لاس اینجلس (مانیٹرنگ ڈیسک)لاس اینجلس کی آگ دیگر شہروں تک پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا‘ 60 لاکھ امریکی خطرے کی زد میں آگئے‘ ساتھ ہی کیلیفورنیا میں ایک اور آگ بھڑک اٹھی ہے‘ لاس اینجلس سے ایک سو کلومیٹر دور ونچورا کاؤنٹی میں جھاڑیوں میں لگی آگ پھیل گئی۔ آگ سے چند گھنٹوں میں 5 ایکڑ کا رقبہ جل گیا۔75 فائرفائٹرز آگ پرقابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جنھیں ہیلی کاپٹر کی مدد بھی حاصل ہے۔کانٹی حکام کے مطابق تیز ہوا کے
باعث آگ تیزرفتاری سے پھیل رہی ہے‘ونچورا کانٹی لاس اینجلس سے 109 کلومیٹر دور ہے۔ امریکا کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی وجہ جاننے کے لیے وفاقی سطح پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے‘ 8 روز قبل لگنے والی آگ مکمل طور پر تاحال نہیں بجھائی جا سکی ہے۔ 7 جنوری کی صبح لگنے والی آگ سے اب تک24 افراد ہلاک جب کہ 10 ہزار سے زاید مکانات و کاروبار مراکز جل کر خاکستر ہو گئے ہیں اور لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ بدھ سے ایک مرتبہ پھر تیز ہوائوں سے آگ کے مزید پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔لاس اینجلس ویدر سروس آفس کا کہنا ہے کہ ریڈ فلیگ وارننگ بدستور برقرار ہے، شہری اپنے ارد گرد کی صورتِ حال پر نظر رکھیں۔آگ کو پھیلنے کے خدشے کے باعث تقریباً 88 ہزار افراد کو علاقہ چھوڑنے کے احکامات دیے گئے ہیں اور دیگر تقریباً 85 ہزار شہریوں کو کسی بھی وقت نقل مکانی کے احکامات دیے جا سکتے ہیں۔ امریکا کے وفاقی ادارہ برائے الکوحل ٹوبیکو اینڈ فائرآرمز (اے ٹی ایف) کے عہدیدار جوس مدینا کی سربراہی میں تحقیقات کا آغاز ہو گیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے‘ آگ کی تحقیقات کرنے والے ماہرین، کیمیا دان، الیکٹرک انجینئرز اور تربیت یافتہ کتوں کی مدد سے آگ سے سب سے زیادہ متاثرہ مقامات کا جائزہ لیں گے۔ مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ الٹاڈینا کے علاقے میں متعدد افراد نے بجلی فراہم کرنے والی مقامی کمپنی سدرن کیلی فورنیا ایڈیسن کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے اور الزام عاید کیا ہے کہ بجلی کمپنی کے کھمبے میں چنگاریوں نے آگ کو بھڑکایا ہے۔ دوسری جانب بجلی کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے نہیں لگتا ہے کہ اس کے کھمبوں میں کوئی خرابی تھی۔ لاس اینجلس کے جنگل سے شہر تک پھیلنے والی آگ سے 60 لاکھ امریکیوں کو خطرے کا سامنا ہے، چند گھنٹوں بعد ہواؤں کے جھکڑ چلنے کی پیشگوئی نے ہلچل مچا دی، آگ لاس اینجلس سے باہر دیگر شہروں تک پھیلنے کی وارننگ جاری کردی گئی۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق لاس اینجلس کے جنگل میں لگی آگ پھیلنے کے بعد سے اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اب سے چند گھنٹوں بعد تیز ہوائیں چلنے کے نتیجے میں60 لاکھ امریکیوں کو ’شدید آگ‘ کے خطرات کا سامنا ہے، لاس اینجلس کے قریبی دیگر شہروں تک یہ آگ پھیل سکتی ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ریاست کے10شہروں کی انتظامیہ کے پاس لاس اینجلس سے زیادہ عملہ موجود ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی فائر ڈپارٹمنٹ ان عوامل کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوگا جن کی وجہ سے آگ لگی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لاس اینجلس سے کا کہنا ہے کہ والی ا گ ہے کہ ا

پڑھیں:

ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف 145 فیصد سے کم ہوں گے، تاہم فی الحال ’ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ چین سے آنے والی اشیا پر لگایا جانے والا اضافی ٹیرف کافی حد تک کم ہو جائے گا، لیکن یہ صفر نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان

چینی برآمدات پر ٹرمپ کا یہ تبصرہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کے بیان کے جواب میں تھا، جن کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ ناپائیدار ہے۔

 اسکاٹ بیسنٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں ’ڈی اسیلیشن‘ کی توقع رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا ہے، جس کا جواب چین نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرکے دیا ہے۔

امریکا اور چین کے درمیان اس ٹیرف وار کے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر محصولات عائد کرنے کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ ٹھوکر کھا گئی ہے اور امریکی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

سرمایہ کار سست اقتصادی ترقی اور افراط زر کے بلند دباؤ سے پریشان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان

ٹرمپ نے گزشتہ روز سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے سربراہ کے طور پر پال اٹکنز کی رسم حلف برداری کے بعد صحافیوں کو دیے گئے تبصروں میں اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کا اعتراف کیا۔

چینی صدر کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے

تاہم، ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا کہ آیا وہ بھی سوچتے ہیں کہ چین کے ساتھ صورتحال غیر پائیدار ہے، جیسا کہ بیسنٹ کا کہنا ہے۔

چینی مصنوعات پر غیر معمولی اضافے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے۔

امریکی صدر نے کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ حتمی ٹیرف کی شرح موجودہ 145 فیصد سے کافی حد تک نیچے آئے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹاک مارکیٹ امریکا ٹیرف چین چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ

متعلقہ مضامین

  • کورنگی کریک میں لگنے والی آگ خود بہ خود بجھ گئی
  • مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی جھڑپ میں بھارتی فوج کا اہلکار ہلاک
  • امریکی ریاست نیو جرسی کے جنگل میں بھڑکنے والی آگ ساڑھے آٹھ ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبے پر پھیل گئی
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایتھوپیا: امدادی کٹوتیوں کے باعث لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کا سامنا
  • معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ کشمیر: نامعلوم افراد کی سیاحتی مقام پر فائرنگ سے متعدد افراد زخمی، ہلاکتوں کا خدشہ
  • کوئٹہ میں کبھی گرمی کبھی سردی، بیماریاں پھیلنے سمیت باغات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