امونیم نائٹریٹ یہاں کیوں لایا گیا، اسے رہائشی علاقے سے گھرے پولیس اسٹیشن میں کیوں رکھا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر میں بھارتی ایجنسیوں کی طرف سے "وائٹ کالر" دہشت گردانہ سازش کیس کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر چھاپوں کے درمیان، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ عام لوگوں کو اجتماعی طور پر کسی اور کی غلطی کی سزا نہیں ملنی چاہیئے۔ انہوں نے نوگام پولیس اسٹیشن میں حادثاتی دھماکے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے متعلق بہت سے سوالات ابھی تک جواب طلب ہیں۔ وادی کشمیر کے شمالی ضلع کپواڑہ میں جمعہ کو نوگام دھماکے میں مارے گئے پولیس انسپکٹر شاہ اسرار کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آنے والا وقت کشمیر کے لئے خوفناک ہو سکتا ہے۔

جموں و کشمیر کے لوگوں کو دہلی (لال قلعہ دھماکے) میں کسی کی غلطی کی اجتماعی سزا نہیں دی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی قصوروار ہے تو اسے سزا ملنی چاہیئے، لیکن عام کشمیریوں کے ساتھ سختی سے پیش نہیں آنا چاہیئے۔ پی ڈی پی کی صدر نے ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) کے انسپکٹر اسرار کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوگام جیسا واقعہ نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں لوگ، خاص طور پر پولیس اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، کشمیر اس وقت بے چینی اور خوف کے ماحول کا سامنا کر رہا ہے۔ ماہرین کو امونیم نائٹریٹ کو سنبھالنے کے لئے ذمہ دار ہونا چاہیئے تھا، اسے پولیس والوں یا عام شہریوں کے ذریعے سنبھالنا خطرناک تھا۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ جانیں گنوانے والوں کے چھوٹے بچے ہیں اور پورا کشمیر ان کے غم میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ نوگام دھماکے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سے سنگین سوالات کے جوابات ملنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ تقریباً 3000 کلو گرام امونیم نائٹریٹ یہاں کیوں لایا گیا، اسے رہائشی علاقے سے گھرے پولیس اسٹیشن میں کیوں رکھا گیا۔ محبوبہ مفتی نے یہ بھی سوال کیا کہ جب نائب تحصیلدار یا پولیس والوں کو اس سے نمٹنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا تو انہیں اس سے نمٹنے کی ذمہ داری کیوں دی گئی۔ محبوبہ مفتی نے حکومت سے متاثرہ خاندانوں کا خصوصی خیال رکھنے کی اپیل کی اور اس واقعہ میں جان گنوانے والوں کے لیے اعلیٰ ترین بہادری ایوارڈ کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟
  • شاہزیب خانزادہ کے ساتھ بدتمیزی کیوں کی؟ ویڈیو بنانے والے شاہد بھٹی نے پہلی بار ساری کہانی بیان کردی
  • 27 ویں ترمیم: اتنی جھنجھناہٹ کیوں
  • وکلاء ایکشن کمیٹی اجلاس، وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کے مطالبے پر اختلاف
  • وکلاء ایکشن کمیٹی اجلاس، وفاقی آئینی عدالت بائیکاٹ کے مطالبے پر اختلاف
  • گلگت، کارکنوں کی گرفتاری پر عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا
  • سرینگر دھماکے میں بہت سے سوالات لا جواب ہیں اسلئے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے، محبوبہ مفتی
  • گلستان جوہر سے بے نام ڈمپر پکڑا گیا، ڈرائیور گرفتار
  • واویلا کیوں؟
  • خاندان کا ادارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیوں؟