اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزارت توانائی (پاور ڈویژن) نے کہا ہے کہ وزیر اعظم  محمد شہباز شریف کی قیادت میں الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کیلئے بجلی کے خصوصی رعایتی نرخ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ پاور ڈویژن کی جانب سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق چارجنگ سٹیشنز کیلئے بجلی کا خصوصی رعایتی نرخ موجودہ 71 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 39.

70 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار الیکٹرک گاڑیوں کیلئے فی یونٹ بجلی کی  قیمت میں 44 فیصد کمی کر دی گئی ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کے قیام اور بیٹریوں کے متبادل پوائنٹ سے متعلق ریگولیشنز کا بھی نفاذ کر دیا گیا ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز سے متعلق ضوابط کا بھی نفاذ کیا گیا ہے۔ اب 15 دنوں میں رجسٹریشن اور کاروبار کی اجازت ملے گی۔ تفصیلات کے مطابق بجلی ٹیرف برائے چارجنگ میں کمی کی بدولت اب پٹرول اور دوسرے ایندھن کے مقابلے میں سفری اخراجات میں (3) گنا تک بچت ممکن ہوسکے گی اور جس کی بدولت اب کرایوں میں خاطر خواہ کمی کا بھی امکان ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں پیٹرول اور دوسرے ایندھن پر انحصار کم ہونے کی وجہ سے بھاری زرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت ملک میں کروڑ موٹر سائیکل ہیں اور ان کے سالانہ ایندھن کی مد میں 6ارب ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ ان موٹر سائیکل کی الیکٹرک ٹیکنالوجی پر منتقلی اوسطاً پچاس ہزار میں ممکن ہے۔ اس طرح نہ صرف ان کو تین سے چار مہینوں میں سرمایہ پر بچت کی مد میں پورے پیسے واپس ہو جائیں گے بلکہ قیمتی زرمبادلہ کی مد میں بھی اربوں ڈالرز کی بچت ہوگی۔ اسی طرح تین پہیوں والی سواری (رکشہ) کی الیکٹرک ٹیکنالوجی کے استعمال سے اندرون شہر سفری اخراجات میں خاطر خواہ کمی کا بھی امکان ہے جس سے نہ صرف کرایوں میں واضع فرق پڑے گا۔  مضر صحت گیسز کے اخراج کو روکنے میں بھی مدد ملے گی جس سے فضائی آلودگی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔  اخراجات کی کمی کا  اثر اندرون شہر سامان کی ترسیل پر بھی پڑے گا۔ پاور ڈویژن کے انقلابی اقدام کی وجہ سے چارجنگ سٹیشنز اور بیٹری متبادل پوائنٹ کے گلی گلی قیام کی وجہ سے ایک مثبت کاروبار کا بھی موقع فراہم کیا جارہا ہے۔ رعایتی قیمت کے ساتھ اب صرف 15 دنوں میں چارجنگ سٹیشنز یا بیٹری پوائنٹ کے قیام کی اجازت لی جاسکتی ہے۔ پاور ڈویژن کے ذیلی ادارے نیکا نے ون ونڈو کا قیام کر دیا ہے اور اب صرف ویب سائٹ پر جاکر رجسٹریشن کی جاسکتی ہے۔ رجسٹریشن فیس کو بھی محض 50ہزار رکھا گیا ہے۔ ایک تخمینہ کے تحت سال 2030 تک 30فیصد الیکٹرک گاڑیوں کی شمولیت کا ہدف حاصل ہوسکے گا۔  اس کی باقاعدہ مانیٹرنگ اور آڈٹ بھی کیا جائے گا۔ رعایتی بجلی نرخ اور الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز سے نئے منافع بخش کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئیں گے جس سے نہ صرف ملازمت کے نئے مواقع ملیں گے بلکہ پوری ملکی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیرتوانائی سردار اویس احمدخان  لغاری نے کہا ہے کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں جولائی سے نومبر کے دوران گردشی قرضہ کم ہوا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے جولائی سے نومبر گردشی قرض میں 12 ارب روپے کی کمی کی۔ اس سال پانچ ماہ میں ڈسکوز کا نقصان 170 ارب سے نہیں  بڑھنے دیا گیا  ہے۔ اگر دو اور کمپنیوں کے بورڈ تبدیل ہوتے تو یہ نقصان 140 ارب ہوتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈسکوز کو سیاسی مداخلت سے پاک کرتے ہوئے گڈگورننس کو بہتر بنایا گیا ہے۔ اویس لغاری نے کہا کہ تمام صنعتی اور اقتصادی زونز سے متعلق طریقہ کار تبدیل کردیا ہے۔ معاشی سرگرمیاں تیز کرنے کیلئے کاروباری برادری کو سہولتیں دینی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب سب انڈسٹریل اسٹیٹس کو ون ونڈو کے تحت بلنگ ملے گی۔ اویس لغاری  نے کہا کہ الیکٹرک وہیکلز کو فروغ دینے کیلئے اقدامات جاری ہیں۔ چارجنگ سٹیشنوں کیلئے ٹیرف میں 45فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سستی بجلی سے الیکٹرک گاڑیوں کا رحجان تیز ہوگا اور چارجنگ سٹیشنز کے قیام کیلئے طریقہ کار بھی آسان بنا رہے ہیں۔ گلی محلوں میں موٹرسائیکل اور رکشے چارج کرنے کیلئے الیکٹرک سٹیشن موجود نہیں ہیں۔ چارجنگ سٹیشن کا ٹیرف 39 روپے 70 پیسے کر دیا گیا ہے۔ بجلی کی  قیمت کم کرنے سے گلی محلوں میں چارجنگ سٹیشنز کھل  سکیں  گے۔ وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ چارجنگ سٹیشن قائم کرنے کیلئے  این او سی 15دن میں جاری ہوگا۔ اویس لغاری نے کہا کہ آٓئندہ چند ماہ میں پاکستان خطے میں کم قیمت پر بجلی مہیا کرنے والا ملک بن جائے گا۔  پاکستان اضافی بجلی کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ کیپٹیو پلانٹس کے معاملے پر آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے۔ آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدے کرنے سے مجموعی طور پر 14 سو ارب کا فرق پڑے گا۔ ہم آخر تک صارفین کے حقوق کیلئے لڑتے رہیں گے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کر دیا گیا ہے پاور ڈویژن کمی کا ملے گی کا بھی

