بابا وانگا کی پیشین گوئیاں، 2025کے حوالے سے کی گئی خوفناک پیش گوئیوں کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ماضی میں اپنی درست پیشگوئیوں کیلئے مشہور بابا وانگا کی 2025کے حوالے سے کی جانے والی تباہ کن پیشگوئیوں کی شروعات ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔بابا وانگا نے 2025کے لیے چند اہم پیش گوئیاں کی ہیں، جن میں یورپ میں زوال، تباہی، اور آبادی میں نمایاں کمی شامل ہیں۔ ان کے مطابق، 2025سے یورپ میں زوال اور تباہی کا عمل شروع ہوگا، جس کے باعث آبادی نصف رہ جائے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کائنات میں ایک ایسا واقعہ رونما ہوگا جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، اور دنیا کے خاتمے کا آغاز بھی 2025سے ہوگا۔مزید برآں، بابا وانگا نے پیش گوئی کی ہے کہ 2043تک پورے یورپ پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہوجائے گی، جبکہ 2076تک کمیونسٹ حکمرانی عالمی سطح پر واپس آجائے گی۔ ان کی دیگر پیش گوئیوں میں 2028تک انسان کے زہرہ (وینس) پر جانے ، 2170میں شدید قحط، 3005میں مریخ پر پہنچنا اور وہاں جنگ ہونا، اور 5079تک کائنات کے خاتمے کا سال ہونا شامل ہے ۔بابا وانگا نے ایک خطرناک وبا کی پیشگوئی بھی کی ہے ، جہاں تک لاس اینجلس میں لگی آگ اور چین میں HMPVوائرس کا تعلق ہے ، بابا وانگا کی پیش گوئیوں میں ان مخصوص واقعات کا ذکر نہیں ملتا۔ ان کی پیش گوئیاں عمومی نوعیت کی ہیں اور مخصوص مقامات یا واقعات کی نشاندہی نہیں کرتیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ بابا وانگا کی بعض پیش گوئیاں ماضی میں درست ثابت ہوئی ہیں، جیسے نائن الیون حملے کی پیش گوئی۔ تاہم، ان کی تمام پیش گوئیوں کو حتمی حقیقت کے طور پر نہیں لیا جا سکتا، اور ان کی تعبیر و تشریح میں اختلافات پائے جاتے ہیںانہوں نے 2025 سال کے آغاز میں ایک تباہ کن واقعہ کی پیش گوئی کی تھی، جو حقیقتاً سامنے آگئی ہے اور نمایاں طور پر چیلنجنگ ہے ۔ چین میں HMPV وائرس کے بڑھنے اور لاس اینجلس میں جنگل کی وحشیانہ آگ نے خوف میں اضافہ کیا ہے اور پوری دنیا میں غیر یقینی صورتحال کا سایہ ڈال دیا ہے ۔ممکنہ طور پر جنگل کی آگ ان تباہ کن واقعات میں سے ایک ہو سکتی یے جس کی پیش گوئی وانگا نے کی تھی، لیکن اس نے اپنی پیش گوئیوں میں اس کا ذکر کھل کر نہیں کیا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بابا وانگا کی کی پیش گوئی وانگا نے
پڑھیں:
پنجاب میں پہلی بار وائلڈ لائف سروے کا آغاز، کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
لاہور:پنجاب وائلڈ لائف نے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یوسی این) کے اشتراک سے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ’’وائلڈ لائف سروے‘‘ کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد صوبے میں پائی جانے والی جنگلی حیات کی مختلف انواع کی تعداد کا تخمینہ اور حیاتیاتی تنوع کا جائزہ لینا ہے۔
سروے ڈیڑھ سال میں مکمل ہوگا اور یہ ڈیٹا جنگلی حیات کی ریڈبک میں شامل کیا جائے گا۔ پنجاب وائلڈ لائف نے آئی یو سی این کے ساتھ حال ہی میں وائلڈ لائف سروے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
چیف وائلڈ لائف رینجرز مدثر ریاض ملک کہتے ہیں کہ جنگلی حیات صرف قدرتی خوبصورتی کا حصہ نہیں بلکہ ماحولیاتی توازن اور پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ ہم بطور معاشرہ متحد ہو کر اپنی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں کیونکہ جنگلی جانوروں کا وجود ہماری بقاء سے جُڑا ہوا ہے۔
وائلڈ لائف سروے پنجاب کے ماحولیاتی نقشے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے گا۔ اس عمل سے ان نایاب یا خطرے سے دوچار انواع کی شناخت ممکن ہوگی جن کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
آئی یوسی این کے نیشنل پروجیکٹ منیجر عاصم جمال نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’’پنجاب اس خطے کا شاید واحد صوبہ ہے جہاں منظم طریقے سے وائلڈلائف سروے ہونے جا رہا ہے۔ اس سروے کے نتیجے میں وائلڈ لائف ریڈ ڈیٹا بک تشکیل دی جائے گی جسے پھر آئی یوسی این کی گلوبل ڈیٹا بک کا حصہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ کے تحت پورے صوبے میں مختلف اقسام کے جانوروں اور پرندوں کی تعداد، اقسام، رہائش گاہوں اور ان کے خطرات سے متعلق تفصیلی اعدادوشمار اکٹھے کیے جائیں گے۔ اس طرح ہمیں ان انواع کی کنزرویشن اور پروٹیکشن کے لیے اقدامات اٹھانے اور پالیسی سازی میں مدد مل سکے گی۔
عاصم جمال نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ماہرین حیاتیات، رضاکار، مقامی کمیونٹیز اور جدید ٹیکنالوجی جیسے کیمرہ ٹریپس، جی پی ایس اور ڈرونز کی مدد لی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سروے ٹیم میں مختلف یونیورسٹیز کے پروفیسر، طلبا اور این جی اوز کے نمائندے شامل ہوں گے۔
پنجاب وائلڈ لائف سروے پروجیکٹ کے انچارج مدثر حسن کہتے ہیں کہ سروے کے دوران ہمارا زیادہ فوکس مقامی جانوروں اور پرندوں پر ہوگا جن میں اڑیال، چنکارہ، نیل گائے، پاڑہ ہرن، انڈس ڈولفن، پینگولین اور تلور شامل ہیں تاہم دیگر جنگلی حیات کا بھی سروے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ سروے کی مانیٹرنگ کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں جنگلی حیات کے ماہرین اور یونیورسٹیز کے اساتذہ شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف سروے نا صرف پالیسی سازی کے لیے بنیادی ڈیٹا فراہم کرے گا بلکہ اس سے انسانی اور جنگلی حیات کے درمیان تصادم کو کم کرنے، غیر قانونی شکار کی روک تھام اور محفوظ علاقوں کے قیام کی راہ بھی ہموار ہوگی۔