آرمی چیف سے ملاقات ملکی استحکام کے لیے خوش آئند قدم ہے، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد: پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے ملکی استحکام کے لیے اہم پیش رفت کہا ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد آرمی چیف سے ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیا گیا۔ عمران خان نے اس ملاقات کو مثبت قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام پاکستان کے سیاسی اور ادارہ جاتی استحکام کے لیے ضروری ہے۔
بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان کو انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف کے ساتھ ان کی اور علی امین گنڈاپور کی ملاقات ہوئی، جس میں تمام اہم معاملات آرمی چیف کے سامنے رکھے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست مذاکرات خوش آئند ہیں اور اس سے مثبت پیش رفت کی توقع ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہمارے دروازے ہمیشہ مذاکرات کے لیے کھلے رہے ہیں اور اگر اب بات چیت کا آغاز ہوا ہے تو یہ ایک اچھا اشارہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دو مطالبات ہیں، ایک غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن کا قیام اور 9 مئی و 26 نومبر کے واقعات کی مکمل تحقیقات۔
عمران خان سے ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر نے پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور بانی پی ٹی آئی کا خصوصی پیغام کمیٹی تک پہنچایا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر سے ملاقات پی ٹی آئی آرمی چیف کے لیے
پڑھیں:
تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کر دیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چیئرمین اکنامک پالیسی تھنک ٹینک اور سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا تھا شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔
توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ
مزید :