پشاور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی، جوڈیشل کمیشن کا اجلاس یکم فروری کو ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پشاور ہائی کورٹ میں 9 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے معاملے میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس یکم فروری کو 11 بجے سپریم کورٹ میں ہوگا، پشاور ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے جوڈیشل کمیشن کو 40 امیدواروں کے نام ارسال کردیئے گئے۔
پشاور ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے بھجوائے گئے چالیس امیدواروں میں چار سیشن ججز کے ناموں پر غور ہوگا جن میں سیشن جج کلیم ارشد خان، سیشن جج فرخ جمشید، سیشن جج انعام اللہ خان، سیشن جج صوفیہ وقار خٹک کے نام شامل ہیں۔
وکلاء میں عبدالفیاض، کلیم خان، عامر جاوید، عاطف علی خان، اورنگزیب، بخت جمال خان بشارت خان کے نام شامل ہیں۔ وکلاء میں بشارت خان، بلال احمد درانی، غلام محمد، جنید انور، کوثر علی شاہ، منصور طارق کے نام شامل ہیں۔
تامل ناڈو حکومت کا موئن جو دڑو کے آثار سے ملی تحریروں کو ڈی کوڈ کرنے پر انعام کا اعلان کردیا
وکلاء میں محمد علی خان، محمد بشیر نوید، محمد حبیب قریشی، محمد انعام خان، محمد اکرام خان، محمد جاوید خان، محمد رفیق، محمد طارق آفریدی، مختار احمد منیری، ناصر محمود، نعمان الحق، قاضی بابر ارشاد، قاضی جواد احسان اللہ کے نام شامل ہیں۔
اس کے علاوہ وکلاء میں راحیلہ بی بی، صبغت اللہ خان، صادق علی، صلاح الدین، سردار علی رضا، شبنم نواز، شاہ فیصل، شمائل بٹ، سید مدثر امیر، سید شکیل خان گیلانی، سید سکندر حیات شاہ کے نام بھی شامل ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے نام شامل ہیں ایڈیشنل ججز وکلاء میں کورٹ میں
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔ دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