Nai Baat:
2025-07-26@06:33:15 GMT

موٹر وے اور قومی شاہرات کے نئے فیصلے

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

موٹر وے اور قومی شاہرات کے نئے فیصلے

مواصلات کا مطلب ہے رابطے کے ذرائع، ذرائع نقل و حمل، ذرائع آمد و رفت و ترسیل، تار اور ٹیلیفون وغیرہ کا نظام نیز ان سے متعلقہ محکمہ (برقی مواصلات، ٹیلی ویژن، ٹیلی پرنٹر، فکس اور ای میل وغیرہ)۔ابتدائی انسان کی ترقی کی رفتار وہی تھی جو اُس کے پیدل چلنے کی ہوا کرتی تھی لیکن جس دن اُس نے گھوڑے کو سدھار لیا اُس کی ترقی کی رفتار ون ہارس پاور ہو گئی اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ یہ رفتار بڑھتی چلی گئی ۔غار سے نکلے انسان نے پیدل چلنے کا جو سفر شروع کیا تھا وہ عروج کی منازل طے کرتاہوا صدیوں کے بعد آج زمین کی کشش سے نکل کر آسمانوں میں نئے ٹھکانے ڈھونڈ رہا ہے۔ بلاشبہ کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار اسی بات پر ہے کہ اُس ریاست میں بسنے والوں کا سفر اور پیغام رسانی کے ذرائع کتنے معتبر ٗ محفوظ اور قابلِ اعتماد ہیں ۔گو کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن یہاں تجارت کے مواقع بھی انگنت ہیں ۔ ہمارے کسان اورمزدور کی محنت جتنی تیزی سے مقامی منڈی اوروہاں سے عالمی منڈی تک رسائی حاصل کرے گی اوراِس گلوبل دنیا میں ہماری شاہراہیںجتنی برق رفتار اور محفوظ ہوں گی سرمائے کی گردش اتنی ہی تیز ہو جائے گی اور سرمائے کی تیزگردش منافع کو زیادہ سے زیادہ خزانے تک پہنچاتی ہے جہاں سے یہ عوامی فلاح و بہبود کیلئے استعمال ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہم نے ماضی میں اپنی قومی شاہراہوں ٗانٹر ڈسٹرکٹ اور انٹر پرونشل سڑکوں کا جال ویسے نہیں پھیلایا جیسا اسے ہونا چاہیے تھا ۔ ایک نامکمل موٹر وے جو آج بھی ہماری واحد شان و شوکت ہے یا پھر سی پیک کا زمین پر بچھایا جانے والا جال ملک دشمنوں کو پاکستان کے خلاف نت نئے جال بُننے میں مصروف رکھے ہوئے ہے ۔ جس میں عالمی سامراج اور اُس کے چھوٹے سے چھوٹے گماشتے بھی بھوکی گدِھوں کی طرح پاکستان کو دیکھ رہے ہیں۔ابھی کل کی بات ہے جب سی پیک کو ساڑھے تین سال کے عرصے کیلئے بلاجواز بند رکھا گیا اور موٹر وے پرہونے والے تمام ترقیاتی کام روک کر اُس پرہونے والے روز مرہ کے ضروری کام بھی پسِ پشت ڈال دئیے گئے ۔

