اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ کہا جارہا ہے کہ مجھ سے رابطہ کیا گیا، یہ سراسر غلط ہے، کمیٹی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کو تیار ہوں۔
پارلیمنٹ میں مذاکراتی کمیٹی کے ارکان سے اظہار خیال میں سردار ایاز صادق نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے کمیونیکیشن گیپ رہا، تاہم اب فریقین مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ بیانات ایسے آئے جس سے یہ تاثر دیا گیا کہ میں اپنا صحیح کردار ادا نہیں کررہا، مجھ سے رابطہ کیا گیا، یہ بات سراسر غلط ہے، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اسد قیصر نے جیسے ہی مجھ سے رابطہ کیا، میں نے چند گھنٹے میں انہیں جواب دیا اور حکومت کے سامنے ان کا مؤقف پیش کردیا۔
ایاز صادق نے کہا کہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ مذاکرات کے لیے تشکیل کردہ پارلیمانی کمیٹی کی صدارت چھوڑنے کے لیے تیار ہیں، کمیٹی ارکان کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر عمل کروں گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کا اجلاس مذاکرات میں پیشرفت کا باعث بنے گا، پورے پاکستان کی اس پر نظر ہے، دونوں جانب سے مذاکرات کے لیے خوش اسلوبی سے کوششیں جاری ہیں، آج بھی میٹنگ کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے متعلق میڈیا نمائندوں کے بہت سے سوال ہیں، انہوں نے تجویز دی کہ کمیٹی میں شامل حکومت اور پی ٹی آئی کے ترجمان مل کر صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی کمیٹی چیئرمین شپ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مذاکرات کے ایاز صادق نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی

پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔

اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔

اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • مالدیپ کے سپیکر کی سربراہی میں وفد کی ایاز صادق سے ملاقات
  • ایاز صادق کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • سندھ اسمبلی کے سابق اسپیکر کی اچانک طبیعت ناساز ،آئی سی یو میں داخل
  • کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  • عمران خان مذاکرات کے لیے تیار، لیکن بات ’بڑوں‘ سے ہوگی، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟
  • مالدیپ کا پارلیمانی وفد اسپیکر عوامی مجلس کی قیادت میں پاکستان پہنچے گا