کراچی، جامعہ این ای ڈی میں 2 روزہ ماحولیاتی کانفرنس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
قونصل جزل ترکیہ جمال سانگو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ماحولیاتی تناؤ کم کیا جا سکے گا، ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ تعلیمی سطح پر شعور و آگہی کی فراہمی سے کیا جائے، ماحول کی بہتری میں این ای ڈی دوسری جامعات کیلئے مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی معروف انجینئرنگ درسگاہ جامعہ این ای ڈی میں 2 روزہ ماحولیاتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ CLIMATECH 2025 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کراچی میں قونصل جزل ترکیہ جمال سانگو نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ماحولیاتی تناؤ کم کیا جا سکے گا، ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ تعلیمی سطح پر شعور و آگہی کی فراہمی سے کیا جائے، ماحول کی بہتری میں این ای ڈی دوسری جامعات کیلئے مثال ہے۔ جمال سانگو نے کہا کہ تحقیق صرف تحقیقی مقالہ جات کو پڑھنے تک محدود نہ ہو، بلکہ معاشرتی مسائل کے حل اور اطلاق کیلئے ہو۔ اس موقع پر پرو وائس چانسلر ڈاکٹر طفیل نے کہا کہ ماحولیاتی تناؤ کی تخفیف کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا، کانفرنس ہر فرد کیلئے شعور و آگہی کا دروازہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں دو تہائی اموات فضائی آلودگی کی وجہ سے ہو جاتی ہیں، جو کہ تشویش ناک ہے۔
پرو وائس چانسلر ڈاکٹر طفیل نے طالب علموں پر زور دیا کہ ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال کرکے ماحول کو بہتر کرنا آپ کے ذمہ داری ہے۔ کانفرنس چیئر ڈاکٹر عمران اسلم، کو چیئر ڈاکٹر عرفان احمد، ڈاکٹر غوث بخش ناریجو، سیکریٹری حرا مریم سمیت ماہرین نے طالب علموں کو ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کے طریقے سکھائے۔ کانفرنس کے اختتام پر پرووائس چانسلر ڈاکٹر محمد طفیل، کو پیٹرن ڈاکٹر نعمان احمد، رجسٹرار سید غضنفر حسین، سابقہ چیئرمین پی پی ایل عاصم مرتضیٰ، ڈائریکٹر ٹیکنالوجیز ہارون بنگال اور چیئر ڈاکٹر عمران اسلم نے کانفرنس کی ٹیم اور شرکاء میں شیلڈز و سرٹیفیکٹس تقسیم کیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
نینو ٹیکنالوجی سے بنایا گیا دنیا کا سب سے چھوٹا وائلن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس اور نینو ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اور غیر معمولی کارنامہ سرانجام پا گیا، جب برطانیہ کی معروف لافبورو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے دنیا کا سب سے چھوٹا وائلن بنا کر سب کو حیران کر دیا۔
یہ وائلن نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے اور اتنا چھوٹا ہے کہ اسے عام آنکھ سے تو دیکھا جا سکتا ہے، لیکن اس کی تفصیلات دیکھنے کے لیے مائیکرو اسکوپ درکار ہوگی۔
ماہرین کے مطابق یہ ننھا سا وائلن صرف 35 مائیکرون لمبا اور 13 مائیکرون چوڑا ہے۔ یاد رہے کہ ایک مائیکرون ایک میٹر کا 10 لاکھ واں حصہ ہوتا ہے، یعنی یہ وائلن انسانی بال سے بھی پتلا ہے، جن کا قطر اوسطاً 17 سے 180 مائیکرونز کے درمیان ہوتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وائلن کا سائز اتنا چھوٹا ہے کہ یہ مشہور خوردبینی جاندار ٹارڈیگریڈ سے بھی کم لمبا ہے، جو 50 سے 1200 مائیکرونز کے درمیان ہوتے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس وائلن کی تیاری نینولِیتھوگرافی (Nanolithography) کے ذریعے ممکن بنائی، جو نینو اسکیل پر ڈھانچے بنانے کی جدید ٹیکنالوجی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت نہایت باریک اشیا، جیسے کہ وائلن، چِپ اجزا یا خلیاتی پیمانے پر ماڈل، انتہائی درستگی سے تیار کیے جا سکتے ہیں۔
محققین کے مطابق یہ وائلن صرف فنکارانہ مظاہرہ نہیں بلکہ سائنسی کامیابی کا عملی ثبوت بھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نینولِیتھوگرافی سسٹم کی یہ صلاحیت مستقبل میں بایومیڈیکل انجینئرنگ، مائیکرو روبوٹکس اور نینو سینسرز جیسے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتی ہے۔
اگرچہ یہ وائلن موسیقی بجانے کے قابل نہیں ہے، لیکن اس کی تیاری اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ سائنس دان کتنی نفاست اور باریکی سے نینو سطح پر اشیا ڈیزائن کر سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایجاد طلبہ اور محققین کو نینو اسکیل فزکس اور ڈیزائننگ کی تربیت دینے کے لیے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔
یہ ننھا سا وائلن نہ صرف سائنسی دنیا کے لیے ایک علامتی کامیابی ہے بلکہ یہ انسانی مہارت، فن اور نینو ٹیکنالوجی کے ملاپ کی خوبصورت مثال بھی بن چکا ہے۔