گزشتہ ایک ہفتے میںہونے والی نئی ڈویلپمنٹ نے امید کے نئے دروازے کھل دیئے ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ وزیر مواصلات و نجکاری عبد العلیم خا ن نے اِس پرہنگامی بنیادوں پر کام کا آغاز کرتے ہوئے تمام متعلقہ محکموں کو نہ صرف طلب کر لیا ہے بلکہ انہیں وہ تمام احکامات جاری کر دئیے ہیں جس سے بہتری کی ایک امید تو بالکل سامنے نظر آرہی ہے ۔ وفاقی وزیر عبد العلیم خان نے وزیر اعظم آزاد کشمیر اور گلگت بلستان سمیت تمام وزراء اعلیٰ کو مراسلہ بھجوا دیا ہے تا کہ موٹرویز اور شاہرات پر ہیلی کاپٹر سمیت سیفٹی اینڈ سکیورٹی سروسز کیلئے تمام صوبوں کو شامل کیا جا سکے ۔عبد العلیم خان کی ہدایت پر موٹرویز پر سکیورٹی اور سروسز کیلئے موٹر بائیک سروس کے پائلٹ پروجیکٹ کو شروع کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد پٹرولنگ بڑھانے اور سکیورٹی سخت کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔موٹر وے پر 30 سے 35 موٹر بائیک کو مختلف سیکٹرز میں پٹرولنگ کرنے کیلئے مخصوص کیا گیا ہے ۔عبد العلیم خان کی صدرات میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میںوفاقی سیکرٹری مواصلات نے اب تک کی پیش رفت پر مکمل بریفنگ دیٗ چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے بھی اجلاس میں ادارے کی ایمرجنسی سروسز کی تیاری اور صوبائی رابطوں سے مکمل آگاہ کیا ۔ عبد العلیم خان نے اس موقع پر مواصلات کے اہم ترین ذمہ داران کو بتایا کہ موٹر وے اور قومی شاہرات کو محفوظ بنانا ہماری اولین ترجیح ہے ۔ این ایچ اے اور ریسیکو1122 کے ادارے مل کر اِس قومی خدمت کا حصہ بنیں گے ۔تاحال 1122 کی سروسز M-2 پر جاری ہیں لیکن انہیں دیگر موٹر ویزاور جی ٹی روڈ تک تو سیع دینے کی بات پہلی بار ہوئی ہے جو یقینا پاکستانی قوم کیلئے ایک بڑی خوشخبری ہے جس کیلئے وفاقی وزیر مواصلات مبارک باد کے مستحق ہیں ۔این ایچ اے اور صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے شاہرات پر 174 مقامات پر ایمرجنسی سینٹرز قائم ہونے جا رہے ہیں تاکہ حادثات کی صورت میں زخمیوں کو جلد از جلد علاج میسر آ سکے ۔شاہرات کے علاوہ تمام انٹر چینجز پر ایمرجنسی مراکز قائم کرنے پر بھی تفصیلی بات ہوئی جو یقینا حادثات کی صورت میں قیمتی جانیں بچانے میں اہم کردار ادا کریں گے اور عام شہریوں میں دوران ِ سفر احساسِ تحفظ میں اضافہ ہو گا ۔ وفاقی وزیر عبد العلیم خان کی ہدایت پر این ایچ اے متحرک ہیلی کاپٹرایمبولینس سروس سمیت صوبائی حکومتوں کو ریسکیوسروسز میں معاونت کی دعوت دی ہے تاکہ تمام صوبوں کو اعتماد میں لے کر احسن طریقے سے سرانجام دیا جا سکے۔ کئی سال سے التواء کا شکار کراچی سکھر موٹر وے کی اسی سال 2025ء میں تعمیر کے آغاز کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق کراچی سکھر موٹر وے اگلے 25 سال میں 3ہزار ارب منافع کے طور پر خزانے میں جمع کرائے گی ۔ کراچی سکھر موٹر وے کی تعمیر کے بعد ملک میں نارتھ سائوتھ موٹر وے کا نیٹ ورک مکمل ہو جائے گا جو تجارت اور عام آدمی کی بہتر زندگی کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا ۔عبد العلیم خان نے بتایا کہ اس پروجیکٹ میں سندھ حکومت اور پرائیویٹ پارٹنرز کو بھی دعوت دی جائے گی ٗ پرائیویٹ پارٹنرز کے نہ آنے کی صورت میں حکومت یہ کام خود ہنگامی بنیادو ں پر شروع کر دے گی ۔ اس کے علاوہ آئی جی موٹر وے کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ مقامی پولیس کے ساتھ مل کر باڑ چوری کے کیسوں کی مکمل پیروی یقینی بنائیں اور اِس کیلئے وفاقی سیکرٹری مواصلات کو ایک ہفتہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ موٹر وے پر جہاں باڑ چوری ہو گی وہاں این ایچ اے آفیسر اور موٹر وے پولیس اس کی ذمہ دار ہو گی ۔ جن ایریاز میں باڑٹوٹ یا چوری ہو چکی ہے وہاں فوری بنیادوں پر اس کا بندوبست کیا جائے گا ۔

