حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد ڈسیبلٹی فورم کے چیئرمین لال محمد بلوچ نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ اولمپک ایسوسی ایشن اور اسپورٹس ڈپارٹمنٹ کا قبلہ درست کریں، سندھ جیسا مردم خیز صوبہ بدحالی کا شکار ہے، بلاول بھٹو زرداری سے فوری ایکشن کی اپیل ۔ وہ مختلف این جی اوز سے تعلق رکھنے والے افراد سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر عبدالمتین خان، سعید خان، اکبر خان، عمران اختر، مارو بھیل، زرینہ چانڈیو، زرینہ بلوچ، رضوانہ بھٹو، ڈاکٹر اصغر ، ڈاکٹر پروین بھی موجود تھیں۔ لال محمد بلوچ نے کہا کہ سندھ کے نوجوان خصوصاً معذور افراد اپنے حقوق کے حوالے سے شدید عدم تحفظ اور احساس محرومی کا شکار ہیں، کیونکہ اور شعبہ زندگی کی طرح اسپورٹس میں بھی کرپشن مافیا نے اپنی جڑیں مضبوط کر لیں، اور اربابِ اختیار خصوصاً صوبائی وزیر اور سیکرٹری کھیل اپنے فرائض منصبی سے رو گردانی کر رہے ہیں۔ اولمپک ایسوسی ایشن کا سیکرٹری من پسند لوگوں کے ذریعے جعلی تنظیموں کا سرخیل بنا ہوا ہے، اولمپک چارٹر اور اسپورٹس بورڈ کے قواعد و ضوابط کا منہ چڑا رہا ہے، سندھ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسپورٹس کو اہمیت دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کی حکومت نے ضلعی اسپورٹس افسران بھرتی کیے لیکن وہ بھی اپنے فرائض منصبی سے شناسا نہیں اور روایتی طریقوں پر عمل کرتے ہوئے مال بنانے، کھیل اور کھلاڑیوں کا استحصال کرنے میں سرگرم ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدہ معطل: پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع کریں گے، وزیر توانائی

وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع بھی کریں گے۔

وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے پر بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے جلد بازی اور اسکے نتائج کی پرواہ کے بغیر معطل کرنا آبی جنگ کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت یہ اقدام اور غیر قانونی ہے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے، اور ہم قانونی، سیاسی اور عالمی سطح پر پوری طاقت سے اس کا دفاع کریں گے۔"

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے 1960ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جسے سندھ طاس معاہدے کا نام دیا گیا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے دریاؤں کا پانی منصفانہ تقسیم ہونا تھا۔ اس معاہدے میں ورلڈ بینک بطور ضامن ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت پنجاب میں بہنے والے تین دریاؤں راوی ستلج اور بیاس پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔ اس کے علاوہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا جس کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کو حق دیا گیا ہے۔

دونوں ممالک کو دریاؤں کے پانی سے بجلی بنانے کا حق تو حاصل ہے تاہم پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں۔

بھارتی اقدام سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی

دوسری جانب ذرائع کے مطابق بھارت کا یہ مذموم فیصلہ 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کی شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔

ذرائع کے مطابق بھارت  نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔

سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ جس میں عالمی بینک بھی بطور ثالت شامل ہے۔

معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا جبکہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل  اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • ںہروں کا مسئلہ حل، دھرنے ختم کیے جائیں، وزیر اعلیٰ سندھ
  • غلام حسین کو انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین کا اضافی چارج دینے کی منظوری
  • مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
  • وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر سے ملاقات
  • والدین اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لازمی لگوائیں: مریم نواز
  • وزیراعظم سے وزیراعلیٰ سندھ کی ملاقات، کینال منصوبے پر مؤقف پیش کیا
  • سندھ طاس معاہدہ معطل: پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع کریں گے، وزیر توانائی
  • وزیر اعلیٰ بلوچستان سے سابق وفاقی وزیر جنرل( ر ) عبدالقادر بلوچ اور سابق سینیٹر و سفیر میر حسین بخش بنگلزئی کی ملاقات
  • وزیر اعلیٰ فوری طور پر مولانا محمد دین کو برطرف کریں، سید علی رضوی
  • کینال معاملے پر لوگوں کے تحفظات جائز ہیں: شرجیل میمن