اسلام آباد:

ایک جانب ورلڈ بینک نے پاکستان کیلیے 20 ارب ڈالر کے پیکیج کی منظوری دے دی ہے، لیکن دوسری طرف ملک میں جاری سیاسی تقسیم اور دو صوبوں میں جاری تشدد کے واقعات کو پیکیج کے کامیاب اطلاق کی راہ میں چیلنج بھی قرار دے دیا ہے۔ 

ورلڈ بینک کی فریم ورک دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی خطرات بہت زیادہ ہیں، اور بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی مالیاتی پالیسی ساز فیصلوں پر اثرات مرتب کرسکتی ہیں، خاص کر انرجی پر سبسڈیز اور ٹیکس استثناء کے معاملات متاثر ہوسکتے ہیں، وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کے مسائل اور غیر مربوط پالیسی موقف ان خطرات کو بڑھاسکتے ہیں۔ 

سیکیورٹی مسائل کے حوالے سے فریم ورک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ خاص طور پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں فاٹا کے علاقوں میں سیکیورٹی کے مسائل بڑھ رہے ہیں، گزشتہ سال ان علاقوں میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے، یہ علاقے انسانی ترقی کے حوالے سے بھی انتہائی پسماندہ ہیں، سیکیورٹی کے معاملات کی وجہ سے ان علاقوں میں کام کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہوگا۔ 

فریم ورک دستاویزات کے مطابق ورلڈ بینک کے پیکیج کا مقصد انسانی ترقی کو ممکن بنانا ہے، جس میں تعلیمی مقاصد بھی شامل ہیں، لیکن پرتشدد واقعات کی وجہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں انسانی ترقی کے منصوبوں پر عمل کرنا دشوار ہوگا۔ 

ورلڈ بینک نے مقصد کے حصول کیلیے ایک تفصیلی تجزیہ کرنے اور اس کے مطابق لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ورلڈ بینک

پڑھیں:

کراچی کے نجی بینک میں بڑی ڈکیتی، سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار

حکام کے مطابق زیر حراست بینک کے سکیورٹی گارڈ نے اپنے دیگر 10 سے 12 ساتھیوں کو ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب بینک کے اندر گیٹ کھول کر داخل کروایا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے نجی بینک میں واردات کے دوران ڈکیت سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں روپے کے زیورات اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق نارتھ ناظم آباد میں نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کے دوران سکیورٹی گارڈ کی مدد سے نامعلوم مسلح ملزمان گیس کٹر استعمال کرکے 30 میں سے 22 لاکر کاٹ کر ان میں موجود کروڑوں روپے مالیت کے طلائی زیورات، بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر، سکیورٹی گارڈ کا اسلحہ و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کر باآسانی فرار ہوگئے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر بینک کے سکیورٹی گارڈ کو گرفتار کر لیا اور بینک ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجر کی مدعیت میں نامعلوم مسلح ملزمان کے خلاف درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا۔ پولیس کے مطابق عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران بینک میں ڈکیتی کا واقعہ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈی میں پیش آیا، جس کی اطلاع ملنے پر پولیس حکام موقع پر پہنچے اور بینک کی سکیورٹی پر مامور گارڈ امان اللہ کو حراست میں لے لیا۔

پولیس نے جائے واردات سے شواہد اکٹھا کرنے کیلئے کرائم سین یونٹ کو طلب کیا۔ اس موقع پر اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کے افسران و اہلکار بھی اطلاع ملنے پہنچے۔ حکام کے مطابق زیر حراست بینک کے سکیورٹی گارڈ نے اپنے دیگر 10 سے 12 ساتھیوں کو ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب بینک کے اندر گیٹ کھول کر داخل کروایا۔ مسلح ملزمان وائٹ کرولا اور ایک بلیو رکشے میں آئے تھے۔ ملزمان لاکر کاٹنے کیلئے کٹنگ ویلڈر بھی ساتھ لائے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کی جانب سے بینکوں کو پہلے ہی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ اسی طرح نجی مائیکرو فنانس کو بھی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ زیر حراست گارڈ امان اللہ سے تفتیش کی جا رہی ہے اور دوران تفتیش سکیورٹی گارڈ اپنے دیگر ساتھیوں کی نشاندہی کر رہا ہے۔ امید ہے پولیس جلد بینک ڈکیتی کی واردات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

