پراجیکٹس سے متعلق ریولوِنگ فنڈ اکاؤنٹس کھولنے کیلیے بجٹ یا روپے کی شرط ختم
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزارت خزانہ نے پراجیکٹس کے لیے ریولوِنگ فنڈ اکاؤنٹس کھولنے کے لیے بجٹ یا روپے کی گارنٹی کی شرط ختم کر دی ہے۔
وزارت خزانہ نے 4 اگست 2022 کے جاری کردہ آفس میمورنڈم میں ترمیم کر دیں جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
پیراگراف 1 (1) بی سے پراجیکٹ کے لیے بجٹ کوور اور روپے کی گارنٹی کا تعین ہونا ضروری ہے، کے الفاظ حذف کر دیے گئے ہیں۔
اسی طرح دوسرے پیراگراف 1 (جے) سے یہ عبارت کہ ’’بجٹ تخمینے (BOs/NISs) میں بجٹ مختص ہونا اور متعلقہ دستاویزات کی نقول فراہم کرنا لازم ہے، یہ بھی ختم کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، ایک نیا پیراگراف 1(ڈی) شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق ’’ریولوِنگ فنڈ اکاؤنٹ سے کوئی بھی ادائیگی اس وقت تک نہیں کی جائے گی جب تک کہ پراجیکٹ کے لیے بجٹ میں مطلوبہ رقم مختص نہ ہو۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں منصوبوں کے فنڈز کی شفافیت اور بہتر مالی نظم و نسق کے لیے کی گئی ہیں، یہ ہدایات فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےقومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئےکہا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔
حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔
Post Views: 5