انتقام سے مسائل حل نہیں ہونگے، ترک کا تاریخی دورہ شام کے دوران بیان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ شام میں امن، سلامتی اور ترقی لانے کے لیے لوگوں کو انصاف کی فراہمی ضروری ہے اور انتقامی یا بدلہ لینے کی کارروائیاں کسی مسئلے کا حل نہیں۔
شام کا دورہ مکمل کرنے کے بعد دارالحکومت دمشق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کے دور میں جبری گمشدگیوں، تشدد، کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال اور دیگر مبینہ جرائم کی مکمل تفتیش ہونی چاہیے اور شفاف و غیرجانبدارانہ انداز میں انصاف یقینی بنایا جانا چاہیے۔
Tweet URLاقوام متحدہ میں شعبہ انسانی حقوق کے کسی سربراہ کی جانب سے یہ شام کا پہلا دورہ تھا۔
(جاری ہے)
اس دوران ہائی کمشنر نے ملک کے نئے رہنما احمد الشرح سے ملاقات میں ملک کو درپیش مسائل اور نئے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔وولکر ترک نے بتایا کہ احمد الشرح نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ شام کے لوگوں اور معاشرے کے تمام طبقات کے انسانی حقوق کا احترام اور تحفظ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، نئے رہنما نے لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے، اعتماد کی بحالی، سماجی ہم آہنگی اور اداروں میں اصلاحات کا وعدہ بھی دہرایا۔
شہریوں کے خلاف جرائمہائی کمشنر نے کہا کہ اس دورے میں انہوں نے بہت سے لوگوں کی بات سنی۔ اس دوران سابق حکومت سے غداری کے الزام میں قید کیے جانے والے ایک سابق فوجی اہلکار نے انہیں بتایا کہ انہیں بدنام صیدنایا جیل میں بدترین اور ناقابل بیان تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ دہائیوں میں اس جیسے ہزاروں لوگوں نے ایسی ہی قید کاٹی جن کی بڑی تعداد کو دوران حراست ہلاک کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دورے میں وہ دمشق کے نواحی علاقے جوبار میں بھی گئے جو اب کھنڈر کا منظر پیش کرتا ہے۔ اس علاقے میں کوئی بھی عمارت بمباری میں سلامت نہیں رہی اور اس قدر بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور تباہی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
سابق حکومت کے دور میں ملک میں بہت سی جگہوں پر شہریوں کے خلاف کئی مرتبہ کیمیائی ہتھیار بھی استعمال کیے گئے۔
ایسے اقدامات بین الاقومی قانون کے تحت انتہائی سنگین جرائم میں شمار ہوتے ہیں۔ہائی کمشنر نے بتایا کہ متاثرین اور ان کی نمائندگی کرنے والے سول سوسائٹی کے گروہوں نے انہیں اپنی فوری ضروریات اور طویل مدتی خواہشات سے آگاہ کیا۔ بدترین مظالم سہنے کے باوجود شام کے لوگ اپنے مستقبل کے حوالے سے اچھی امیدیں رکھتے ہیں اور دمشق میں زندگی معمول کے مطابق رواں دکھائی دیتی ہے۔
امیدیں اور مسائلانہوں نے کہا کہ ملک میں بہتری اور ترقی کے لیے ابھی بہت سا کام ہونا ہے۔ یہ وقت اپنے ساتھ بہت سی امیدیں اور مسائل بھی لایا ہے۔ شام کے لوگوں کو اپنے ملک کی تعمیر کے لیے ہرممکن مدد کی ضرورت ہے۔
وولکر ترک نے اپنے دفتر کی جانب سے یقین دلایا کہ اقوام متحدہ ملک میں مشمولہ، عوام کے لیے اور عوام کے ذریعے لائی جانے والی تبدیلی کی حمایت کرتا رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کی علاقائی سالمیت، آزادی اور خودمختاری کا احترام کرنا ضروری ہے اور حالیہ کشیدگی اور لڑائیوں کو بند ہونا چاہیے۔ لوگوں کی زندگی کو تحفظ دینا سب سے زیادہ ضروری کام ہے۔ ملک کی 90 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے، صحت کا نظام تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے اور بہت سے سکول بند ہو چکے ہیں۔ لاکھوں لوگوں نے ملک کے اندر اور باہر نقل مکانی کی ہے جو اپنے گھروں کو واپس نہیں آ سکے۔
خوراک، طبی سہولیات، تعلیم اور رہائش بنیادی حقوق ہیں جن کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کو ملک پر پابندیاں ہٹانے کے معاملے پر غور کرتے ہوئے یہ بات یاد رکھنا ہو گی کہ ان پابندیوں سے شام کے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔ اسی لیے مخصوص شعبوں سے ان کا جلد از جلد خاتمہ اور اس کے بعد بتدریج تمام پابندیوں کو اٹھایا جانا ضروری ہے۔
