غزہ میں جنگ بندی معاہدہ آج سے نافذ العمل ہوگا، ٹرمپ نے نیتن یاہو کو خبردار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
غزہ میں جنگ بندی معاہدہ آج سے نافذ العمل ہوگا، ٹرمپ نے نیتن یاہو کو خبردار کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز
غزہ میں جنگ بندی معاہدہ آج سے نافذ العمل ہوگا۔ معاہدے پر عملدرآمد مقامی وقت کے مقابق صبح آٹھ بجے ہوگا جبکہ پاکستان کے وقت کے مطابق صبح گیارہ بجے شروع ہوگا۔ معاہدے کے تحت دونوں طراف سے قیدیوں کا تبادلہ ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے مطابق اسرائیل 95 فلسطینی قیدیوں کو اور حماس 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا، اسرائیلی فوج غزہ پٹی میں 700 میٹر پیچھے ہٹ جائے گی۔
معاہدے کے تحت اسرائیل یرغمالیوں کے بدلے دو ہزار فلسطینی قیدی رہا کئے جائیں گے۔ اسرائیل کی وزارت انصاف نے فلسطینی قیدیوں کی تفصیلات جاری کردی ہیں اور کہا ہے کہ آج سے یرغمال بننے والی ہر اسرائیلی خاتون کے بدلے تیس فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
رہائی پانے والوں میں پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے رہنما احمد سعادت بھی شامل ہیں، جن پر اسرائیلی وزیر سیاحت ریحام زیوی کو قتل کرنے کا حکم دینے کا الزام ہے۔ احمد سعادت کو اسرائیلی فوجی عدالت نے 30 سال قید کی سزا سنا رکھی ہے۔
فلسطینی کمیشن برائے اسیران کے مطابق اس وقت دس ہزار چار سو فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، جن میں گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران گرفتار کیے گئے قیدی شامل نہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کا معاہدہ بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کی بدولت حاصل ہوا ہے، ڈیل کا پہلا مرحلہ عارضی ہے، دوسرا مرحلہ بے نتیجہ رہا تو جنگ کا دوبارہ آغاز کردیں گے۔
تاہم، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو جنگ بندی کی خلاف ورزی سے خبردار کردیا ہے۔ اور کہا ہے کہ نیتن یاہو سے کہا ہے جو کرنا ہے کرتے رہیں لیکن جنگ بندی جاری رہنی چاہیے۔ دونوں فریق جنگ بندی معاہدے کو برقرار نہیں رکھتے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، امریکا جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے گا، میں نیتن یاہو سے ملاقات بھی کروں گا۔
اسرائیلی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ جنگ بندی پر عملدرآمد کے لیے آپریشنل تیاریاں شروع کردی ہیں۔ فوج غزہ کی پٹی کے اطراف میں موجود رہے گی۔
اسرائیلی آرمی چیف نے اعتراف کیا کہ غزہ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کی صورت میں نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
اُدھر فلسطینی اتھارٹی بھی غزہ کی پٹی میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے قاہرہ میں مصر، قطر، امریکا، اسرائیل اور فلسطین کا مشترکہ آپریشن روم قائم کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی، حزب اللہ
حزب اللہ چیف نعیم قاسم نے جنگ بندی معاہدے پر فلسطینیوں کو مبارکباد دی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی، یہ معاہدہ مئی 2025 میں تجویز معاہدے کی ناقابل تبدیل صورت ہے جسے اسرائیل نے قبول کیا۔ جنگ بندی کا مطلب ہے اسرائیل وہ حاصل نہیں کرسکا جو وہ چاہتا تھا۔ لبنانی ریاست سے بھی کہوں گا ہمارے صبر کا امتحان مت لیں، لبنان اسرائیل کی طرف سے خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔
اسرائیلی بربریت جاری
معاہدے کے باوجود غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے۔ جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 33 بچوں سمیت 124 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔
حملوں میں غزہ سٹی، خان یونس اور رفاح میں بے گھر فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ نصیرات کیمپ اور مغربی کنارے میں ہوئے تازہ حملے میں دو افراد شہید اور چار بچے زخمی ہوگئے۔
سات اکتوبر 2023 سے اب تک شہدا کی تعداد 47 ہزار ہوگئی ہے جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار 700 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ بہت جلد ممکن ہے اور اس پر عائد ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں کہا کہ چین پر عائد 145 فیصد درآمدی ٹیرف کو کم کیا جائے گا.(جاری ہے)
انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ کمی کتنی ہو گی امریکی صدر نے کہاکہ چین کے ساتھ ڈیلنگ بہت اچھی کرنے جا رہے ہیں چین کو معاہدہ کرنا ہی پڑے گا چین نے معاہدہ نہیں کیا تو ہم ڈیل طے کریں گے صدرٹرمپ کے بیان سے پہلے امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ جاری ٹیرف تنازعہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا اور دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی امید ہے تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا اور چین کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا ابھی آغاز نہیں ہوا.
دریں اثنا امریکی صدر تارکین وطن کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ وہ بغیر مقدمہ چلائے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا حق رکھتے ہیں ان کا بیان عدالتی فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم کے ذریعے وینزویلا کے درجنوں شہریوں کی ملک بدری روکنے کا حکم دیا تھا امریکی حکومت وینزویلا کے ان شہریوں پر مجرمانہ تنظیم ”ترین دی آراجوا“ سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کرتی ہے. ٹرمپ انتظامیہ 1798 میں منظور کیے گئے متنازع اور شاذ و نادر استعمال ہونے والے ”ایلن اینمی ایکٹ“کے تحت ان افراد کو ملک بدر کرنے کی تیاری کر رہی تھی مذکورہ ایکٹ صدر کو جنگ یا حملے کی حالت میں غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے. سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ عدالت کے اگلے حکم تک ان افراد میں سے کسی کو بھی ملک بدر نہ کرے یہ فیصلہ امریکی سول لبرٹیز یونین کی جانب سے دائر کی گئی ایک ہنگامی درخواست پر دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان افراد کو ان کے قانونی حقوق اور واجب الاجراءطریقہ کار سے محروم رکھا گیا ہے. صدرٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عدالتیں تعاون کریں گی تاکہ وہ ہزاروں افراد کو جو ملک بدری کے لیے تیار ہیںانہیں نکال سکیں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان تمام افراد کے لیے مقدمات چلانا ممکن نہیں ہے. امریکی صدر نے ایک بار پھر یہ الزام دہرایا کہ وینزویلا جیسی ریاستیں اپنی جیلوں کو خالی کر کے لوگوں کو امریکہ بھیج رہی ہیں واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں جنوری 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی امیگریشن سے متعلق سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے صرف گذشتہ ماہ امریکی حکام نے وینزویلا کے 200 سے زیادہ شہریوں اور سلواڈور کے کچھ باشندوں کو سلواڈور کی سخت پہرے والی ”سیکوٹ“ جیل منتقل کیا تھا یہ جیل نہایت سخت ماحول کی وجہ سے معروف ہے.