190 ملین پاؤنڈ فیصلے کے بعد شاہد خاقان کی رہائش گاہ پر اپوزیشن کا اکٹھ
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشری بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد پی ٹی آئی اور اپوزیشن الائنس کے رہنما عوام پاکستان پارٹی کے رہنما شاہد خاقان عباسی کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے۔ احتساب عدالت کی جانب سے عمران خان اور بشری بی بی کو 190 ملین پائونڈز کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد پی ٹی آئی اور اپوزیشن الائنس کے رہنما عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کی رہائش گاہ پر پہنچے۔ ملاقات میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے قائدین محمود خان اچکزئی، اسد قیصر اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، علامہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا موجود تھے۔ اس اہم سیاسی رابطے کے موقع پر عوام پاکستان پارٹی کے رہنما سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سردار مہتاب عباسی شریک شریک تھے۔ اس موقع پر ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین کی بالادستی کیلئے سب کو بات کرنی ہوگی۔ بعد ازاں اپوزیشن رہنماؤں نے شاہد خاقان عباسی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں آئین کی بالادستی کی بات سب کو مل کر کرنی چاہئے، اچکزئی صاحب نے دعوت دی ہے کہ سب اکٹھے ہوں، ہمیں اس بات سے اتفاق ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی کو 14 سال کی سزا سنائی گئی ہے ۔ شاہد خاقان عباسی ہماری اس تحریک میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں جو پاکستان کی سالمیت، جمہوریت اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں وہ اکٹھے ہوں۔ اسد قیصر نے کہا کہ آئین کی بالادستی کے لیے ہم نے آج ایک لائحہ عمل بنایا ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ سارے وزراء اور عملہ ان کا اپنا ہے، یہ ہماری ملاقات کیوں نہیں کراتے؟۔ جوڈیشل کمیشن کے لیے ساری جماعتیں بیٹھیں اور بات کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئین کی بالادستی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کے رہنما
پڑھیں:
نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ نظام انصاف میں جدت لانے کیلئے مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلے میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے سدباب کیلئے نظام انصاف میں جدت لانے اور منصوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر زور دیا ہے، یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے بنچ کا ہے جسے جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔
18جولائی کی عدالتی کارروائی کا 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جو 28 دن بعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر پبلک ہوا ہے غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی سے متعلق اپیل کا ہے، عدم پیروی پر اپیل کو مسترد کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ انصاف میں تاخیر محض انصاف سے انکار نہیں بلکہ اکثر اوقات انصاف کے خاتمے کے مترادف ہوتی ہے، انصاف کی فراہمی میں تاخیر عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو مجروح کرتی ہے، قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتی ہے، کمزور اور پسماندہ طبقات کو نقصان پہنچاتی ہے جو طویل عدالتی کارروائی کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انصاف میں تاخیر سرمایہ کاری کو روکتی ہے، معاہدوں کو غیر حقیقی بناتی ہے اور عدلیہ کی ادارہ جاتی ساکھ کو کمزور کرتی ہے، اس وقت پاکستان بھر کی عدالتوں میں 22 لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سے تقریباً 55 ہزار 9 سو 41 مقدمات سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ عدالت کو بطور ادارہ جاتی پالیسی اور آئینی ذمہ داری فوری طور پر ایک جدید، جوابدہ اور سمارٹ کیس مینجمنٹ نظام کی طرف منتقل ہونا ہو گا۔
Post Views: 6