WASHINGTON:

امریکی سپریم کورٹ نے قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ سنادیا۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک کی امریکی شہری کو فروخت نہ کرنے کی صورت میں پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا اور یہ فیصلہ 9 ججوں نے متفقہ طور پر کیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹک ٹاک امریکا کی تقریباً نصف آبادی استعمال کرتی ہے تاہم عدالت نے اس پلیٹ فارم کو تحفظ دینے انکار کردیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کانگریس سے منظور ہونے والا قانون امریکی آئین کی پہلی ترمیم سے متصادم نہیں ہے جو آزادی اظہار کے حق کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

امریکی سپریم کورٹ کے ججوں نے نچلی عدالت کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے، جس میں ٹک ٹاک، بائیٹ ڈینس اور دیگر ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کردی تھی، جس کے خلاف مذکورہ ایپلی کیشنز کے صارفین نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ 17 کروڑ سے زائد امریکیوں کے لیے ٹک ٹاک اظہار کے لیے ایک جامع اور خاص پلیٹ فارم ہے، جس سے شہریوں کو جڑنے کا موقع ملتا ہے لیکن کانگریس نے ٹک ٹاک سے قومی سلامتی کو لاحق خطرات ختم کرنے کے لیے اس کی فروخت ضروری قرار دی ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری بیان سے اشارہ ملتا ہے کہ صدر جوبائیڈن جاتے جاتے ٹک ٹاک کو اتوار تک جاری ڈیڈلائن سے قبل بچانے کے لیے کوئی اقدام نہیں کریں گے جبکہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی کی مخالفت کی ہے اور وہ پیر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

ٹرمپ نے اس پابندی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ متوقع تھا اور ہر کسی کو اس کا احترام کرنا چاہیے اور ٹک ٹاک کے حوالے سے میرا فیصلہ زیادہ دور نہیں ہوگا لیکن مجھے صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے وقت درکار ہوگا۔

ٹرمپ نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران ٹک ٹاک سمیت دیگر تنازعات پر بات ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ پر پابندی کے لیے ٹک ٹاک

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار

بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔

بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
  • وقف قانون پر سپریم کورٹ کی متوازن مداخلت خوش آئند ہے، مسلم راشٹریہ منچ
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
  • سپریم کورٹ: تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
  • سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
  • سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