وہ ستارے جو تعلیم ادھوری چھوڑ کر اداکاری کی دنیا میں آئے اور آج کروڑوں کے مالک ہیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
تعلیم انسان میں شعور پیدا کرتی ہے تاہم صرف ڈگری لینا کامیابی کی ضمانت نہیں ہے کیونکہ نوکری آپ کے تمام خوابوں کو نہیں بلکہ صرف ضروریات کو ہی پورا کر پاتی ہے۔
بالی ووڈ میں بھی ایسے کئی نامو اداکار موجود ہیں جنہوں نے غریبی کے دن دیکھے کسی نے تعلیم ادھوری چھوڑ کر اپنے خواب پورے کرنے کا فیصلہ کیا تو کسی نے اپنا شہر چھوڑ اور خاندان پیچھے چھوڑ دیا۔
سلمان خان
بالی ووڈ کے میگا اسٹار سلمان خان نے اپنی تعلیم کے دوران ہی اداکاری کا فیصلہ کیا۔ وہ ممبئی کے سینٹ زیویئر کالج کے طالبعلم تھے جب انہوں نے تعلیم چھوڑ کر فلمی دنیا میں قدم رکھا۔ 1988 میں ریلیز ہونے والی فلم ’بیوی ہو تو ایسی‘ ان کے کیریئر کی شروعات تھی، جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
کرینہ کپور خان
کرینہ کپور خان نے مٹھی بائی کالج، ممبئی میں کامرس کی تعلیم شروع کی تھی، لیکن جلد ہی انہوں نے اپنی پڑھائی چھوڑ کر اداکاری کے مختصر کورس میں داخلہ لیا، جو ان کے لیے کامیابی کی راہ ہموار کرنے کا ذریعہ بنا اور جیسے ہی وہ انڈسٹری میں آئیں فوری ہی ہٹ ہیرؤئن بن گئیں جس کے بعد تعلیم مکمل نہیں کی۔
عامر خان
بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان نے بھی تعلیم ادھوری چھوڑ کر فلمی دنیا میں اپنی جگہ بنائی۔ نرسی مونجی کالج میں تعلیم کے دوران، انہوں نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ان کی پہلی فلم ’قیامت سے قیامت تک‘ نے انہیں فوری شہرت اور کامیابی دلائی جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
دیپیکا پڈوکون
دیپیکا پڈوکون، جنہیں آج دنیا بھر میں جانا جاتا ہے، نے بنگلور کے ماؤنٹ کارمل کالج میں آرٹس کی تعلیم کے دوران اپنی ڈگری مکمل کرنے کے بجائے ماڈلنگ اور اداکاری کو ترجیح دی ساتھ ہی وہ ایک ایتھلیٹ بھی تھیں تاہم اداکاری کا فیصلہ ان کے کیریئر کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔
رنبیر کپور
کپور خاندان کے ہونہار اداکار رنبیر کپور نے صرف 10ویں جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد وہ فلم میکنگ کی تعلیم کے لیے بیرون ملک گئے لیکن اپنی تعلیم مکمل کیے بغیر ہی بھارت واپس آکر فلم انڈسٹری کا حصہ بن گئے اور سانوریہ فلم سے بالی ووڈ میں قدم رکھا۔
ریکھا
سدا بہار اداکارہ ریکھا نے بھی اپنی تعلیم مکمل نہیں کی۔ صرف 14 سال کی عمر میں انہوں نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور اپنے شاندار کیریئر کی بنیاد رکھی۔ جس کے بعد بغیر تعلیم کے بھی انہوں نے ایک کامیاب زندگی گزاری اور کروڑوں کمائے۔
ارجن کپور
ارجن کپور نے 10ویں جماعت کے بعد تعلیم سے دلچسپی کھو دی۔ نرسی مونجی کالج، ممبئی میں داخلہ لینے کے باوجود، انہوں نے پڑھائی چھوڑ کر فلم انڈسٹری میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور پھر عشق زادے فلم سے پرینیتی چوپڑا کے ساتھ اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل میں قدم رکھا فلم انڈسٹری جس کے بعد کا فیصلہ تعلیم کے انہوں نے بالی ووڈ دنیا میں چھوڑ کر کر فلم
پڑھیں:
کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