امریکا میں ٹک ٹاک پابندی لگائے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے ایک رولنگ میں کہا ہے کہ چین کی سوشل میڈیا وڈیوز تیار کرنے والی ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ اس رولنگ نے چین کی عالمگیر شہرت یافتہ ایپ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔
چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ پر بھارت میں بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ یہ وڈیو شیئرنگ ایپ دنیا بھر میں انتہائی مقبولیت سے ہم کنار ہے۔ امریکا میں اِس ایپ کو استعمال کرنے والوں کی تعداد کم و بیش 27 کروڑ ہے یعنی ملک کی نصف آبادی اس چینی ایپ کی گِرویدہ ہے۔
امریکی سپریم کورٹ نے ایک قانون کو درست قرار دیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ دلائل سننے کے بعد امریکی سپریم کورٹ نے رولنگ میں کہا کہ متعلقہ قوانین کے آئینے میں دیکھا جائے تو چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ کی بندش کی گنجائش پیدا ہوتی ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ گزشتہ منظور کیے جانے والے قانون پر عمل کرنے کی صورت میں اظہارِ رائے کی آزادی کا حق تلف نہیں ہوتا۔ ٹک ٹاک کے حوالے سے جو حقائق بیان کیے گئے ہیں اُن سے ثابت ہوتا ہے کہ اس ایپ کو بند کرنے میں کوئی قباحت نہیں اور بند نہ کرنے میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
یاد رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے اس کیس کے حوالے سے کہا تھا کہ ٹک ٹاک چونکہ چین کی ہے اس لیے دونوں ملکوں کے تعلقات کو دیکھتے ہوئے بلا خوفِ تردید کہا جاسکتا ہے کہ اس ایپ کے ہاتھوں امریکا کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا استدلال درست ہے کیونکہ چین سے تعلقات میں غیر معمولی نوعیت کی خرابیاں پیدا ہوچکی ہیں۔ سپریم کورٹ کی رولنگ کے بعد ٹک ٹاک پر پابندی لگائے جانے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ اس فیصلے کے تحت اتوار 19 جنوری سے چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پابندی عائد کی سپریم کورٹ پر پابندی چین کی ٹک ٹاک
پڑھیں:
گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان، حکومت نے پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر نیا ٹیکس عائد کر دیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 10 جون 2025ء ) گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان، حکومت نے پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر نیا ٹیکس عائد کر دیا، ڈیزل اور پٹرول پر چلنے والی مقامی طور پر تیار ہونے والی اور امپورٹ شدہ گاڑیوں پر 1 سے 3 فیصد ٹیکس عائد ہو گا، 1300 سی سی تک کے انجن والی گاڑیوں پر 1 فیصد، 1301 سی سی سے 1800 سی سی تک کے انجن والی گاڑیوں پر 2 فیصد جبکہ 1800 سی سی سے زائد انجن والی گاڑیوں پر 3 فیصد اضافی ٹیکس عائد ہو گا۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے بجٹ میں مقامی گاڑیوں کے انجن کی امپورٹ پرڈیوٹی 5 فیصد کم کر دی ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق مقامی گاڑیوں کے خام مال اور سی کےڈی پر ڈیوٹی 20 فیصد کی بجائے 15 فیصد کردی گئی ہے، ریڈیو براڈ کاسٹ ٹرانسمیٹرز پر ڈیوٹی 20 سے کم کرکے 15 فیصد، ٹی وی براڈ کاسٹ ٹرانسمیٹر پر ڈیوٹی 20 کے بجائے 15 فیصد ،وائرلیس مائیکرو فون پر کسٹم ڈیوٹی 20 سے کم کرکے 15 فیصد کر دی گئی۔(جاری ہے)
اسی طرح وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سالانہ 6 لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد، 12لاکھ تنخواہ پر ٹیکس 30 ہزار سے کم کرکے 6 ہزار، 22 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح کم کرکے 15 فیصد کی بجائے 11 فیصد جبکہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے تک تنخواہ پر سالانہ ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کرکے 23 فیصد کر دی گئی ہے۔ اسی طرح وفاقی بجٹ میں کمرشل جائیدادوں، پلاٹوں اور گھروں کی ٹرانسفر پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، بجٹ میں کارپوریٹ سیکٹر کیلئے سپر ٹیکس میں کمی کی گئی ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نے پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ افراد کو بھی ریلیف دیا ہے۔ جس کے تحت جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 4 فیصد سے کم کر کے اڑھائی فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ دوسری سلیب میں 3.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد، تیسری سلیب میں 3 فیصد سے کم کرکے ودہولڈنگ ٹیکس 1.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ اسی طرح بجٹ میں 10 مرلہ تک کے گھروں اور 2 ہزار مربع فٹ کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ کا بھی اعلان کیا، جبکہ مورگیج فنانسنگ کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹاپ پیپر ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کر دی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26ء کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔ سپیکر ایاز سادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جہاں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اگلے مالی سال کے لیے 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، جس میں تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا، گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے، حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پیٹرولیم لیوی 78 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی سے خریدی جا سکیں گی، نقد پیٹرولیم مصنوعات خریدنے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنے ہوں گے، بجٹ میں نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1 اعشاریہ 2 فیصد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز کے خلاف نئے ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار 207 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، دفاع کے لیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، صوبوں اور سپیشل ایریاز کے لیے 253 ارب 23 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 105 ارب 78 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جائیں گے، ضم شدہ اضلاع کے لیے 65 ارب 44 کروڑ روپے سے زیادہ جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 82 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ بتایا جارہا ہے کہ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18 ارب 58 کروڑ سے زائد، ڈیفنس ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے اور پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 90 ارب 22 کروڑ روپے دینے کی تجویز ہے، آبی وسائل ڈویژن کو آئندہ مالی سال 133 ارب 42 کروڑ روپے، ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیموں کے لیے 70 ارب 38 کروڑ روپے اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2869 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 682 ارب سے زیادہ، حکومتی ملکیتی اداروں کے لیے 35 کروڑ روپے سے زیادہ، این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 226 ارب 98 کروڑ روپے اور آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، نیشنل ہیلتھ کو 14 ارب 34 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں دیئے جائیں گے، وزارت داخلہ کو 12 ارب 90 کروڑ اور وزارت اطلاعات کو 6 ارب روپے سے زیادہ ملیں گے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 39 ارب 48 کروڑ روپے سے زیادہ اور ریلوے ڈویژن کو 22 ارب 41 کروڑ روپے، پلاننگ ڈیولپمنٹ کے لیے بجٹ میں 21 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں۔