پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 8 فروری کو عام انتخبات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی کو 8 فروری کا ملک گیر احتجاج کی تیاری کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی ٹی آئی کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر دیں

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں پارٹی رہنماؤں کو 8 فروری کو احتجاج کی تیاری کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے تمام ایم این ایز اور ٹکٹ ہولڈرز کو اپنے اپنے حلقوں میں احتجاج کی حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی کو ایک بار ہھر مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطہ کرنے کی ہدایات کی ہیں۔

عمران خان نے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کا ایک مؤقف ہے اور اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کو انتخابی دھاندلی کے ایجنڈے پر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کو پارٹی کے امور سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کور کمیٹی کا اجلاس کئی ہفتوں سے طلب نہیں کیا گیا جس پر عمران خان نے حیرت کا اظہار کیا اور بیرسٹر گوہر کو کور کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے اور پارٹی کو تمام فیصلوں پر اعتماد میں لینے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں جے یو آئی کے بعد اے این پی نے بھی ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا

ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کو پنجاب کے اندر پارٹی میں دھڑے بندی سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

8 فروری wenews احتجاج کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی عمران خان مبینہ انتخابی دھاندلی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: احتجاج کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی مبینہ انتخابی دھاندلی وی نیوز پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار

لاہور:

ہائیکورٹ نے الیکشن میں دھاندلی کے مرتکب ریٹرننگ آفیسر کے فرائض انجام دینے والے سول جج کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ درست قرار دیدیا ۔

جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ اصل نتائج کو جاری کرنے کے ایک ماہ بعد نتائج کو تبدیل کیا گیا۔ مختلف پولنگ اسٹیشنز پر جیتنے والے امیدوار کے ووٹوں کو کم کیا گیا۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ جیتنے والے امیدوار کے ووٹوں  کو ہارنے والے امیدواروں میں تقسیم کر دیا گیا اور  ایک گواہ کے مطابق انکوائری شروع ہونے پر سول جج نے شکایت کنندہ سے خدا کے نام پر معافی مانگی۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر نے گواہی دی کہ الیکشن کے ریکارڈ میں جعل سازی کی گئی۔  ٹریبونل کے سامنے سوال تھا کہ کیا سول جج کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ ڈکلیئر ہو چکے رزلٹ کو تبدیل کر سکے ؟۔ ٹریبونل کے سامنے یہ سوال تھا کہ کیا یہ مس کنڈکٹ ہے؟ اور کیا اپیل کنندہ کو اس بنا پر سروس سے نکالا جا سکتا ہے؟۔

فیصلے کے مطابق سول جج کی جانب سے نتائج کی تیاری کے 4 دن بعد الیکشن ٹریبونلز قائم کر دیے گئے تھے، مگر سول جج نے 23 دنوں بعد نتائج تبدیل کرتے ہوئے فارم الیکشن کمیشن کو بھجوا دیے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ سول جج نے کس قانون کے تحت یہ عمل کیا جب کہ الیکشن تنازعات صرف الیکشن ٹریبونل حل کرتا ہے۔

ہائی کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سول جج کی جانب سے مخالف فریق کو اس حوالے سے کوئی بھی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ سول جج کی جانب سے ڈی آر او کے بجاے نتائج براہ راست صوبائی الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے۔ عدالت مختلف عدالتی نظیروں کے بعد موجودہ درخواست کو خارج قرار دیتی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ سول جج شیخ علی جعفر نے اپیل کے ذریعے 2015 کے دو آرڈرز کو چیلنج کیا۔ شیخ علی جعفر کو نوکری سے برخاست کیا گیا اور بعد ازاں نمائندگی بھی مسترد کردی گئی۔ سول جج کو شاہ کوٹ تحصیل میں یونین کونسل کے الیکشن کے لیے ریٹرننگ افسر تعینات کیا گیا۔

فیصلے کے مطابق الیکشن میں امیدوار اصغر علی اصغر کامیاب ہوا جب کہ سول جج کی جانب سے امیدوار مقبول احمد جاوید کو کامیاب قرار دے دیا گیا۔ امیدوار اصغر علی اصغر نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو ایک شکایت درج کروائی۔ ڈی آر او کے ایک خط پر الیکشن کمیشن نے دوبارہ نتیجہ چیک کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ الیکشن کمیشن کو اس بابت رپورٹ ارسال کی گئی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ایک شکایت کا اندراج کروایا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے مارچ 2006 میں سول جج شیخ علی جعفر کو عہدے سے برخاست کر دیا۔ سروس ٹریبونل نے اکتوبر 2008 میں برخاستگی کا آرڈر معطل کردیا اور اعلیٰ عدلیہ نے ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا۔ اعلیٰ عدلیہ نے آبزرویشن دی کہ مس کنڈکٹ کا الزام بغیر باقائدہ انکوائری کے ثابت نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ اتھارٹی نے انکوائری کے بعد سول جج کو جون 2015 میں پھر سے سروس سے خارج کردیا۔ سول جج نے محکمانہ اپیل دائر کی جسے ستمبر 2015 میں خارج کردیا گیا ۔

سول جج کے وکیل کے مطابق الیکشن کے معاملات میں شکایت الیکشن کمیشن کے پاس درج کروانی چاہیے۔ الیکشن کمیشن خود کارروائی کر سکتا ہے یا پھر سول جج کے اپنے محکمے کو شکایت بھیج سکتا ہے۔ سول جج کے خلاف شکایت ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ کے سامنے آئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار
  • بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
  • نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس میں تحریک انصاف کو بھی بلایا جائے: فیصل واوڈا
  • نیشنل ایکشن پلان کا اجلاس فوری طور پر بلایا جائے ، تحریک انصاف شامل ہو: فیصل واوڈا
  • این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی
  • تحریک انصاف سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی
  • مولانا نے اتحاد کیوں نہیں بنایا
  • جنید اکبر کا احتجاج کے حوالے سے بیان سامنے آگیا