ورلڈ بینک نے سیاسی تناؤ، سیکیورٹی معاملات کو چیلنج قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ایک جانب ورلڈ بینک نے پاکستان کیلیے 20 ارب ڈالر کے پیکیج کی منظوری دے دی ہے، لیکن دوسری طرف ملک میں جاری سیاسی تقسیم اور دو صوبوں میں جاری تشدد کے واقعات کو پیکیج کے کامیاب اطلاق کی راہ میں چیلنج بھی قرار دے دیا ہے۔
ورلڈ بینک کی فریم ورک دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی خطرات بہت زیادہ ہیں، اور بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی مالیاتی پالیسی ساز فیصلوں پر اثرات مرتب کرسکتی ہیں، خاص کر انرجی پر سبسڈیز اور ٹیکس استثناء کے معاملات متاثر ہوسکتے ہیں، وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کے مسائل اور غیر مربوط پالیسی موقف ان خطرات کو بڑھاسکتے ہیں۔
سیکیورٹی مسائل کے حوالے سے فریم ورک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ خاص طور پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں فاٹا کے علاقوں میں سیکیورٹی کے مسائل بڑھ رہے ہیں، گزشتہ سال ان علاقوں میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے، یہ علاقے انسانی ترقی کے حوالے سے بھی انتہائی پسماندہ ہیں، سیکیورٹی کے معاملات کی وجہ سے ان علاقوں میں کام کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہوگا۔
فریم ورک دستاویزات کے مطابق ورلڈ بینک کے پیکیج کا مقصد انسانی ترقی کو ممکن بنانا ہے، جس میں تعلیمی مقاصد بھی شامل ہیں، لیکن پرتشدد واقعات کی وجہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں انسانی ترقی کے منصوبوں پر عمل کرنا دشوار ہوگا۔
ورلڈ بینک نے مقصد کے حصول کیلیے ایک تفصیلی تجزیہ کرنے اور اس کے مطابق لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ورلڈ بینک
پڑھیں:
روانڈا اورکانگو معدنیات کے شعبے میں امریکی ثالثی پر متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-16
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) روانڈا اور جمہوریہ کانگو امریکا کی ثالثی میں تعاون کرنے پر متفق ہو گئے ، تاکہ وہ اپنی معدنی سپلائی چینز کو دوبارہ منظم کریں اور اصلاحات تیار کریں۔ دونوں ممالک واشنگٹن میں ہونے والے امن معاہدے کے بعد سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق دونوں ممالک نے فریم ورک کے مسودے پر اتفاق کیا ہے، جو امن معاہدے کا حصہ ہے اور اب اس مسودے پر متعلقہ فریقینکے نجی شعبے ، کثیرالجہتی بینک اور دیگر ممالک کی کچھ ڈونر ایجنسیاں بات چیت کر رہی ہیں۔ کانگو اور روانڈا اکتوبر کے اوائل میں اس فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات کریں گے،جس پر بعد میں سربراہان مملکت دستخط کریں گے۔ یہ 17 صفحات پر مشتمل فریم ورک جون میں واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت ہونے والی بات چیت کے دوران طے پانے والے امن معاہدے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ لڑائی ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، جس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں ۔ اس کے علاوہ اربوں ڈالر کی مغربی سرمایہ کاری کو اس خطے میں متوجہ کرنے کی کوشش ہے جو ٹینٹالم، سونا، کوبالٹ، تانبا اور لیتھیم جیسے معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔ یہ مسودہ اگست میں طے پانے والے ابتدائی خدوخال پر مبنی ہے اور اس میں عمل کے اقدامات اور ہم آہنگی کے طریقہ کار شامل کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل اگست میں توانائی، بنیادی ڈھانچے، معدنی سپلائی چینز، نیشنل پارکس، اور عوامی صحت پر تعاون کی بات کی گئی تھی۔ مسودے کے مطابق فریقین اس بات کا عہد کریں گے کہ وہ امریکا اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اضافی ریگولیٹری اقدامات اور اصلاحات تیار کریں گے، جو نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے خطرات کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوں، تاکہ غیر قانونی تجارت کو کم کیا جا سکے اور شفافیت میں اضافہ ہو۔ وہ بیرونی شفافیت کے طریقہ کار کو بھی اپنائیں گے جن میں اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کی ہدایات پر عمل بھی شامل ہوگا۔