City 42:
2025-11-05@02:36:03 GMT

پی آئی اے کی پرواز کی فنی خرابی کے باعث ہنگامی لینڈنگ

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

ویب ڈیسک:قومی ایئر لائن کی سعودی عرب سے لاہور کی پرواز میں فنی خرابی کے باعث دمام میں ہنگامی لینڈنگ کی گئی۔

 ایوی ایشن ذرائع کے مطابق شیڈولڈ پرواز پی کے 244 دمام سے لاہور کے لیے روانہ ہوئی تھی،ذرائع کا کہنا ہے کہ روانگی کے 20 منٹ بعد ایئر بس اے 320 طیارے میں فنی خرابی ہوئی تھی،ایوی ایشن ذرائع نے کہا کہ اے ٹی سی دمام کو آگاہ کر کے پائلٹ واپس لینڈنگ اپروچ پر آگیا۔

رجب بٹ کی نئی گاڑی،قیمت کے حوالے سے بڑادعویٰ سامنے آگیا

 فنی خرابی پر پائلٹ نے 4 بج کر 22 منٹ پر ریڈار پر ہنگامی ایمرجنسی سگنل دیا،روانگی کے ایک گھنٹے بعد پرواز بحفاظت دمام ایئر پورٹ پر لینڈ کر گئی۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

لینڈنگ کے وقت جہاز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آپ کو فضائی سفر کے دوران جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز کو کھلا رکھنا شاید تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے، لیکن بنیادی طور پر اس کا مقصد مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ نے کبھی کمرشل فلائٹ پر سفر کیا ہے تو آپ نے طیارے کی لینڈنگ سے قبل فلائٹ اٹینڈنٹ کی شائستہ انداز میں ایک درخواست سُنی ہوگی کہ ’براہِ مہربانی اپنی اپنی کھڑکیوں کے شیڈز کُھلے رکھیں۔‘ یہ سُن کر پہلے آپ کو لگتا ہے کہ یہ بلاوجہ کی ایک تکلیف ہے، جیسا کہ اگر کھڑکیوں کے شیڈز اُوپر ہوں یا نیچے، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ تاہم جہاز کے عملے کی یہ چھوٹی سی ہدایت مسافروں کے آرام کے بارے میں نہیں ہے۔ اس ہدایت کے پیچھے ایک بڑی حفاظتی وجہ ہے۔ دراصل یہ ایک ایسی ہدایت ہے جس پر دنیا بھر کی ہر ایئرلائن عمل کرتی ہے لینڈنگ کے دوران کھڑکی کے شیڈز کھلے رکھنے کی پانچ وجوہات ہیں 1۔ ہنگامی صورتِ حال کو جلدی سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے طیارے کا عملہ اور مسافر الرٹ رہتے ہیں جب جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز نیچے ہوتے ہیں، تو کیبن گہرا اور آرام دہ محسوس ہوتا ہے جس سے مسافر غنودگی یا بے دھیانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ دیکھیں کون سے اخراج کے راستے محفوظ ہیں مسافر بھی باہر کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں اور اعتماد کے ساتھ ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے نئی تحقیق کے مطابق ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے، اطالوی ماہرین نے بتایا کہ ہینڈ رائٹنگ سے دماغ کے یادداشت، حرکت اور تخلیقی حصے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، ٹائپنگ میں محدود موٹر عمل سے دماغی شمولیت اور حسی فیڈ بیک کم،ہاتھ سے نوٹس پر طلبا بہتر یاد رکھتے ہیں۔ تحقیق میں تعلیمی اداروں کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ہاتھ سے لکھنے کی مشق کو بھی شامل کیا جائے ہاتھ سے لکھنے کے دوران دماغ کے وہ حصے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں جو حرکت، احساس اور یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی میں شناختی کارڈ پر بلڈگروپ درج کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • کراچی ایئرپورٹ پر نجی ایئرلائن پرواز کی میڈیکل ایمرجنسی لینڈنگ
  • کراچی ایئرپورٹ پر مسافر طیارے کی ایمرجنسی لینڈنگ
  • ایئر کرافٹ انجینیئرز کا احتجاج، قومی ایئر انتظامیہ آپریشن بحال رکھنے میں کامیاب
  • پی ایس ایل ٹیم مالکان کا مطالبہ تسلیم، بورڈ کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا
  • ملک بھر میں پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن رک گیا
  • ایئر کرافٹ انجینئرز کا احتجاج، قومی ایئر لائن کی 4 پروازیں روانہ
  • لاہور میں جدید ڈوکنگ ڈرونز کا پائلٹ پراجیکٹ شروع
  • ایئرکرافٹ انجینئرز کے احتجاج سے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن متاثر، متعدد پروازیں تاخیر اور منسوخی کا شکار
  • لینڈنگ کے وقت جہاز