خدا کا شکر ہے کہ پاکستان کی صورت ِحال بہتر ہوتی نظر آ رہی ہے کیونکہ کام رکوانے والے جا چکے اب جو ہیں وہ صرف کام کرتے ہیں اور اُن کا کیاہوا کام نظر بھی آ رہا ہے اور دن بہ دن پاکستان کی بہتر ہوتی ہوئی صورت حال اس کی گواہ بھی ہے ۔ مجھے عبد العلیم خان کی صلاحیتوں اور نیت پر مکمل بھروسہ ہے اور یہ آج کی بات نہیں میں نے اُسے ہمیشہ پاکستان اور اِس سے جڑے مسائل کو اپنے ذاتی مسائل سے بھی زیادہ توجہ سے حل کرتے دیکھا ہے ۔یہی فرق ہے عبد العلیم خان اور دوسرے سیاستدانوں میں کہ وہ نیت سے کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اُس کی نیت کا پھل بھی اُسے دیتا ہے ۔ میں پاکستان کے روڈ انفراسٹرکچر کے بارے میں ہمیشہ فکر مند رہتا تھا لیکن جب سے عبد العلیم خان نے مواصلات کی وزارت سنبھالی ہے اللہ جانتا ہے کہ مجھے ایک اطمینان ہے ایک سکون ہے کہ اب کوئی اس ملک پر ایٹم بم گرانے یا اسے سری لنکا بنانے کا تصور بھی کبھی نہیں کرے گا ۔ ویل ڈن عبد العلیم خان۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عبد العلیم خان کی عبد العلیم خان نے موٹر وے کی صورت گیا ہے

پڑھیں:

مسئلہ نمبر پلیٹ کا

کراچی شہر میں گیس فراہم کرنے والی کمپنی نے پورے شہر میں گیس کی نئی لائنیں ڈالنے کا منصوبہ بنایا۔ اس منصوبے کے تحت کراچی شہر کی سڑکوں کو توڑ کر پائپ لائن بچھانی تھیں، یوں پورے شہر کی سڑکیں جو پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہیں مزید تباہ ہوجاتیں۔ گیس کمپنی کی انتظامیہ نے اس صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے کراچی میں شہری سہولتوں کی فراہمی کے ذمے دار تمام اداروں کو پیشگی 11.9 بلین روپے دینے کا فیصلہ کیا۔ گیس کمپنی نے یہ رقم بلدیہ کراچی، تمام ٹاؤنز کے ڈی اے اور تمام کنٹونمنٹ کو فوری طور پر ادا کردی۔

ان اداروں کی اجازت سے گیس کی نئی لائنوں کی تنصیب کا کام شروع ہوا۔ گیس کمپنی نے کئی ماہ قبل اپنا کام مکمل کرلیا مگر شہر کی سڑکوں پر کھودے گئے گڑھے اپنی جگہ موجود رہے، یوں موٹر سائیکل والے تو شدید مشکلات کا شکار ہوئے ہی مگر کار اور بس والوں کے لیے بھی مشکلات بڑھ گئیں۔ شہر میں ایک دن بارش ہوئی، کچھ علاقوں میں تیز بارش اور کچھ میں کم ہوئی مگر جتنی بھی بارش ہوئی پیدل چلنے والے گڑھوں میں گرے اور موٹر سائیکل کے حادثات بڑھ گئے۔

بہت سے افراد ان گڑھوں کی زد میں آکر اسپتال پہنچ گئے۔ گاڑیوں کی کمانیاں کمزور پڑ گئیں اور کئی گاڑیوں کی لوہے کی کمانیاں شدید ضرب کی تاب نہ لاتے ہوئے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں مگر گیس کمپنی کے کام کو مکمل ہوئے کئی ہفتے ہوگئے سڑکوں کی مرمت کا کام پایہ تکمیل کو نہیں پہنچا۔ اخبارات میں شہر کے مختلف علاقوں کی تصاویر کی اشاعت معمول کی بات بن گئی ہے جہاں سڑک ٹوٹنے کی بناء پر ٹریفک جام ہورہا ہے ۔اسی طرح الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر روزانہ سڑکوں کی حالت زار کے مناظر نشر اور وائرل ہونا عام سی بات ہوگئی ہے۔ کراچی شہر میں گزشتہ ایک سال کے دوران ٹریفک کے حادثات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ موٹر سائیکل والے سب سے زیادہ حادثات کا شکار ہوئے ہیں۔

