اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائیدار ترقی کے راستے میں ماحولیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی آبادی جیسے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ پاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ، غربت اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل براہِ راست ملک کی طویل المدتی پیداواری صلاحیت اور عالمی ساکھ پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ یہ سمٹ گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی کی سرپرستی میں منعقد ہوا جس میں پالیسی سازوں، بزنس لیڈرز اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز نے پاکستان کی معیشت، جدت طرازی اور عالمی مسابقت پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کی میزبانی ایک گروپ اور مقامی بنک نے کی، جب کہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) اس کا سٹریٹجک پارٹنر تھا۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت، نجی شعبے کے لیے ایسا ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے جس سے معیشت میں ترقی ممکن ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کردار میکرو اکنامک استحکام، ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔ حالیہ معاشی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد فنانسنگ لاگت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں اور کرنسی ریٹ میں استحکام آیا ہے، ان عوامل نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے اور منافع کی واپسی کو آسان بنایا ہے۔ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ترسیلاتِ زر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں اور رواں مالی سال میں ان کے 41 سے 43 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ستمبر میں یوروبانڈ کے 50 کروڑ ڈالر کے واجبات کامیابی سے ادا کیے ہیں، جس سے مارکیٹ میں کسی قسم کا خلل پیدا نہیں ہوا اور اپریل 2026 میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی ملک بہتر پوزیشن میں ہے۔ وزیر خزانہ نے حکومت کی جامع ٹیکس اصلاحات کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ ٹیکس پالیسی کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن سے علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور پالیسی میں تسلسل قائم ہو۔ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات، نجکاری کی کوششیں اور توانائی کی قیمتوں پر نظرثانی ملک کے اقتصادی ایجنڈے کے اہم اجزا ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری پر توجہ ہے، وزیر خزانہ

وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مسابقتی ٹیرف نظام، توانائی کے شعبے کی پائیداری اور نجی شعبے کی زیادہ شمولیت کے لیے پرعزم ہے، ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری اور وفاقی اخراجات کومعقول بنانے پرتوجہ دی جاری ہے۔

وزیرخزانہ نے ان خیالات کا اظہار پیٹر تھیل اور آورِن ہافمین کی قائم کردہ عالمی لیڈر شپ پلیٹ فارم ڈائیلاگ کے اعلیٰ سطح کے وفد سے تفصیلی ملاقات میں کیا۔

وفد کی قیادت سفیر علی جہانگیر صدیقی نے کی ،وفد میں بین الاقوامی سطح کی ممتاز شخصیات شامل تھیں جن میں برطانوی دارلامرا کے رکن سائمن اسٹیونز ، آسٹرین پارلیمان کے رکن وائٹ ویلَنٹین ڈینگلر، جیگ سا گوگل کی سی ای او یاسمین گرین ،ایکس باکس مائیکروسافٹ کی وائس پریزیڈنٹ فا طمہ کاردار ،ملٹی فیتھ الائنس کے سی ای اوشیڈی مارٹینی، ایجوکیشنل سپرہائی وے کے سی ای اوایوان مارویل اورناروے کے رکن پارلیمان ہیمانشوگلاٹی شامل تھے۔

وزیر خزانہ نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ڈائیلاگ کی مسلسل شمولیت خصوصاً 2024 کے پہلے ڈائیلاگ پاکستان وینٹر کے بعد سے جاری تعاون کو سراہا اورکہاکہ اس سے پاکستان کے اقتصادی منظرنامے اور سرمایہ کاری کی صلاحیت سے متعلق عالمی سطح پر سمجھ کو بہتر بنانے میں مددملی ہے۔

سفیر علی جہانگیر صدیقی نے وفد کا تعارف کروایا، جس کے بعد وزیر خزانہ نے وفد کو جامع بریفنگ دی۔

وزیر خزانہ نے گزشتہ 18 ماہ کے دوران پاکستان میں کلی معیشت کے استحکام پرروشنی ڈالی اورکہا کہ اہم معاشی اشاریوں میں بہتری کی وجہ سے کریڈٹ ریٹنگ کی تین بین الاقوامی ایجنسیوں فچ ، ایس اینڈ پی اورموڈیز نے پاکستان کی درجہ بندی میں اضافہ کیا،