لاپتہ افراد کی تلاشہائی کمشنر کہنا تھا کہ ماضی میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب ضروری ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں سنگین جنگی جرائم حتیٰ کہ انسانیت کے خلاف جرائم کے حوالے سے بھی خدشات ظاہر کیے جاتے رہے ہیں جن کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ان کا دفتر دیگر اداروں اور اقدامات کے لیے اپنا تعاون فراہم کرے گا۔
ملک میں لاپتہ افراد کے بارے میں حالیہ دنوں قائم کردہ آزاد ادارہ خاندانوں، متاثرین کے گروہوں اور حکام کے ساتھ مل کر ایسے لوگوں کے بارے میں اطلاعات کے حصول کی کوشش کرے گا اور ان کے عزیزوں کو مدد مہیا کرے گا۔وولکر ترک کا کہنا تھا کہ شام میں خواتین اور لڑکیوں کو بڑے پیمانے پر عدم مساوات کا سامنا ہے۔ صنفی نابرابری صحت، تعلیم اور محفوظ رہائش تک رسائی کو محدود کر دیتی ہے۔
شام کی کامیابی اور استحکام کے لیے اس کے تمام لوگوں کو یکساں طور سے وقار کی فراہمی کے لیے کام کرنا ضروری ہے۔اقوام متحدہ کا تعاونانہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) رہائش، زمین اور جائیداد کے حصول کے حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر قابو پانے میں بھی مدد دے گا۔ خاص طور پر ملک میں واپس آنے والوں اور اندرون ملک بے گھر ہو جانے والے لوگوں کو اس حق تک رسائی میں درپیش مخصوص مسائل کو دور کرنے میں تعاون کی فراہمی جاری رکھی جائے گی۔
ہائی کمشنر نے بتایا کہ شام کے لیے 2013 سے ادارے کی ایک ٹیم موجود ہے جو سابق حکومت کی جانب سے رسائی نہ ملنے کے باعث بیرون ملک رہ کر کام کر رہی تھی۔ تین ہفتے قبل یہ ٹیم شام میں پہنچی ہے اور اب ادارہ لوگوں کو مدد دینے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہائیوں کے جبر کے بعد یہ شام کے لیے خوشی کا موقع ہے اور انہیں امید ہے کہ شام کے تمام لوگ صنف، مذہب یا قومیت سے قطع نطر ایک مشترکہ مستقبل کے لیے اکٹھے ہو کر کام کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ ہائی کمشنر نے اقوام متحدہ کہنا تھا کہ سابق حکومت کی فراہمی ضروری ہے لوگوں کو ملک میں ہے اور کے لیے اور ان کہ شام شام کے
پڑھیں:
پاک بھارت جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا، خواجہ سعد رفیق
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ نے کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ دو ایٹمی طاقتیں تناؤ کی حالت میں آمنے سامنے کھڑی ہیں، چنانچہ جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھارتی فالس فلیگ آپریشن کے پاکستانی ردعمل پر اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے پر بغیر ثبوت و تحقیق پاکستان پر الزام تراشی انتہا پسند مودی حکومت کا غیر دانشمندانہ عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈس واٹر سسٹم ٹریٹی کی غیر قانونی منسوخی سمیت پاکستان مخالف بھارتی اقدامات نے علاقے میں ٹینشن بڑھا دی ہے جبکہ پاکستانی اقدامات جوابی کارروائی ہیں، دو ایٹمی طاقتیں تناؤ کی حالت میں آمنے سامنے کھڑی ہیں چنانچہ جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا، ہم پہل نہیں کریں گے لیکن حملہ ہوا تو پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔
پانی کی بندش کا اقدام جنگ کے مترادف ہو گا، پاکستان
ان کا کہنا تھا کہ بھارت بامعنی مذاکرات جاری رکھتا تو بہت سے متنازعہ مسائل حل ہو سکتے تھے، ہمارے بیچ سب سے بڑا تاریخی تنازعہ کشمیر ہے، اگر کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق مل جائے تو پائیدار امن کی جانب بڑھا جا سکتا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پانی، سیاچن، سر کریک سمیت تمام مسائل پر بات ہو سکتی ہے لیکن بھارتی حکومتیں ہمیشہ مذاکرات سے فرار ہو جاتی ہیں، مان لیں کہ ہم ایک دوسرے کو ختم نہیں کر سکتے اور جنگ کبھی مسائل کا حل نہیں ہوا کرتی۔
لاہور: ڈکیتی میں استعمال ہونے والا پستول گھر میں رکھنے پر ویمن تھانے کی ایس ایچ او گرفتار
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہر مسئلے پر بات چیت کریں، راستے بنائیں اور امن سے رہنا سیکھیں، پائیدار امن خطے میں خوشحالی اور استحکام لا سکتا ہے۔