۔2024ء:روزگار کی تلاش میں 7لاکھ سے زاید پاکستانی وطن چھوڑ گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) برین ڈرین کو پاکستان میں ایک اہم مسئلہ سمجھا جاتاہے، گزشتہ سال 2024ء میں 727,381پاکستانی بیرون ممالک ملازمتوں کے لیے گئے
ہیں، 2023ء میں یہ تعداد 862,625تھی۔اس طرح گزشتہ سال پاکستانیوں کی بیرون ملک منتقلی میں 15فیصد کمی ہوئی ہے، کچھ افراد اس کو پاکستان کیلیے نقصان دہ اور کچھ بہتر سمجھتے ہیں۔ایک جانب بیرون ممالک موجود پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر پاکستانی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے تو دوسری طرف یہ افراد اپنی اسکلز کو مزید نکھار کر نئی اسکلز اور جدید ٹیکنالوجی کو پاکستان میں منتقل کرنے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں نے کیلنڈر ایئر 2024ء کے دوران 34.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان میں ترسیلات زر
پڑھیں:
پاکستانی خلا باز جلد چینی اسپیس اسٹیشن پر جائیں گے
بیجنگ(ڈیلی پاکستان آن لائن)چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کے خلا بازوں کو اپنے خلائی اسٹیشن کے مشنز کے تحت ایک مختصر مدت کے مشن پر خلا میں بھیجے گا۔چینی خبر رساں ادارے شِنہوا کے مطابق، یہ فیصلہ چین کے انسان بردار خلائی پروگرام (CMSA) کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں کیا۔
ترجمان کے مطابق، پاکستانی خلا باز چینی خلا بازوں کے ساتھ تربیت حاصل کریں گے اور مشن کے دوران سائنسی تجربات اور آپریشنل سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔ چینی جریدے گلوبل ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ پاکستانی خلا باز عملے کے ساتھ معمول کے فرائض بھی انجام دیں گے۔یہ اعلان رواں سال مارچ میں سپارکو اور چین کی CMSA کے درمیان ہونے والے تعاون کے معاہدے کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے تحت پاکستان کے پہلے انسان بردار مشن کو چین کے خلائی اسٹیشن کے ذریعے بھیجنے پر اتفاق ہوا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا تھا کہ یہ معاہدہ چین کی جانب سے ایک قابلِ قدر اقدام ہے جو دونوں ممالک کے درمیان خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کو مزید مضبوط کرے گا۔
پاک افغان مذاکرات میں آئندہ 5 روز اہم ہیں،معاملات سیاسی ہو یا عسکری، مذاکرات کی میز پر بیٹھ جاناہی 50فیصد کامیابی ہے،سلمان غنی
یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو پاکستان کی خلائی ایجنسی سپارکو نے چین کے لانچ سینٹر سے پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ (HS-1) کامیابی سے خلا میں بھیجا تھا، جسے پاکستان کے خلائی پروگرام میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیا گیا۔یہ سیٹلائٹ جدید ہائپر اسپیکٹرل امیجنگ ٹیکنالوجی سے لیس ہے، جو زمین اور فضا کے باریک ترین رنگی بینڈز کا تجزیہ کر کے ماحولیاتی، زراعتی اور سائنسی تحقیق میں مدد فراہم کرے گا۔
مزید :