معاشی استحکام کی وجہ سے پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تحت دوسرا جائزہ کامیابی سے مکمل ہواہے اورسٹاک سطح کامعاہدہ ہوچکا ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے پروگرام میں بھی پیش رفت ہوئی ہے، اس سے ملکی معیشت پربین الاقوامی اعتماد کی عکاسی ہورہی ہے۔

وزیرخزانہ نے بہتر ہوتے ہوئے جیوپولیٹیکل حالات، امریکا ، چین اور سعودی عرب کے ساتھ مضبوط ہوتے تعلقات، اور سی پیک فیز 2.0 کے آغاز پر روشنی ڈالی اورکہاکہ یہ بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری، برآمدات پر مبنی صنعتی زونز اور مشترکہ منصوبوں پر مرکوز ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ مختلف شعبوں میں ڈھانچہ جاتی پروگرام پرعمل درآمدجاری ہے، ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری اور وفاقی اخراجات کومعقول بنانے پرتوجہ دی جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع اور گہرا کرنے، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پرمبنی نگرانی کے کے نفاذ، کم ضابطے والے شعبوں جیسے رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل؍ریٹیل کو ٹیکس نیٹ میں لانے، اور ٹیکس کی تعمیل میں بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے پنشن اصلاحات میں پاکستان کی پیش رفت، نئے ملازمین کے لیے کنٹریبیوٹری اسکیمز کی جانب منتقلی، اور طویل مدتی مالی ذمہ داریوں کے حل کے لیے آئندہ اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔

توانائی کے شعبے میں اصلاحات کاذکرکرتے ہوئے وزیرخزانہ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں گورننس میں بہتری، نقصانات میں کمی کی کوششوں، بورڈز میں نجی شعبے کی نمائندگی، اور نجکاری کے ازسرنو فعال کیے گئے منصوبوں کا ذکر کیا۔

انہوں نے مسابقتی ٹیرف نظام، توانائی کے شعبے کی پائیداری اور نجی شعبے کی زیادہ شمولیت کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

سوال و جواب کے سیشن کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کی امریکا کے ساتھ ٹیرف مذاکرات ، قرضوں کے رحجان ، بینکاری کے ضابطوں،سی پیک کے تحت بنیادی ڈھانچہ میںسرمایہ کاری اور طویل مدتی ترقی کے باہمی تعلق سے متعلق سوالات کے تفصیلی جوابات دیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آئندہ برس بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس میں دوبارہ داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں پانڈا بانڈز کے ممکنہ اجرا اور مقامی مالیاتی منڈیوں کو وسعت دینے کے لیے مختلف اقدامات شامل ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کافائدہ اور ساتھ ہی کان کنی، زراعت، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، دواسازی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں جاری اصلاحات، ملک کو طویل مدتی، نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کررہی ہے ۔

انہوں نے ڈائیلاگ کے عالمی لیڈر شپ نیٹ ورک کے ساتھ مسلسل رابطے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ بین الاقوامی شراکت داریوں کو مضبوط بنانے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے حصول، اور پاکستان میں اصلاحات کے ایجنڈے کو عالمی سطح پر بااثر حلقوں تک پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری پر توجہ ہے، وزیر خزانہ
  • ایس آئی ایف سی کی مؤثر سہولت کاری سے کاروباری اعتماد میں قابلِ ذکر اضافہ
  • پاکستان انویسٹرز فورم جدہ کی نئی قیادت کے لیے اہم نامزدگیاں
  • اکتوبر میں غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 179 ملین ڈالر ریکارڈ ، اسٹیٹ بینک
  • زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کو سنجیدہ نہ لیا تو صورتحال سنگین ہوگی: وزیر خزانہ
  • زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی کا کنٹرول ناگزیر ہے: وزیر خزانہ
  • پاکستان کی معیشت کا مستقبل آبادی اور موسمی تبدیلیوں سے وابستہ ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے خطرہ، بین الاقوامی ادارے معاونت کریں: وزیر خزانہ