ہیوی ٹرالر اور پانی کے ٹینکروں کا زیادہ تر نشانہ موٹر سائیکل سوار بنتے ہیں۔ صرف نیشنل ہائی وے کی بات کی جائے تو زیبسٹ کے ایک لیکچرار کا ٹرالر کے پہیوں تلے جان دینا ،شاہراہ فیصل پر ایک مرد ، ان کی حاملہ عورت او ر پیٹ میں موجود بچے کی دنیا میں آنے سے پہلے ہلاکت کے واقعات ہولناک ہیں۔ ہر روز کراچی شہر کے کسی نہ کسی حصے سے خوفناک حادثہ کی خبر آجاتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سڑکوں کا ٹوٹنا، ٹرالر اور ٹینکروں کے ڈرائیوروں کی ناقص ڈرائیونگ زیادہ حادثات کی وجہ ہیں۔

گزشتہ مالیاتی سال کے آخری عشرہ میں پوری دنیا میں تیل اور پٹرول کی قیمتیں کم ہونا شروع ہوئیں۔ وفاقی حکومت نے بھی تیل اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی کی، حتیٰ کہ عالمی اندازوں کے باوجود ایران اور اسرائیل کی 10 روزہ جنگ کے دوران بھی تیل اور پٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں مگر حکومت نے گزشتہ تین ماہ سے تیل اور پٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کرنا شروع کردیا ہے۔ اب پھر تیل اور پٹرول کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہونے والے اعلان کے مطابق پٹرول کی قیمت میں مزید 5 روپے کے قریب اضافہ ہوا ۔

پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی اشیاء صرف کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی روزگار کے ذرایع بھی کم ہوگئے ہیں۔ اس بدترین طرز حکومت اور شفافیت سے محروم صوبائی حکومت نے موٹر سائیکل اور کاروں کی نمبر پلیٹ تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکومت نے فیصلہ کیا کہ اب اجرک کے نشان والی نمبر پلیٹ فراہم کی جائے گی۔ حکومت نے موٹر سائیکل کی اس نمبر پلیٹ کی قیمت 1500روپے مقرر کی۔ موٹر سائیکل کا ایک دفعہ کا ٹیکس 1800 روپے ہے۔ اسی طرح کار کے لیے نمبر پلیٹ کی قیمت بھی بڑھادی گئی ۔

اس کے ساتھ ہی گزشتہ سال کا ٹیکس ادا کرنا لازمی قرار پایا۔ کراچی میں ایک اندازے کے مطابق رجسٹرڈ شدہ موٹر سائیکلوں کی تعداد 30لاکھ سے زیادہ ہے۔ محکمہ ایکسائز نے سوک سینٹر میں نئی نمبر پلیٹ کی فراہمی کا ایک مرکز قائم کیا، یوں اس دفتر میں روزانہ اتنا بڑا ہجوم جمع ہوتا ہے کہ عام آدمی کے لیے دفتر تک پہنچنا مشکل ہوجاتا ہے۔ نمبر پلیٹ لے جانے والے بعض افراد کا کہنا ہے کہ اگر دفتر کے قریب منڈلانے والے ایجنٹوں سے سودا کیا جائے تو معاملہ آسان ہوجاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹریفک پولیس نے اجرک کے نشان والی نمبر پلیٹ نہ لگانے والے موٹر سائیکل والوں کا چالان کرنا شروع کردیا۔ کچھ لوگوں نے 5، 5 ہزار روپے تک چالان دیا۔

گزشتہ سال ایک ارب سینتالیس کروڑ روپے کے جرمانے کیے گئے اور اس مالیاتی سال کے دوران ایک ارب بہتر کروڑ روپے جمع کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔ مگر یہ رقم سڑکوں کی تعمیر و مرمت، سگنل کے جدید ترین نظام کی تنصیب اور عام آدمی کو سڑک پار کرنے کی زیبرا کراسنگ یا سگنل کی سہولت فراہم کرنے پر خرچ نہیں ہوتی۔ جب ذرایع ابلاغ پر موٹر سائیکل سواروں کے بڑی بڑی رقموں کے چالان کی خبریں ٹیلی کاسٹ اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو اعلیٰ حکام کو صورتحال کی سنگینی کا اندازہ ہوا اور اب 5 اگست تک نئی نمبر پلیٹ لگانے کی تاریخ بڑھادی گئی ہے۔