پڑھیں:

پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار آپریشن مکمل، وزیرِ اعظم کا اظہار تشکر

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) لاہور میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار کامیاب آپریشن مکمل ہونے پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ آج لاکھوں مریضوں کے لیے امید کی علامت بن چکا ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ 2017 میں ایک پودے کی صورت لگایا گیا تھا جو آج تناور درخت بن کر سامنے آیا ہے اور اب تک 40 لاکھ سے زائد مریض یہاں سے علاج کی سہولت حاصل کرچکے ہیں۔

یہ بھی پرھیں: ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں پی کے ایل آئی کو غیر فعال کرنے کی سازشیں کی گئیں، اس کے بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کیا گیا اور ادارے کو بندش کے قریب پہنچا دیا گیا۔ وزیرِ اعظم کے مطابق 2022 میں حکومت سنبھالنے کے بعد اس ادارے کی بحالی کے لیے فوری اقدامات شروع کیے گئے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ دورِ حکومت میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس منصوبے کی بحالی میں بھرپور کردار ادا کیا، جس سے پی کے ایل آئی دوبارہ پوری استعداد کے ساتھ کام کرنے لگا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواہش ہے کہ ’پی کے ایل آئی‘ پاکستان کی پہچان بنے: شہباز شریف

وزیرِ اعظم کے مطابق ادارہ اس وقت 80 فیصد مریضوں کا علاج مفت فراہم کررہا ہے، جس سے کم آمدنی والے افراد بین الاقوامی معیار کی سہولیات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی کے ایل آئی کو دوبارہ فعال بنانے اور متعلقہ آپریشنز کی بحالی میں جس ٹیم نے کردار ادا کیا وہ قابلِ ستائش ہے، جبکہ دکھی انسانیت کی خدمت اور جانیں بچانے پر ڈاکٹر سعید اختر اور ان کی ٹیم خراج تحسین کی مستحق ہے۔

یاد رہے کہ پی کے ایل آئی کی بنیاد 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رکھی تھی، تاہم بعدازاں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات کے باعث اس ادارے کی فعالیت میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں اور اسے سیاسی انتقام کے تحت کوویڈ سینٹر میں تبدیل کرنا پڑا، جسے ایک افسوسناک فیصلہ قرار دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی بحران کے سبب پاکستان مین گردوں کی پیوندکاری کا عمل معطل

سال 2019 میں صرف 4 جگر کے ٹرانسپلانٹس ممکن ہوئے، تاہم شہباز شریف کے دور میں ادارہ دوبارہ بحال ہوا اور سالانہ ٹرانسپلانٹس کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی۔

اہم اعداد و شمار کے مطابق 2022 211 جگر ٹرانسپلانٹس، 2023 میں 213 جگر ٹرانسپلانٹس، 2024 میں 259 جگر ٹرانسپلانٹس مکمل ہوئے، جبکہ 2025 میں اب تک 200 سے زیادہ کامیاب ٹرانسپلانٹس ہو چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی توجہ اور سرپرستی کے باعث پی کے ایل آئی نے عالمی سطح پر نمایاں شناخت حاصل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پی کے ایل آئی‘ میں امیر اور غریب کی تفریق نہیں کی جاتی، وزیراعظم شہباز شریف

اب تک ادارے میں ایک ہزار جگر ٹرانسپلانٹس، 1100 گردے کے ٹرانسپلانٹس، 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس ہوئے، اور 40 لاکھ سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔

علاوہ ازیں پی کے ایل آئی کے شعبہ یورالوجی، نیفرو لوجی، گیسٹروانٹرولوجی اور روبوٹک سرجریز بھی عالمی معیار کے مطابق تسلیم کیے جاتے ہیں۔

پی کے ایل آئی کو پاکستان کا قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے طبی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژنِ خدمت کا عملی مظہر ہے، جس نے پاکستان میں جدید طبی سہولیات کے نئے دور کی بنیاد رکھ دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پنجاب پی کے ایل آئی پیوند کاری ڈاکٹر سعید شہباز شریف لاہور وزیراعظم

متعلقہ مضامین

  • فرانس نے الیکٹرک گاڑیاں چارج کرنے والی دنیا کی پہلی موٹروے متعارف کروا دی
  • آزادی صحافت کا تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پرعزم: وزیراعظم
  • پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار آپریشن مکمل، وزیرِ اعظم کا اظہار تشکر
  • ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل
  • ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
  • اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، نواز شریف سے ملاقات
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • لاہور میں کچرا اٹھانے والی 28 ہزار گاڑیاں آلودگی کا باعث بن گئیں
  • دہشتگردی کیخلاف سب متحد ہوں: شہباز شریف، سہیل آفریدی کو بھرپور تعاون کی پیشکش