مقبوضہ کشمیر کے گاؤں بڈھال میں پراسرار بیماری،2بچوں سمیت 14 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے راجوری ضلع کے بڈھال گاؤں میں پراسرار بیماری سے گزشتہ 30 دنوں میں دو بچوں سمیت کم از کم 14 افراد کی موت ہوگئی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ابک ماہ کے دوران بڈھال میں ایک خاندان پراس وقت قیامت برپا ہوگئی جب نامعلوم بیماری کی وجہ سے ایک ماہ کے اندر ابک ایک کر کے 14 لوگوں کی موت ہوگئی۔ مرنے والے سبھی افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے قریبی رشتے دار ہیں۔
ایک معمر شخص محمد یوسف پیر کی شام انتقال کر گیا،اس کے علاوہ ان کے خاندان کے چھ بچوں کو اسپتال میں داخل کرنے کےبعد 2 بچے دم توڑ گئے۔ جن کی عمریں 8 اور 14سال تھیں۔
کہا جاتا ہے بڑھال گاؤں دسمبر 2024 سے اس پر اسرار بیماری سے دوچار ہے۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال 7 دسمبر کو ایک ہی خاندان کے پانچ افراد پراسرار بیماری کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے، جس کے بعد 12 دسمبر کو تین بچوں کی موت ہوئی ۔ ان میں بخار، پسینہ، الٹی، پانی کی کمی، کے ساتھ غشی کی علامات بھی ظاہر ہوئی تھیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ بڈھال گاؤں میں گذشتہ ایک ماہ سے لگاتار لوگ مرتے جا رہے ہیں اور انتظامیہ حکومت ابھی تک یہ پتہ نہیں لگا سکی کہ اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ لوگوں نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار و انتظامیہ اس بیماری کاپتہ لگانے میں ناکام رہی تو سب ڈویزن کوٹرنکہ کے عوام احتجاج کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
حکام نے بتایا کہ محکمہ صحت کی ٹیمیں نمونے لے کر مسلسل جانچ میں مصروف ہیں اور دیگر پہلوں سے بھی جانچ ہو رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