بعض صحافیوں نے لکھا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے قیام سے 15 سال بعد سیف سٹی پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ اسی بناء پر نئی کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹ ضروری ہے تاکہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت شاہراہوں پر لگے ہوئے کیمرے موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی شناخت کرسکیں۔ مگر حکومت سندھ کی ایک خاتون ترجمان نے ایک ٹی وی پروگرام میں اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ ابھی تو شہر کے بیشتر حصوں میں کیمروں کی تنصیب کا کام ہوا ہی نہیں ہے۔ صرف ریڈ زون میں یہ کیمرے لگے نظر آتے ہیں۔ پورے شہر میں ہر چوک پر کیمرے نصب ہونے میں مہینوں اور برسوں لگ سکتے ہیں۔ اس وقت کچھ لوگوں نے اس مسئلے کو لسانی شکل دینے کی کوشش کی مگر یہ بنیادی طور پر اچھی طرز حکومت اور مہنگائی کا معاملہ ہے۔

نارتھ کراچی کے علاقہ میں ایک غیر سرکاری تنظیم (N.G.O) کے نوجوان کارکنوں نے اجرک والی نمبر پلیٹ مفت تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو کئی ہزار افراد نے اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا۔ بعد میں پولیس والوں نے ان کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ کچھ صحافیوں کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں کم قیمت پر نمبر پلیٹیں فروخت ہورہی ہیں اور لوگ ان پلیٹوں کو خرید رہے ہیں۔ سندھ حکومت کی رپورٹنگ کرنے والے ایک صحافی نے یہ بھی بتایا ہے کہ سندھ حکومت نے چند سال قبل نئی نمبر پلیٹ کے نام پر کروڑوں روپے جمع کیے تھے، پھر کسی ٹھیکیدار کی عرضداشت پر عدالت نے اسٹے آرڈر دے دیا اور یہ رقم کہیں اور محفوظ ہوگئی۔

 سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خبروں کے مطابق سوئی گیس کمپنی سے ملنے والی اربوں روپوں کی رقم بینکوں میں ڈپازٹ کردی گئی ہے۔ سندھ میں مخصوص لسانی صورتحال کی بناء پر بعض عناصر اس معاملے کو اپنے مخصوص مفادات کے لیے لسانی مسئلہ بنارہے ہیں۔

ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر اس معاملے پر توجہ دے اور اس مسئلے کا فوری حل یہ ہے کہ اس نمبر پلیٹ کی قیمت انتہائی کم مقرر کی جائے۔ حکومت کا فرض ہے کہ شہر میں بلدیاتی امور انجام دینے والے تمام اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ فوری طور پر سڑکوں کی مرمت کرائیں۔ شہر میں دن کے وقت ہیوی ٹریفک کی آمد پر عائد پابندی پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے ، بین الاقوامی معیار کے مطابق ٹریفک کو کنٹرول کرنے کا جدید نظام نافذ کیا جائے اور اجرک والی نمبر پلیٹ کو 100 روپے میں موٹر سائیکل والوں کو فراہم کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ نمبر پلیٹ کا
  • ویسٹ انڈیز سیریز: قومی ٹیم میں ایک سے دو تبدیلیوں کا امکان
  • الیکٹرک گاڑیوں، موٹر سائیکلوں کے فروغ کیلئے اسکیم متعارف کروانے کا فیصلہ
  • الیکٹرک گاڑیوں،موٹر سائیکلوں کے فروغ کیلئے سکیم متعارف کر انے کا فیصلہ
  • الیکٹرک گاڑیوں، موٹر سائیکلوں کے فروغ کیلئے ای بائیک اسکیم متعارف کروانے کا فیصلہ
  • آئین کے آرٹیکل 20 اور قائداعظم کی 11 اگست کی تقریر کے مطابق اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کوشاں ہے، نسرین جلیل
  • خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری معاشی بہتری کیلئے ناگزیر ہے، وزیراعظم
  • خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری معیشت کی بہتری کیلئے ناگزیر ہے، وزیر اعظم
  • خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری معاشی بہتری کیلئے ناگزیر ہے:وزیراعظم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: سی ڈی اے کی تحلیل کا فیصلہ برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد