جی ایچ کیو حملہ کیس: ’راجا بشارت مظاہرین کو اکساتے رہے‘، گواہان کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) راولپنڈی حملہ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں شروع ہوئی ہے، گواہ نے کہا کہ راجا بشارت نے مظاہرین کو اکساتے ہوئے کہا کہ بانی کی گرفتاری کا بدلہ فوج سے لینا ہے۔
9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے جج امجد علی شاہ نے کی۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، مقدمے میں نامزد ملزمان شیخ رشید، فواد چوہدری اور راجا بشارت و دیگر بھی پیش ہوئے۔
اس دوران استغاثہ کے 4 چشم دید گواہان نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروا دیا، جن میں راولپنڈی پولیس کے اے ایس آئی ثاقب، کانسٹیبل شکیل، سجاد اور یاسر شامل ہیں۔
گواہان نے ملزمان سے برآمد ہونے والے ثبوت بھی عدالت میں پیش کیے اور بتایا کہ ملزمان سے برآمد اینٹی رائٹ فورس سے چھینا ہیلمٹ اور پیٹرول بم شامل ہیں۔
عدالت میں پیش کیے گئے شواہد میں شہدا کے مجسموں کے برآمد ٹکڑے، موبائل فونز، ڈنڈے، جھنڈے، پی ٹی آئی ٹوپیاں، تاریں اور ماچس شامل ہیں۔
عدالت کی سماعت کے دوران ملزم سے برآمد موبائل فون عدالت میں پیش کرنے کے دوران آن نکلا۔
گواہان نے کمرہ عدالت میں موجود راجا بشارت سمیت کئی ملزمان کی نشاندہی کی اور بتایا کہ راجہ بشارت نے جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کو لیڈ کیا۔
گواہان نے عدالت کے روبرو کہا کہ راجہ بشارت مظاہرین کو اکساتے رہے کہ بانی کی گرفتاری کا بدلہ فوج سے لینا ہے۔
دوران سماعت کمرہ عدالت میں ملزمان، وکلاء، پراسیکیوشن اور میڈیا نمائندوں سے بھرا رہا، وکلا صفائی اور پراسیکیوشن ٹیم کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
عدالت نے ملزمان کے شور کے باعث ساؤنڈ سسٹم کا استعمال کیا اور انہیں وارننگ دی، گواہان کی شہادت بھی ساؤنڈ سسٹم کے ذریعے ہی ریکارڈ کی گئی۔
دوران سماعت 3 گواہان کی شہادت ریکارڈ ہونے تک بانی پی ٹی آئی کمرہ عدالت میں موجود رہے، آئندہ سماعت پر عدالت نے استغاثہ کے پانچ مزید گواہ طلب کر لیے اور سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کمرہ عدالت میں عدالت میں پیش جی ایچ کیو گواہان نے
پڑھیں:
بنگلہ دیش کی عدالت نے اظہر الاسلام کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکردی
ڈھاکہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے 1971 میں ”انسانیت کے خلاف جرائم“ سے متعلق مقدمے میں جماعت اسلامی کے سابق نائب سیکرٹری جنرل اظہر الاسلام کو دی جانے والی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کے لیے 6 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے اپیل پر سماعت اپیلٹ ڈویژن کا فل بنچ کرے گا. اظہر الاسلام کو دی جانے والے سزائے موت کے خلاف اپیل پر 6 مئی کو سماعت کرنے کا فیصلہ چیف جسٹس ڈاکٹر سید رفعت احمد کی سربراہی میں چار ±کنی اپیلٹ بنچ نے منگل کو دیا تھااس موقع پر اظہر الاسلام کی نمائندگی بیرسٹر احسان عبداللہ صدیقی نے کی.(جاری ہے)
بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے اظہر الاسلام کو30 دسمبر 2014 کو انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی تھی ان پر الزام تھا کہ جنگ کے دوران انہوں نے پاکستان کی طرف جھکاﺅرکھنے والے ملیشیا گروپ کے ایک رکن کے طور پر وسیع پیمانے پر قتلِ عام میں حصہ لیا تھا. یاد رہے کہ جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ یہ تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے تھے بنگلہ دیش میں ماضی میں ان عدالتی کارروائیوں کے ناقدین کا بھی یہی کہنا تھا کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت جنگی جرائم کے ٹرائبیونل کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی تھی اس فیصلے کے خلاف ابتدائی اپیل 2019 میں کی گئی تھی تاہم اس وقت اپیلٹ ڈویژن نے سزائے موت کو برقرار رکھا تھا بعد ازاں 19 جولائی 2020 کو اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے سماعت کے لیے مقررنہیں کیا گیا تھا.