دوسری جانب نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجر عامر اقبال کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔مدعی مقدمہ نے بتایا کہ 6 جون سے 9 جون تک عید الاضحیٰ کی تعطیلات تھیں، اس دوران ایم ایس ایم سکیورٹی گارڈ کمپنی کے فراہم کردہ 2 سکیورٹی گارڈز محمد اویس اور عمر دین صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک اور ایک سکیورٹی گارڈ امان اللہ رات 8 بجے سے صبح 8 بجے تک ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے بتایاکہ بینک کے اے ٹی ایم بوتھ کے اندر سے بینک میں جانے  کیلئے دروازہ موجود ہے، جبکہ سکیورٹی گارڈ بینک کے اندر ہی موجود ہوتا ہے۔ بینک کی بلڈنگ گراؤنڈ پلس ون ہے اور لاکرز گراؤنڈ فلور پر بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارا بینک ضرورت مند لوگوں کو طلائی زیورات ضمانت کے طور پر رکھ کر نقد قرض فراہم کرتا ہے اور طلائی زیورات بینک کے لاکرز میں موجود ہوتے ہیں، جس کا بینک میں ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں بینک میں وارات کی اطلاع اتوار کی صبح ریجنل منیجر سرفراز حسین نے بذریعہ فون اور سکیورٹی سپروائرر شکیل نے اطلاع دی اور بتایا کہ صبح آنے والے سکیورٹی گارڈ عمر دین نے بتایا کہ 6 جون کی رات ساڑھے 10 بجے کے قریب 5 اشخاص اے ٹی ایم بوتھ کے برابر والے گیٹ سے سکیورٹی گارڈ شفت امان اللہ کے دروازے کھولنے پر بینک کے اندر داخل ہوئے۔ ڈاکوؤں کے پاس ویلڈنگ گیس سلنڈر کا مکمل سیٹ اور لوہے کی راڈ وغیرہ تھیں، جنہوں نے سکیورٹی گارڈ امان اللہ کے ہاتھ پاؤں باندھے اور گیس سلنڈر کی مدد سے لاکر کا دروازہ کاٹا اور صارفین کے رکھے ضمانتی زیورات نکال لیے۔ ملزمان نے طلائی زیورات کے 2 سیف اور ایک بڑے نقد رقم کے سیف کو کاٹنے کی  بھی کوشش کی، لیکن ناکام رہے، جس کی رقم سیف میں محفوظ ہے، جبکہ طلائی زیورات کے 30 لاکرز میں سے 22 لاکرز میں طلائی زیورات لوٹ لیے۔ سکیورٹی گارڈ امان اللہ کی غفلت سے مسلح ملزمان بینک میں دخل ہوئے۔ ملزمان ایک گاڑی اور ایک رکشے پر سوار ہو کر آئے تھے۔ ملزمان بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر، سکیورٹی گارڈ کا پسٹل و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کر فرار ہوگئے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کے نجی بینک میں بڑی ڈکیتی، سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار
  • میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دیدیا
  • کراچی میں بینک کے لاکرز لوٹ لیے گئے، سکیورٹی گارڈ سہولت کار نکلا
  • کراچی: نجی بینک میں نقب زنی کی بڑی واردات، ملزمان لاکھوں روپے، طلائی زیورات، قیمتی سامان لوٹ کرفرار
  • آفریدی نے بھارت سے منسوب سوشل میڈیا پوسٹ کو 'جھوٹا' قرار دیدیا
  • انوارالحق سرکار کو جھٹکا،وزیرٹرانسپورٹ آزاد کشمیر جاوید بٹ کےسرپر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، سٹیٹ سبجیکٹ چیلنج
  • پاکستان امن کا خواہاں، بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، بلاول بھٹو
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
  • ملک بھر میں عیدالاضحیٰ کے اجتماعات، سنت ابراہیمی کی ادائیگی
  • وزیرخزانہ کی ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے قانونی فریم ورک جلد نافذ کرنے کی ہدایت