مذاکراتی فریقین چاہتے ہیں عمران خان جیل میں رہیں، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز) پی ٹی آئی کے سابق رہنما اور سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ مذاکرات کرنے والے دونوں فریقین چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں رہیں، پی ٹی آئی کو ہائیکورٹ میں اپیل پر جانے پر مزید مایوسی ہوگی کیوں کہ یہی فیصلہ برقرار رہے گا، انہوں نے کہا کہ اس وقت کے وزرا جو آج پریس کانفرنسز کررہے ہیں یہ لوگ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عمران خان کے خلاف شہادتیں دے کر آئے ہیں۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کابینہ میں یہ منحوس آرڈر آیا تو میں نے اسی وقت کہا تھا کہ اس کا انجام جیل ہے، یہ ایک اسٹیٹ فارورڈ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء سے قبل عمران خان بے ایمان اور چور نہیں تھے وہ جمائما سے اپنی طلاق کے وقت کروڑوں ڈالر لے سکتے تھے مگر انہوں نے نہیں لیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی، اقوام متحدہ کی فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل
اقوام متحدہ کے ترجمان نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے، اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہئیں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام واقعے کے بعد اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نیویارک میں بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم تاحال ان کا اسلام آباد یا نئی دہلی سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اقوام متحدہ نے بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھارت اور پاکستان کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے، اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہئیں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 27 سیاح ہلاک ہوئے جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا اور سفارتی سطح پر بھی اقدامات اٹھائے۔ بھارتی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کے اعلان کو مسترد کردیا اور کہا اگر پاکستانی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